اس سے قبل کی سماعت پر بھی چیف جسٹس آف انڈیا نے بغیر سماعت کیے معاملے کی سماعت ملتوی کر دی تھی۔ چیف جسٹس اے ایس بوبڈے، جسٹس اے ایس بوپنا اور جسٹس وی راما سبرامنیم نے جمعیت علماء ہند کی پٹیشن پر سماعت کیے بغیر 8 اکتوبر کو اگلی تاریخ دے دی حالانکہ جمعیت علماء ہند کی جانب سے بحث کرنے کے لئے سینئر ایڈوکیٹ دشینت دوے اور ایڈوکیٹ آن ریکارڈ اعجاز مقبول موجود تھے۔
جمعیت علماء ہند کے صدر مولانا سید ارشد مدنی کی ہدایت پر گلزار احمد اعظمی پٹیشن میں مدعی بنے ہیں جس میں عدالت کی توجہ ان ڈیڑھ سو نیوز چینلوں اور اخبارات کی جانب دلائی گئی ہے جنہوں نے صحافتی اصولوں کو تار تار کرتے ہوئے مسلمانوں کی دل آزاری اور قومی یکجہتی کو نقصان پہنچانے کی ناپاک سازش کی تھی جس میں متعدد نیوز چینلز پر کارروائی کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔
واضح رہے کہ جمعیت علماء ہند کے صدر مولانا سید ارشد مدنی کا موقف رہا ہے کہ سماج میں انتشار اور نفرت پھیلانے والوں کے خلاف کارروائی ہونی چاہئے، خواہ وہ میڈیا ہو یا تنظیم یا کوئی اور ذرائع ابلاغ ہو، اس کے خلاف کارروائی ضروری ہے کیونکہ اس سے سماج میں نفرت پھیلتی ہے اور معاشرہ مسموم ہو جاتا ہے جس سے ملک کی بدنامی ہوتی ہے اور دنیا میں بھارت کی شبیہہ کو ٹھیس پہنچتی ہے۔ اسی لئے جمعیت علماء ہند نے بھارت کی عظمت اور جمہوریت کو برقرار رکھنے کے لئے تبلیغی جماعت کے خلاف مہم چلانے والے بے لگام میڈیا پر قدغن لگانے کے لئے سپریم کورٹ میں گزشتہ 6 اپریل کو عرضی دائر کی تھی۔