تلگو دیشم پارٹی (ٹی ڈی پی) کے سربراہ این چندربابو نائیڈو نے آندھراپردیش کے وزیراعلی جگن موہن ریڈی حکومت کی جانب سے جاری 'غلط معلومات پر مبنی مہم' پر سخت اعتراض کیا۔
جگن موہن ریڈی نے گزشتہ دنوں کہا کہ 'سابقہ تلگودیشم حکومت نے ریاست کی ترقی کے لیے کوئی کام نہیں کیا، بلکہ صرف ریاستی دارالحکومت امراوتی سے متعلق لوگوں کو گرافکس دکھایا'۔
چندر بابو نائیڈو نے زور دے کر کہا کہ 'تلگو دیشم پارٹی (ٹی ڈی پی) کے دور حکومت میں ہی امراوتی میں حکومت اور عوامی انفراسٹرکچر کی ترقی کے لئے 41،675 کروڑ روپئے سے زیادہ کے منصوبوں کی بنیاد رکھی گئی ہے اور پہلے ہی مختلف عمارتوں کا 45 سے 80 فیصد تک کام مکمل ہوچکے ہیں'۔
نائیڈو نے کہا ہے کہ 'وزیراعلی جگن اور ان کے وزراء صرف گرافکس کے جھوٹے دعوے کررہے ہیں تاکہ وہ آندھرا پردیش کی اعلی صلاحیتوں کو سیاسی انتقام لینے ہی میں صرف کرسکیں'۔
آندھراپردیش کے گورنر نے تین دارالحکومت بل کی منظوری کے بعد سے پانچویں پریس کانفرنس کے سلسلے میں اپنا خطاب کیا۔ جس کے بعد نائیڈو نے اس الزام کی تردید کی کہ ٹی ڈی پی نے دارالحکومت کا انتخاب یکطرفہ کردیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ 'یہ فیصلہ سارے مضبوط پیرامیٹرز کی بنیاد پر لیا گیا ہے جس میں یہ حقیقت بھی شامل ہے کہ 50 فیصد سے زیادہ لوگوں نے سیورام کرشنن کمیٹی کو بتایا کہ وہ وجئے واڑہ اور گنٹور کے درمیان دارالحکومت کے حق میں ہوں گے۔ 4،700 سے زیادہ افراد نے اس رائے کا اظہار کیا جبکہ صرف 507 افراد نے وشاکھاپٹنم کو ترجیح دی۔ جب کہ 360 افراد کرنول اور 265 افراد اونگول کے حق میں تھے
نائیڈو نے زور دے کر کہا کہ آندھرا پردیش کو اس طرح کی ترقی اور خوشحالی حاصل کرنے کے لئے ایک بہت بڑے دارالحکومت کی ضرورت ہے جس کا مشاہدہ ہمسایہ ریاستوں میں کیا جارہا ہے'۔
- مزید پڑھیں: جولائی 2020: برآمدات میں 10.21 فیصد کمی
انھوں نے مزید کہا ہے کہ 'مختلف ریاستوں کے دارالحکومت جیسے حیدرآباد میں 60 فیصد، ممبئی میں 57 فیصد، بھونیشور میں 56 فیصد، اڑیسہ اور چنئی میں 39 فیصد آمدنی میں حصہ ڈال رہا ہے۔ اسی طرح امراوتی کو ماڈل سٹی کے طور پر پیش کیا گیا'۔