مرکزی حکومت کے وکیل گورنگ کانت نے دہلی ہائی کورٹ کے چیف جسٹس ڈی این پٹیل کو خط لکھا ہے جس میں تبلیغی جماعت کی جانب سے بنگلے والی مسجد میں مذہبی تقریب کے اہتمام پر نوٹس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ مارچ کے مہینے میں مرکز میں مذہبی تقریب منعقد کر کے مرکزی حکومت کے نوٹیفکیشن کی خلاف ورزی کی گئی ہے۔
خط میں تبلیغی جماعت کے منتظم اور تقریب میں شریک افراد کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا گیا ہے اور اس غلطی کے لیے ذمہ دار عہدیداروں کے خلاف بھی کارروائی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ خط میں کہا گیا ہے کہ مارچ کے وسط میں چین، انگلینڈ، تھائی لینڈ اور دبئی وغیرہ کے لوگوں نے اس مذہبی تقریب میں شرکت کے لیے آئے ہوئے تھے۔
خط میں مزید لکھا گیا کہ اس مذہبی تقریب میں شرکت کے بعد واپس آنے والوں میں سے تلنگانہ کے چھ اور کشمیر کے ایک شخص کی کورونا وائرس سے متاثر ہونے کے بعد موت ہوگئی ہے جبکہ متعدد افراد جو اس مذہبی تقریب میں شمولیت کے بعد وہ اپنی اپنی ریاستوں میں واپس چلے گئے، انہیں کورونا مثبت پایا گیا۔
گورنگ کانت نے اپنے خط میں لکھا ہے کہ دہلی حکومت نے 16 مارچ کو ایک نوٹیفکیشن جاری کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ ایک جگہ پر پانچ سے زیادہ لوگ جمع نہیں ہوسکتے ہیں۔ اس کے باوجود دہلی حکومت اور اس کے عہدیداروں کی لاپروائی کی وجہ سے اس مذہبی تقریب کو ہونے دیا گیا۔
خط میں کہا گیا ہے کہ دہلی حکومت کی یہ لاپروائی ناقابل معافی ہے لہذا عدالت کو اس معاملے پر خبر لینا چاہئے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ مرکزی حکومت کے وکیل کی حیثیت سے انہیں اس سلسلے میں ہائی کورٹ میں پٹیشن دائر کرنے کے لیے مرکزی حکومت سے اجازت کی ضرورت ہے۔
خط میں گورنگ کانت نے لکھا ہے کہ اس ایمرجنسی حالات کے پیش نظر عدالت کو اس معاملے پر توجہ دینی چاہئے۔ عدالت کو چاہئے کہ وہ اس علاقے میں کورونا وائرس سے نمٹنے کے لئے احتیاطی تدابیر اختیار کرے۔