سماج وادی پارٹی کے سینیئررہنما اور رکن پارلیمان اعظم خان نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ پارلیمان کی رکنیت سے استعفی دے کر اسمبلی انتخابات میں حصہ لے سکتے ہیں۔
اعظم خان نے یہ بیان ایس پی کے ضلعی سربراہ کے گھر پر افطار پارٹی کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے دیا۔
اعظم خان کی میڈیا سے کی گئیں چند خاص باتیں:
⦁ اعظم خان نے محمد علی جوہر یونیورسٹی پر چلنے والی کارروائی کو غیرقانونی بتاتے ہوئے کہا کہ یونیورسٹی کا اپنا داخلی دروازہ ہے اور وہ یونیورسٹی کا اثاثہ ہے۔
⦁ یہ ساری زمین ہماری خرید ہوئی ہے، اس پر کسی کی کوئی ملکیت نہیں ہے۔ ان ساری زمینوں کو یونیورسٹی کے لیے خریدا گیا ہے۔
⦁ ہمارے پاس ان ساری زمینوں کے کاغذات ہیں۔
⦁ ہم نے حکومت میں رہتے ہوئے قانون کے مطابق چک روڈ کی زمین بدل کر اچھی زمین حکومت کو دی ہے۔
⦁ اگر ہم نے 10 بیگھہ زمین چک روڈ میں لیا ہے تو 11 بیگھہ اپنی زمین دیا ہے۔
⦁ یونیورسٹی کا داخلی دروازہ یونیورسٹی کی ملکیت ہے، اس پر کسی کا کوئی حق نہیں ہے۔
⦁ اعظم خان نے اپنے اوپر آئی پی سی کی دفعہ 332 کے تحت درج مقدمے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ میں اس وقت اپنے آفس میں بیٹھا ہوا تھا۔ رجسٹرار صاحب چھٹی پر گئے ہوئے تھے۔ ہمیں وقت نہیں دیا گیا اور ناپ تول ہوئی۔
⦁ ہم نے ساری سی سی ٹی وی فوٹیج نکلوالی ہے۔ یونیورسٹی کے دروازے پر پولیس داخل ہوئی، نائب تحصیلدار داخل ہوئے ہیں اور دور دور تک کوئی آدم یا آدم زاد نام و نشان نظر نہیں آیا ہے۔
⦁ زمین کی پیمائش کے بعد چار گاڑیاں واپس لوٹ رہی ہیں اور ہم نے اس کے سی سی ٹی وی فوٹیج اکٹھا کر لی ہیں۔
⦁ انہوں نے کہا کہ جب ناانصافی کی حد ہو جائے تو انصاف آسمان سے آئے گا۔