اصل وجہ یہ ہے کہ اگر بھارتی ٹیم یہ دورہ رد کرتی ہے تو اسے آئی ٹی ایف (انٹرنیشنل ٹینس فیڈریشن) سے دو سال کی معطلی جھیلنی پڑ سکتی ہے۔
کوالیفائر میں اٹلی سے شکست کے بعد بھارت کو اپنے پڑوسی ملک سے اسی کی سر زمین پر مقابلہ کرنا ہوگا۔
اے آئی ٹی اے کے جنرل سکریٹری نے کہا کہ ہمیں بین الاقوامی اولمپک کونسل (آئی او سی) کی طرف سے منظوری حاصل ہے اور ٹینس اولمپک کھیل ہے اور اولمپک یکجہتی پروگرام کے مطابق کوئی بھی ادارہ جو آئی او سی کے تحت آتا ہے، اسے تمام مقابلوں میں حصہ لینا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ جب پاکستانی ٹیم بھارت آسکتی ہے تو بھارتی ٹیم پاکستان کیوں نہیں جا سکتی؟
واضح رہے کہ سنہ 1964 کے بعد سے پاکستان نے ڈیوس کپ میں بھارت کی میزبانی نہیں کی ہے۔
سنہ 1964 میں پاکستان میں ہونے والے ڈیوس کپ میں بھارت نے مہمان ٹیم کو 0-4 سے شکست دی تھی۔جبکہ بھارت سنہ 2006 میں پاکستان کی میزبانی کی تھی، جس میں پاکستان کو 2-3 سے شکست ہوئی تھی۔