ETV Bharat / bharat

راہل گاندھی نے مودی کی نیند اڑادی ہے

راہل گاندھی کے سامنے کئی چیلینجز ہیں، انھیں عوام کو یقین دلانا ہوگا کہ کانگریس اپنے قدیم اصول و ضوابط پر عمل پیرا ہیں، نیز ہندوقومی پرستی کے خلاف کھل کر سامنے آنا ہوگا۔

author img

By

Published : Apr 24, 2019, 10:42 AM IST

Rahul Gandhi


بھارت میں سات مرحلے میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کا تیسرا مرحلہ ختم ہو چکاہے، جبکہ انتخابات کے نتائج کا اعلان 23 مئی کو کیا جائے گا۔ جس میں تقریبا 90 کروڑ افراد ووٹنگ کے اہل ہیں۔

حالیہ پارلیمانی انتخابات میں وزیراعظم نریندر مودی اور ان کی جماعت بی جے پی کا اہم انتخابی مسئلہ قومی سلامتی اور سکیورٹی ہے۔ بھارتیہ فضائیہ کی جانب سے پاکستان کے مقام بالا کوٹ میں کیے جانے والے اسٹرائیک کا کریڈٹ بھی لینے گریز نہیں کیا جا رہا ہے اور وزیراعظم مودی نے تو فوج کے نام پر عوام سے رائے دہی تک کی اپیل کی۔

وزیراعظم مودی اور بی جے پی لیڈران کے منتازع انتخابی مہموں کے دوران کانگریس پارٹی کے صدر راہل گاندھی کے نئے جوش اور تیور نے انھیں پریشانی میں مبتلا کر دیا۔

راہل گاندھی کا تعلق اس خاندان سے ہے، جس سے جواہر لال نہرو، اندرا گاندھی اور راجیو گاندھی جیسے کئی وزرائےاعظم گزرے ہیں۔ راہل گاندھی نے حالیہ سیاسی افق پر شاندار واپسی کی ہے۔

جب وزیراعظم نریندر مودی نے 2014 میں ملکی باگ ڈور سنبھالی تھی تو کانگریس پارٹی صرف 44 پارلیمانی نشستوں تک محدود ہو کر رہ گئی، جبکہ 2014 سے قبل کانگریس 10 برس تک ملک پر حکومت کرتی رہی۔

راہل گاندھی نے گزشتہ 18 مہینوں کے دوران شوسل میڈیا کے ذریعے مہم چلائی اور ملک کے شہروں اور قصبوں میں پروگراموں، پریس کانفرنسوں اور میٹنگ کے ذریعے عوام سے بات چیت کا راستہ اپنایا۔

اس دوران راہل گاندھی نے مکمل طور پر سیکولر پیغامات اور بیایات پر توجہ مرکوز کی، وہیں ہندو ووٹروں کو سادھنے کے لیے لگاتار مندروں کا دورہ شروع کیا۔

ہندو قوم پرست پارٹی بھارتیہ جنتا پارٹی ہمیشہ سے کانگریس پر ہندوؤں کو نظرانداز کرنے اور مسلم اقلیت پر توجہ مرکوز کرنے کا الزام عائد کرتی رہی ہے۔ اس الزام کو سبوتاز کرنے کے لیے راہل گاندھی نے مندروں کا دورہ کرکے نرم ہندوتوا کا راستہ اپنایا۔

گزشتہ برس ہونے والے اسمبلی انتخابات میں راہل گاندھی نے تین ہندی ریاستوں میں اپنی پارٹی کی کامیابی کو یقینی بنایا اور ثابت کیا کہ مودی کے خلاف مختلف طبقات اور جماعتوں کی حمایت حاصل کرکے ان میں جیت حاصل کرنے کی صلاحیت ہے۔

راہل گاندھی نے وزیراعظم مودی پر رفائل طیارے معاہدے میں بدعنوانی، معاشی خستہ حالی اور جارحانہ قوم پرستی کے الزامات عائد کرتے رہے اور ملک میں جاری معاشی بحران، نوکری کی کمی، بےروزگاری کی شرح میں اضافہ کے لیے حکومت کو ذمہ دار ٹھہراتے رہے۔

گزشتہ ساڑھے چار برس کے دوران ملک میں مسلم اقلیت اور دلتوں کے خلاف لنچنگ میں اضافہ ہوا۔ درجنوں مسلمانوں کو بیف رکھنے کے الزام میں جان سے ہاتھ دھونا پڑا۔ بی جے پی کے لیڈران علی الاعلان ماب لنچنگ میں شامل افراد کی حمایت کرتے نظر آئے۔ ان کے نفرت آمیز خطبات اور تقاریر نے فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو سبوتاز کرنے میں دقیقہ نہیں چھوڑا۔

آزاد میڈیا ادارے، یونیورسٹیز، طلبا اور سماجی کارکنوں کی نگرانی کی گئی اور انھیں ہراساں کیا گیا۔

کانگریسی صدر راہل گاندھی نے ان کی مخالفت کے لیے ایک نہایت انوکھا راستہ اپنایا۔ اس لیے انہوں نے نہایت چالاکی سے سوشل میڈیا کا استعمال کیا اور اتحاد، امید اور شمولیت کے پیغامات عام کرنے کی کوشش کی۔

راہل گاندھی نے حکومتی پالیسی پر سوالات اٹھائے، سماجی معاملات پر کھل کر اظہار خیال کیا، عوامی ادارے کی آزادی پر بات کی اور اپنے اور مودی کے درمیان فرق ثابت کرنے کی کوشش کی۔

راہل گاندھی نے ملک کے غریب افراد کے لیے جوابی اسکیم لانے کا اعلان کیا اور وعدہ کیا ہے کہ اگر کانگریس برسراقتدار ہوئی کم از کم آمدنی منصوبے کا نفاذ کیا جائے گا اور اس کے تحت ہر ماہ ایک غریب کو چھ ہزار روپے دیے جائیں گے اور اس کا فائدہ ملک کی تقریبا 20 فیصد آبادی کو پہنچے گا۔

کانگریس پارٹی نے اپنے انتخابی منشور میں تعلیم اور صحت پر ملک کی جی ڈی پی کا 3 سے 6 فیصد حصہ خرچ کرنے کا وعدہ کیا اور متنازع فوجی قانون افسپا میں ترمیم کی بات کی۔

راہل گاندھی حالیہ پارلیمانی انتخابات میں، قومی اتحاد، بےروزگاری، حکومتی ادارے کی آزادی، جمہوریت کی بقا، قرقہ وارانہ ہم آہنگی کی تحفظ جیسے مسئلے پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے رہے۔

راہل گاندھی کے سامنے کئی چیلینجز ہیں، انھیں عوام کو یقین دلانا ہوگا کہ کانگریس اپنے قدیم اصول و ضوابط پر عمل پیرا ہیں، ہندوقومی پرستی کے خلاف کھل کر سامنے آنا ہوگا اور مسلم برادری پر ہندو انتہاپسندوں کی جانب سے کیے گئے حملے کے خلاف بولنا ہوگا۔

کانگریس کے کارکنان کو امید ہے کہ راہل گاندھی اور ان کی کرشماتی شخصیت والی بہن پرینکا گاندھی واڈرا وزیراعظم مودی کے خلاف رائے عامہ کو تبدیل کر سکیں گے۔


بھارت میں سات مرحلے میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کا تیسرا مرحلہ ختم ہو چکاہے، جبکہ انتخابات کے نتائج کا اعلان 23 مئی کو کیا جائے گا۔ جس میں تقریبا 90 کروڑ افراد ووٹنگ کے اہل ہیں۔

حالیہ پارلیمانی انتخابات میں وزیراعظم نریندر مودی اور ان کی جماعت بی جے پی کا اہم انتخابی مسئلہ قومی سلامتی اور سکیورٹی ہے۔ بھارتیہ فضائیہ کی جانب سے پاکستان کے مقام بالا کوٹ میں کیے جانے والے اسٹرائیک کا کریڈٹ بھی لینے گریز نہیں کیا جا رہا ہے اور وزیراعظم مودی نے تو فوج کے نام پر عوام سے رائے دہی تک کی اپیل کی۔

وزیراعظم مودی اور بی جے پی لیڈران کے منتازع انتخابی مہموں کے دوران کانگریس پارٹی کے صدر راہل گاندھی کے نئے جوش اور تیور نے انھیں پریشانی میں مبتلا کر دیا۔

راہل گاندھی کا تعلق اس خاندان سے ہے، جس سے جواہر لال نہرو، اندرا گاندھی اور راجیو گاندھی جیسے کئی وزرائےاعظم گزرے ہیں۔ راہل گاندھی نے حالیہ سیاسی افق پر شاندار واپسی کی ہے۔

جب وزیراعظم نریندر مودی نے 2014 میں ملکی باگ ڈور سنبھالی تھی تو کانگریس پارٹی صرف 44 پارلیمانی نشستوں تک محدود ہو کر رہ گئی، جبکہ 2014 سے قبل کانگریس 10 برس تک ملک پر حکومت کرتی رہی۔

راہل گاندھی نے گزشتہ 18 مہینوں کے دوران شوسل میڈیا کے ذریعے مہم چلائی اور ملک کے شہروں اور قصبوں میں پروگراموں، پریس کانفرنسوں اور میٹنگ کے ذریعے عوام سے بات چیت کا راستہ اپنایا۔

اس دوران راہل گاندھی نے مکمل طور پر سیکولر پیغامات اور بیایات پر توجہ مرکوز کی، وہیں ہندو ووٹروں کو سادھنے کے لیے لگاتار مندروں کا دورہ شروع کیا۔

ہندو قوم پرست پارٹی بھارتیہ جنتا پارٹی ہمیشہ سے کانگریس پر ہندوؤں کو نظرانداز کرنے اور مسلم اقلیت پر توجہ مرکوز کرنے کا الزام عائد کرتی رہی ہے۔ اس الزام کو سبوتاز کرنے کے لیے راہل گاندھی نے مندروں کا دورہ کرکے نرم ہندوتوا کا راستہ اپنایا۔

گزشتہ برس ہونے والے اسمبلی انتخابات میں راہل گاندھی نے تین ہندی ریاستوں میں اپنی پارٹی کی کامیابی کو یقینی بنایا اور ثابت کیا کہ مودی کے خلاف مختلف طبقات اور جماعتوں کی حمایت حاصل کرکے ان میں جیت حاصل کرنے کی صلاحیت ہے۔

راہل گاندھی نے وزیراعظم مودی پر رفائل طیارے معاہدے میں بدعنوانی، معاشی خستہ حالی اور جارحانہ قوم پرستی کے الزامات عائد کرتے رہے اور ملک میں جاری معاشی بحران، نوکری کی کمی، بےروزگاری کی شرح میں اضافہ کے لیے حکومت کو ذمہ دار ٹھہراتے رہے۔

گزشتہ ساڑھے چار برس کے دوران ملک میں مسلم اقلیت اور دلتوں کے خلاف لنچنگ میں اضافہ ہوا۔ درجنوں مسلمانوں کو بیف رکھنے کے الزام میں جان سے ہاتھ دھونا پڑا۔ بی جے پی کے لیڈران علی الاعلان ماب لنچنگ میں شامل افراد کی حمایت کرتے نظر آئے۔ ان کے نفرت آمیز خطبات اور تقاریر نے فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو سبوتاز کرنے میں دقیقہ نہیں چھوڑا۔

آزاد میڈیا ادارے، یونیورسٹیز، طلبا اور سماجی کارکنوں کی نگرانی کی گئی اور انھیں ہراساں کیا گیا۔

کانگریسی صدر راہل گاندھی نے ان کی مخالفت کے لیے ایک نہایت انوکھا راستہ اپنایا۔ اس لیے انہوں نے نہایت چالاکی سے سوشل میڈیا کا استعمال کیا اور اتحاد، امید اور شمولیت کے پیغامات عام کرنے کی کوشش کی۔

راہل گاندھی نے حکومتی پالیسی پر سوالات اٹھائے، سماجی معاملات پر کھل کر اظہار خیال کیا، عوامی ادارے کی آزادی پر بات کی اور اپنے اور مودی کے درمیان فرق ثابت کرنے کی کوشش کی۔

راہل گاندھی نے ملک کے غریب افراد کے لیے جوابی اسکیم لانے کا اعلان کیا اور وعدہ کیا ہے کہ اگر کانگریس برسراقتدار ہوئی کم از کم آمدنی منصوبے کا نفاذ کیا جائے گا اور اس کے تحت ہر ماہ ایک غریب کو چھ ہزار روپے دیے جائیں گے اور اس کا فائدہ ملک کی تقریبا 20 فیصد آبادی کو پہنچے گا۔

کانگریس پارٹی نے اپنے انتخابی منشور میں تعلیم اور صحت پر ملک کی جی ڈی پی کا 3 سے 6 فیصد حصہ خرچ کرنے کا وعدہ کیا اور متنازع فوجی قانون افسپا میں ترمیم کی بات کی۔

راہل گاندھی حالیہ پارلیمانی انتخابات میں، قومی اتحاد، بےروزگاری، حکومتی ادارے کی آزادی، جمہوریت کی بقا، قرقہ وارانہ ہم آہنگی کی تحفظ جیسے مسئلے پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے رہے۔

راہل گاندھی کے سامنے کئی چیلینجز ہیں، انھیں عوام کو یقین دلانا ہوگا کہ کانگریس اپنے قدیم اصول و ضوابط پر عمل پیرا ہیں، ہندوقومی پرستی کے خلاف کھل کر سامنے آنا ہوگا اور مسلم برادری پر ہندو انتہاپسندوں کی جانب سے کیے گئے حملے کے خلاف بولنا ہوگا۔

کانگریس کے کارکنان کو امید ہے کہ راہل گاندھی اور ان کی کرشماتی شخصیت والی بہن پرینکا گاندھی واڈرا وزیراعظم مودی کے خلاف رائے عامہ کو تبدیل کر سکیں گے۔

Intro:Body:Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.