ڈبلیوایچ او نے وارننگ دی ہے کہ مانگ بڑھنے سے وائرس سے نجی بچاؤ کے سازوسامان جیسے ماسک، دستانے وغیرہ کی سپلائی میں کمی آرہی ہے۔ان چیزوں کی اندھادھند خرید اور کالابازاری کے لیے ذخیرہ بھی شروع ہوگیا ہے۔
اس نے صنعتی شعبہ سے ان کی پیداوار بڑھانے اور حکومتوں کو اس کے لیے اقتصادی طورپر مدد دینے کی اپیل کی ہے۔اس کا اندازہ ہے کہ ان چیزوں کا پروڈکشن 40فیصد بڑھانے کی ضرورت ہے۔
ادارے کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر تیدروس اے گیبریئسس نے بتایا کہ کووڈ 19 کے پھیلنے کے بعد سےسرجیکل ماسک کی قیمت چھ گنا،این 95ماسک کی تین گنا اور ڈاکٹروں کے ذریعہ پہنے جانے والے گاؤن کی قیمت دو گنا ہوچکی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سپلائی کو معمول پر لانے کےلئے مہینوں لگ سکتے ہیں اور بازار میں سب سے اونچی قیمت دینے والوں کو یہ چیزیں بیچی جارہی ہیں۔بچاؤ کے طریقوں اور چیزوں کی کمی کی وجہ سے کووڈ 19میں مبتلا مریضوں کا علاج کرنے والے ڈاکٹروں،نرس اوردیگر میڈیکل اہلکاروں کےلئے خطرہ بڑھ گیا ہے۔
انہیں دستانوں،میڈیکل ماسک،عام ماسک،چشمے،فیس شیلڈ،گاؤں اور ایپرون کی محدود سپلائی میں کام چلانا پڑ رہاہے۔مسٹر گیبریئسس نے کہا کہ بغیر مکمل سپلائی کے طبی اہلکاروں کے سامنے حقیقت میں خطرہ ہے۔
صنعتوں اور حکومتوں کو ان کی سپلائی جلد از جلد بڑھانی چاہئے،برآمدات پر پابندی میں ڈھیل دینی چاہئے اور ذخیرے کوروکنے کے اقدامات کرنے چاہئے۔طبی اہلکاروں کی حفاظت کو اولین ترجیح دیئےبغیر ہم کووڈ19کے انفیکشن کو نہیں روک سکتے۔
ڈبلیو ایچ نے اب تک 47ملکوں کو نجی بچاؤ کے سازوسامان کے تقریباً پانچ لاکھ سیٹ بھیجے ہیں،لیکن سپلائی تیزی سے کم پڑ رہی ہے۔ادارے کا اندازہ ہے کہ کووڈ 19 سے نمٹنے کےلئے ہر مہینے 8.9 کروڑ میڈیکل ماسک،7.6کروڑ ڈاکٹر کے پہننے والے دستانےاور 16لاکھ چشموں کی ضرورت ہوگی۔یواین آئی۔اےایم۔