ادھر نظر ثانی عرضی دائر کرنے والوں نے کہا کہ متعلقہ آئینی بینچ کو سب سے پہلے ان کی درخواستوں کا تصفیہ کرنا چاہئے تھا، اس کے بعد دیگر اہم پہلؤں پر بعد میں غور کرنی چاہئے تھی۔ آئینی بینچ میں جسٹس آر بھانو متی، جسٹس اشوک بھوشن، جسٹس ایل ناگیشور راؤ، جسٹس ایم ایم شانتا نگودر، ایس عبد نذیر، جسٹس آر سبھاش ریڈی، جسٹس بی آر گوائی اور جسٹس سوریہ كانت بھی شامل ہیں۔
مرکزی حکومت کی جانب سے سالسٹر جنرل تشار مہتہ نے چیف جسٹس شرد اروند بوبڈے کی سربراہی والی نو رکنی آئینی بنچ کے سامنے دلیل دی کہ کوئی بھی تکنیکی وجوہات عدالت کو مکمل انصاف سے نہیں روک سکتی۔ مہتا نے دلیل پیش کی کہ ہم جنس پرستی کے مسئلے پر بھی سپریم کورٹ نے كيوریٹو عرضی کی سطح پر جاکر مداخلت کی اور اپنا فیصلہ دیا تھا تو اس معاملے میں مختلف اہم پہلوؤں پر عدالتی رولنگ دینے سے کسے روکا جا سکتا ہے۔