دہلی کی کڑکڑڈوما عدالت نے دہلی میں ہوئے فسادات کے الزام میں جیل میں قید طاہر حسین کی تین ضمانتوں کی درخواستیں خارج کر دی ہیں۔ ایڈیشنل سیشن جج ونود یادو نے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے ہونے والی سماعت میں یہ فیصلہ سنایا۔ عدالت نے 21 اکتوبر کو فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔
منوج چودھری نے دہلی پولیس کی جانب سے دلیل دی
دہلی پولیس کی جانب سے وکیل منوج چودھری اور طاہر حسین کی جانب سے کے کے منن اور ادیت بالی نے دلیل دی۔ 20 اکتوبر کو منوج چودھری نے کہا تھا کہ پولیس ان معاملات میں ضمنی چارج شیٹ داخل کرے گی۔ اس سے قبل کی سماعت کے دوران دہلی پولیس نے کہا تھا کہ وکیل منوج چودھری چاند باغ پلیا کے قریب ہونے والے تشدد کے تمام معاملوں کی وکالت کریں گے۔
تھانہ دیال پور کے تینوں ہی مقدمات
دہلی فسادات معاملے میں طاہر حسین کے خلاف متعدد ایف آئی آر درج کی گئیں۔ عدالت نے آج جن ایف آئی آرز پر ضمانت کی درخواست پر سماعت کی وہ تینوں مقدمات تھانہ دیال پور کے ہیں۔ ایک مقدمہ تھانہ دیال پور میں درج ایف آئی آر نمبر 120 کا ہے۔ ایف آئی آر میں طاہر حسین کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعہ 147، 148، 149، 427، 436 اور 120 بی کے تحت الزامات درج کیے گئے ہیں۔
دوسری ایف آئی آر بھی دیالپور پولیس اسٹیشن میں درج کی گئی ایف آئی آر نمبر 117 ہے، جسمیں دفعہ 147، 148، 149، 427، 436 اور 120 بی کے تحت الزامات ہیں۔
تیسرا معاملہ بھی تھانہ دیپال پور کا ہی ہے۔ تیسری ایف آئی آر نمبر 80 ہے جس کے تحت دفعہ 147، 148، 149، 427، 436، اور 120 بی کے علاوہ پریونشن آف ڈیمیج ٹو پبلک پراپرٹی ایکٹ کی دفعہ 3 اور 4 کے تحت معاملہ درج ہے۔
طاہر حسین کو ماسٹر مائنڈ بتایا گیا ہے۔
21 اگست کو کڑکڑ ڈوما کی عدالت نے طاہر حسین کے خلاف ایف آئی آر میں دائر چارج شیٹ کا نوٹس لیا۔ چارج شیٹ میں طاہر حسین سمیت 15 افراد پر الزامات عائد کیے گئے ہیں۔ چارج شیٹ میں طاہر حسین کو ماسٹر مائنڈ بتایا گیا ہے۔ تقریباً ایک ہزار صفحات کی اس چارج شیٹ میں 15 افراد پر الزام لگایا گیا ہے، جن میں کونسلر طاہر حسین کے بھائی شاہ عالم بھی شامل ہیں۔ کرائم برانچ نے اپنی چارج شیٹ میں بتایا ہے کہ تشدد کے وقت ملزم طاہر حسین اس کی چھت پر تھا۔ طاہر حسین پر تشدد کی منصوبہ بندی کرنے کا الزام ہے۔ چارج شیٹ میں کہا گیا ہے کہ طاہر حسین نے اس تشدد کے لئے ایک کروڑ تیس لاکھ روپئے خرچ کئے تھے۔
منی لانڈرنگ کا معاملہ بھی درج کیا گیا ہے۔
ای ڈی نے طاہر حسین کے خلاف منی لانڈرنگ کا مقدمہ بھی درج کیا ہے۔ طاہر حسین پر دھوکہ دہی، جعلسازی اور مجرمانہ سازش کا الزام ہے۔ ای ڈی نے متعدد مقامات پر چھاپے مارے جن میں متعدد دستاویزات اور ڈیجیٹل آلات ملے۔ طاہر حسین سے واٹس ایپ چیٹ پر جعلی بل برآمد ہوئے۔ ای ڈی نے کہا ہے کہ طاہر حسین نے مجرمانہ سازش کا منصوبہ بناتے ہوئے متعدد کمپنیوں کے کھاتوں سے رقم منتقل کی۔ اس رقم سے جرم کو انجام دیا گیا۔