راجیہ سبھا کے ڈپٹی اسپیکر ہری ونش نارائن سنگھ نے اپنے موقف کا اعادہ کیا کہ 20 ستمبر کو طریقہ کار کے مطابق زرعی بلز منظور کیے گئے تھے اور حزب اختلاف کی طرف سے ووٹوں کی تقسیم کا مطالبہ قبول نہیں کیا گیا تھا کیونکہ ہنگامہ آرائی کی وجہ سے ایوان میں کوئی نظام موجود نہیں تھا۔
اس بارے میں ایک میڈیا رپورٹ پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے ڈپٹی چیئرمین نے کہا، 'قواعد اور عمل کے مطابق ووٹ کی تقسیم کے لئے دو چیزیں ضروری ہیں۔ پہلا یہ کہ یہاں ووٹ کی تقسیم کا مطالبہ ہونا چاہئے اور اتنا ہی اہم بات یہ ہے کہ یہ ایوان منظم انداز میں چل رہا ہو۔'
راجیہ سبھا میں 20 ستمبر کو حزب اختلاف کی شدید مخالفت کے درمیان صوتی ووٹ کے ذریعہ تین زرعی بلوں میں سے دو بلز منظور کیے گئے تھے۔ اب صدر نے ان بلوں پر دستخط کردیئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ہری ونش کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش
اپنی حیثیت کو مزید واضح کرتے ہوئے ہری ونش نے ایک بیان میں کہا کہ آرڈیننس اور ترمیم کو مسترد کرنے کی تحریک اور بل کو سلیکٹ کمیٹی کو بھیجے جانے کی مانگ والے کے کے راگیش کو ترمیم کو ایک بج کر سات منٹ پر ایوان نے صوتی ووٹ سے مسترد کردیا اور کئی ممبران چیمبر پر آ گئے تھے اور اس وقت اپنی نشستوں پر نہیں تھے۔
ہری ونش نے کہا کہ ایک ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ان سے اپنی تجویز اور ترمیم پیش کرنے کے بعد 'میں نے گیلری میں دیکھا لیکن وہ وہاں نہیں تھے۔'
وہیں اپوزیشن کا الزام ہے کہ ہنگامہ آرائی کے دوران ڈپٹی چیئرمین نے تمام ضابطے کو طاق میں رکھتے ہوئے زبردستی زرعی بلوں کو صوتی ووٹ کے ذریعہ پاس کرالیا۔