پرشانت کے علاوہ اس کے دوست ہری لال کو پاک فوج نے اس وقت گرفتار کیا تھا جب وہ پاکستان کی سرحد بہاولپور کے ذریعہ پاکستان میں داخل ہونے کی کوشش کر رہے تھے۔
ان دونوں سے پوچھ گچھ کی جارہی ہے۔ پاک فوج اس بات کی جانچ کررہی ہے کہ یہ نوجوان کس طرح ان کے ملک میں داخل ہوئے ہیں۔
پرشانت کی گرفتاری کی اطلاع پر اس کے والد بابو راو نے ای ٹی وی سے بات چیت کے دوران کہا کہ 'ان کا بیٹا غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث نہیں ہے۔ پرشانت کے والد نے بتایا کہ 14 اپریل سے ان کا بیٹا پاکستان میں ہے۔
اے پی کے وشاکھاپٹنم سے تعلق رکھنے والے بابو راو کا خاندان گزشتہ پانچ برس سے حیدرآباد کے کوکٹ پلی علاقہ میں مقیم ہے۔ پرشانت، مادھاپور میں ایک سافٹ ویئر کمپنی میں ملازمت کرتا تھا۔
دو سال پہلے وہ گھر سے چلاگیا تب ہی سے اس کے ارکان خاندان کو اس کا کوئی پتہ نہیں معلوم ہوسکا۔ اس کے لاپتہ ہونے کی ایک شکایت 29 اپریل 2017 کو پرشانت کے والد بابو راو نے مادھاپور پولیس سے کی تھی۔
حیدرآباد سے روانہ ہونے کے بعد پرشانت بینگلور پہنچا جہاں وہ ایک کمپنی میں خدمات انجام دیا کرتا تھا۔ اسی دوران اس کی محبت اسی کمپنی میں کام کرنے والی ایک لڑکی سے ہوگئی تاہم محبت میں ناکامی پر وہ کافی مایوس ہوگیا تھا۔
اسی دوران وہ راجستھان سے اپنے ساتھی ہری لال کے ساتھ پاکستان میں داخل ہونے کی کوشش کررہا تھا کہ اس کو پاک فوج کی جانب سے گرفتار کرلیا گیا۔
فوج اس بات کی جانچ کررہی ہے کہ یہ دونوں نوجوان کس طرح اور کس مقصد سے اس ملک کی سرحد کو پار کرنے کی کوشش کررہے تھے۔
اسی دوران تلنگانہ پولیس اس بات کی جانچ کررہی ہے کہ پرشانت کی دوستی، مدھیہ پردیش کے رہنے والے ہری لال سے کس طرح ہوئی اور وہ کیوں پاکستان کوجارہا تھا۔ تمام زاویوں سے اس معاملہ کی جانچ کے بعد رپورٹ مرکزی وزارت داخلہ کو پیش کی جائے گی۔
بابو راؤ نے حکومت ہند سے ان کے لڑکے کو سلامتی کے ساتھ واپس لانے کی درخواست کی۔ بابو راؤ نے توقع ظاہر کی کہ پاکستان ان کے لڑکے کو ضرور ہندوستان واپس بھیجے گا۔