ETV Bharat / bharat

تکنیکی وجوہات انصاف سے نہیں روک سکتیں: مرکز - supreme court and sabrimala mandir

مرکزی حکومت نے سبري مالا معاملے میں جمعرات کو سپریم کورٹ میں کہا کہ کوئی بھی تکنیکی وجوہات عدالت کو مکمل انصاف سے نہیں روک سکتیں۔

تکنیکی وجوہات انصاف سے نہیں روک سکتیں: مرکز
تکنیکی وجوہات انصاف سے نہیں روک سکتیں: مرکز
author img

By

Published : Feb 6, 2020, 5:17 PM IST

Updated : Feb 29, 2020, 10:20 AM IST

ادھر نظر ثانی عرضی دائر کرنے والوں نے کہا کہ متعلقہ آئینی بینچ کو سب سے پہلے ان کی درخواستوں کا تصفیہ کرنا چاہئے تھا، اس کے بعد دیگر اہم پہلؤں پر بعد میں غور کرنی چاہئے تھی۔ آئینی بینچ میں جسٹس آر بھانو متی، جسٹس اشوک بھوشن، جسٹس ایل ناگیشور راؤ، جسٹس ایم ایم شانتا نگودر، ایس عبد نذیر، جسٹس آر سبھاش ریڈی، جسٹس بی آر گوائی اور جسٹس سوریہ كانت بھی شامل ہیں۔

مرکزی حکومت کی جانب سے سالسٹر جنرل تشار مہتہ نے چیف جسٹس شرد اروند بوبڈے کی سربراہی والی نو رکنی آئینی بنچ کے سامنے دلیل دی کہ کوئی بھی تکنیکی وجوہات عدالت کو مکمل انصاف سے نہیں روک سکتی۔ مہتا نے دلیل پیش کی کہ ہم جنس پرستی کے مسئلے پر بھی سپریم کورٹ نے كيوریٹو عرضی کی سطح پر جاکر مداخلت کی اور اپنا فیصلہ دیا تھا تو اس معاملے میں مختلف اہم پہلوؤں پر عدالتی رولنگ دینے سے کسے روکا جا سکتا ہے۔

ادھر نظر ثانی عرضی دائر کرنے والوں نے کہا کہ متعلقہ آئینی بینچ کو سب سے پہلے ان کی درخواستوں کا تصفیہ کرنا چاہئے تھا، اس کے بعد دیگر اہم پہلؤں پر بعد میں غور کرنی چاہئے تھی۔ آئینی بینچ میں جسٹس آر بھانو متی، جسٹس اشوک بھوشن، جسٹس ایل ناگیشور راؤ، جسٹس ایم ایم شانتا نگودر، ایس عبد نذیر، جسٹس آر سبھاش ریڈی، جسٹس بی آر گوائی اور جسٹس سوریہ كانت بھی شامل ہیں۔

مرکزی حکومت کی جانب سے سالسٹر جنرل تشار مہتہ نے چیف جسٹس شرد اروند بوبڈے کی سربراہی والی نو رکنی آئینی بنچ کے سامنے دلیل دی کہ کوئی بھی تکنیکی وجوہات عدالت کو مکمل انصاف سے نہیں روک سکتی۔ مہتا نے دلیل پیش کی کہ ہم جنس پرستی کے مسئلے پر بھی سپریم کورٹ نے كيوریٹو عرضی کی سطح پر جاکر مداخلت کی اور اپنا فیصلہ دیا تھا تو اس معاملے میں مختلف اہم پہلوؤں پر عدالتی رولنگ دینے سے کسے روکا جا سکتا ہے۔

Intro:Body:

NationalPosted at: Feb 6 2020 3:41PM



تکنیکی وجوہات عدالتِ اعظمیٰ کو مکمل انصاف سے نہیں روک سکتیں : مرکز



نئی دہلی، 6 فروری ( یواین آئی) مرکزی حکومت نے سبري مالا معاملے میں جمعرات کو سپریم کورٹ میں کہا کہ کوئی بھی تکنیکی وجوہات عدالت کو مکمل انصاف سے نہیں روک سکتیں ۔ ادھر نظر ثانی عرضی دائر کرنے والوں نے کہا کہ متعلقہ آئینی بینچ کو سب سے پہلے ان کی درخواستوں کا تصفیہ کرنا چاہئے تھا، اس کے بعد دیگر اہم پہلوؤں پر بعد میں غور کرنی چاہئے تھی ۔ آئینی بینچ میں جسٹس آر بھانو متی ، جسٹس اشوک بھوشن، جسٹس ایل ناگیشور راؤ، جسٹس ایم ایم شانتا نگودر، ایس عبد نذیر، جسٹس آر سبھاش ریڈی، جسٹس بی آر گوائی اور جسٹس سوریہ كانت بھی شامل ہیں۔

مرکزی حکومت کی جانب سے سالسٹر جنرل تشار مہتہ نے چیف جسٹس شرد اروند بوبڈے کی سربراہی والی نو رکنی آئینی بنچ کے سامنے دلیل دی کہ کوئی بھی تکنیکی وجوہات عدالت کو مکمل انصاف سے نہیں روک سکتی ۔ مسٹر مہتا نے دلیل پیش کی کہ ہم جنس پرستی کے مسئلے پر بھی سپریم کورٹ نے كيوریٹو عرضی کی سطح پر جاکر مداخلت کی اور اپنا فیصلہ دیا تھا تو اس معاملے میں مختلف اہم پہلوؤں پر عدالتی رولنگ دینے سے کسے روکا جا سکتا ہے ۔

 


Conclusion:
Last Updated : Feb 29, 2020, 10:20 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.