ETV Bharat / bharat

معروف ستار نواز روی شنکر کی برسی آج

author img

By

Published : Dec 11, 2019, 12:57 PM IST

Updated : Dec 11, 2019, 1:24 PM IST

روی شنکر نے انڈین کلاسیکی موسیقی کو مغرب میں بڑی مقبولیت دلائی ہے۔ 1960 کی دہائی میں وہ اپنے دور کے سب سے مقبول ترین موسیقار کہے جاتے ہیں۔ بھارتی حکومت نے انھیں سنہ 1999 میں بھارت رتن سے نوازا ہے جبکہ انھیں پانچ مرتبہ موسیقی کا سب سے بڑا 'گریمی ایوارڈ' مل چکا ہے۔

The anniversary of renowned Sitarwadak Ravishankar today
معروف ستار نواز روی شنکر کی برسی آج

انڈین کلاسیکی موسیقی کے ستار نواز روی شنکر کی آج برسی ہے۔ وہ سات اپریل 1920 کو بنارس کے ایک بنگالی گھرانے میں پیدا ہوئے۔ وہ طویل عرصے سے سانس اور دل کی بیماری میں مبتلا تھے۔ 11 دسمبر 2012 کو وہ دل کی سرجری کے دوران کیلیفورنیا کے ہسپتال میں انتقال کر گئے۔

روی شنکر ایک بھارتی ستار نواز کے طور پر عالمی شہرت یافتہ شخصیت کے مالک ہیں۔ انھیں دنیا کا مقبول ترین ستار نواز قرار دیا جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ 60 کی دہائی کا انھیں سب سے بڑا اور مقبول ستار نواز کہا جاتا ہے۔ انھوں نے بھارت اور امریکہ دونوں ملکوں میں اپنی زندگی گزاری۔

انھوں نے موسیقی کی دنیا میں ایک انقلاب پیدا کیا، بھارتی موسیقی کو امریکی پاپ نغموں میں شامل کیا۔ ان کی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے انھیں دنیا کا سب سے بڑا موسیقی ایوارڈ 'گریمی ایوارڈ' پانچ مرتبہ دیا گیا۔ علاوہ ازیں متعدد قومی و بین الاقوامی ایوارڈز ان کے نام درج ہیں۔

روی شنکر نے ابتدا میں رقص کے فن کو سیکھنا شروع کیا، 10 برس کی عمر میں وہ بنارس سے اپنے بھائی کے ایک ڈانس گروپ کے ساتھ پیرس چلے گئے جس کے کوریوگرافر اُدے شنکر تھے۔

ادے شنکر کی ڈانس جماعت نے اس دوران یوروپ اور امریکہ کا دورہ کیا، روی شنکر نے اس سفر میں فرینچ سیکھی، ساتھ ہی مغربی کلاسیکی میوزک کو بھی کافی قریب سے جانا۔

سنہ 1934 میں شنکر نے معروف موسیقار علاءالدین خاں کا نام سنا، جن کا دسمبر 1934 کولکاتا میں ایک پروگرام ہونا تھا۔

1935 میں علاءالدین خان اپنے گروپ کے ہمراہ ایک یوروپی سفر پر گئے، جس میں روی شنکر بھی شریک ہوئے اس دوران علاءالدین خاں نے شنکر کو موسیقی سیکھنے کی پیشکش کی اور کہا کہ ایک سنجیدہ موسیقار بن جاؤ۔

یہ سلسلہ اس کے بعد جاری رہا، اس کے بعد روی شنکر نے موسیقی سے ہٹ کر کسی اور طرف مڑ کر نہیں دیکھا۔

ترانہ ہندی 'سارے جہاں سے اچھا' کو 1930 اور 1940 کے درمیان پہلی بار میوزک کے ساتھ ریکارڈ کیا گیا تھا، لیکن 1945 میں روی شنکر کو یہ ضرورت محسوس ہوئی کہ اس ترانے کی دھن بہت دھیمی ہے، اسے دوبارہ نئے سرے سے ریکارڈ کیا جائے۔

اس کے لیے 1945 میں انھوں نے خواجہ احمد عباس اور چیتن آنند سے ان کی فلموں کے لیے 'سارے جہاں سے اچھا' کے لیے بات کی لیکن کچھ ہو نہیں سکا۔

اس سلسلے میں روی شنکر کوشاں رہے کہ نئے جوش اور میوزک کے ساتھ اس کو گروپ میں گایا جائے، لہٰذا لتا منگیشکر کی گلوکاری میں ترانہ ہندی پھر سے ریکارڈ کیا گیا اور ان آفیشیل طور پر یہ قومی ترانہ بن گیا۔ جس کو 15 اگست اور 26 جنوری کے موقع پر فوج کی ریہرسل میں استعمال کیا جانے لگا۔


روی شنکر امریکی گلوکارہ نورا جانز اور موسیقار انوشکا شنکر کے والد ہیں۔ انہوں نے اپنے پیچھے تین پوتے و پوتیاں اور ان کے چار بچے چھوڑے ہیں۔

نورا جانز مغربی دنیا میں گلوکاری کا ایک مقبول نام ہے۔ جنھیں اب تک آٹھ گریمی ایوراڈز مل چکے ہیں۔

سنہ 1982 سے لے کر 1986 تک روی شنکر راجیہ سبھا کے نامزد رکن بھی رہے ہیں۔


بھارتی ایوارڈز کے طور پر انھیں اب تک چھ ایوارڈ حاصل ہوئے ہیں۔ جو کچھ اس طرح ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

  • سنگیت ناٹک اکادمی ایوارڈ (1962)
  • پدما بھوشن (1967)
  • سنگیت ناٹک اکادمی فیلوشپ (1975)
  • پدما وبھوشن (1981)
  • کالی داس سمان 'مدھیہ پردیش' (88-1987)
  • بھارت رتن (1999)

انڈین کلاسیکی موسیقی کے ستار نواز روی شنکر کی آج برسی ہے۔ وہ سات اپریل 1920 کو بنارس کے ایک بنگالی گھرانے میں پیدا ہوئے۔ وہ طویل عرصے سے سانس اور دل کی بیماری میں مبتلا تھے۔ 11 دسمبر 2012 کو وہ دل کی سرجری کے دوران کیلیفورنیا کے ہسپتال میں انتقال کر گئے۔

روی شنکر ایک بھارتی ستار نواز کے طور پر عالمی شہرت یافتہ شخصیت کے مالک ہیں۔ انھیں دنیا کا مقبول ترین ستار نواز قرار دیا جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ 60 کی دہائی کا انھیں سب سے بڑا اور مقبول ستار نواز کہا جاتا ہے۔ انھوں نے بھارت اور امریکہ دونوں ملکوں میں اپنی زندگی گزاری۔

انھوں نے موسیقی کی دنیا میں ایک انقلاب پیدا کیا، بھارتی موسیقی کو امریکی پاپ نغموں میں شامل کیا۔ ان کی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے انھیں دنیا کا سب سے بڑا موسیقی ایوارڈ 'گریمی ایوارڈ' پانچ مرتبہ دیا گیا۔ علاوہ ازیں متعدد قومی و بین الاقوامی ایوارڈز ان کے نام درج ہیں۔

روی شنکر نے ابتدا میں رقص کے فن کو سیکھنا شروع کیا، 10 برس کی عمر میں وہ بنارس سے اپنے بھائی کے ایک ڈانس گروپ کے ساتھ پیرس چلے گئے جس کے کوریوگرافر اُدے شنکر تھے۔

ادے شنکر کی ڈانس جماعت نے اس دوران یوروپ اور امریکہ کا دورہ کیا، روی شنکر نے اس سفر میں فرینچ سیکھی، ساتھ ہی مغربی کلاسیکی میوزک کو بھی کافی قریب سے جانا۔

سنہ 1934 میں شنکر نے معروف موسیقار علاءالدین خاں کا نام سنا، جن کا دسمبر 1934 کولکاتا میں ایک پروگرام ہونا تھا۔

1935 میں علاءالدین خان اپنے گروپ کے ہمراہ ایک یوروپی سفر پر گئے، جس میں روی شنکر بھی شریک ہوئے اس دوران علاءالدین خاں نے شنکر کو موسیقی سیکھنے کی پیشکش کی اور کہا کہ ایک سنجیدہ موسیقار بن جاؤ۔

یہ سلسلہ اس کے بعد جاری رہا، اس کے بعد روی شنکر نے موسیقی سے ہٹ کر کسی اور طرف مڑ کر نہیں دیکھا۔

ترانہ ہندی 'سارے جہاں سے اچھا' کو 1930 اور 1940 کے درمیان پہلی بار میوزک کے ساتھ ریکارڈ کیا گیا تھا، لیکن 1945 میں روی شنکر کو یہ ضرورت محسوس ہوئی کہ اس ترانے کی دھن بہت دھیمی ہے، اسے دوبارہ نئے سرے سے ریکارڈ کیا جائے۔

اس کے لیے 1945 میں انھوں نے خواجہ احمد عباس اور چیتن آنند سے ان کی فلموں کے لیے 'سارے جہاں سے اچھا' کے لیے بات کی لیکن کچھ ہو نہیں سکا۔

اس سلسلے میں روی شنکر کوشاں رہے کہ نئے جوش اور میوزک کے ساتھ اس کو گروپ میں گایا جائے، لہٰذا لتا منگیشکر کی گلوکاری میں ترانہ ہندی پھر سے ریکارڈ کیا گیا اور ان آفیشیل طور پر یہ قومی ترانہ بن گیا۔ جس کو 15 اگست اور 26 جنوری کے موقع پر فوج کی ریہرسل میں استعمال کیا جانے لگا۔


روی شنکر امریکی گلوکارہ نورا جانز اور موسیقار انوشکا شنکر کے والد ہیں۔ انہوں نے اپنے پیچھے تین پوتے و پوتیاں اور ان کے چار بچے چھوڑے ہیں۔

نورا جانز مغربی دنیا میں گلوکاری کا ایک مقبول نام ہے۔ جنھیں اب تک آٹھ گریمی ایوراڈز مل چکے ہیں۔

سنہ 1982 سے لے کر 1986 تک روی شنکر راجیہ سبھا کے نامزد رکن بھی رہے ہیں۔


بھارتی ایوارڈز کے طور پر انھیں اب تک چھ ایوارڈ حاصل ہوئے ہیں۔ جو کچھ اس طرح ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

  • سنگیت ناٹک اکادمی ایوارڈ (1962)
  • پدما بھوشن (1967)
  • سنگیت ناٹک اکادمی فیلوشپ (1975)
  • پدما وبھوشن (1981)
  • کالی داس سمان 'مدھیہ پردیش' (88-1987)
  • بھارت رتن (1999)
Intro:Body:Conclusion:
Last Updated : Dec 11, 2019, 1:24 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.