ETV Bharat / bharat

شاہین باغ احتجاج: سڑک روک کر احتجاج کرنا غلط: سپریم کورٹ

author img

By

Published : Oct 7, 2020, 11:57 AM IST

Updated : Oct 7, 2020, 12:02 PM IST

شہریت ترمیمی قانون (سی اےا ے) کے خلاف شاہین باغ میں احتجاجی مظاہرہ پر سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ عوامی مقامات اور سڑکوں کو غیر معینہ مدت تک بند نہیں کیاجاسکتا ہے۔

سی اےا ے کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کے پیش نظر شاہین باغ سے متعلق سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ عوامی مقامات اور سڑکوں کو غیر معینہ مدت تک دھرنا نہیں کیا جاسکتا
سی اےا ے کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کے پیش نظر شاہین باغ سے متعلق سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ عوامی مقامات اور سڑکوں کو غیر معینہ مدت تک دھرنا نہیں کیا جاسکتا

سپریم کورٹ نے آج شاہین باغ میں شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کے خلاف احتجاج پر سپریم کورٹ نے آج فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ کہ سڑکوں کو غیر معینہ مدت تک بند نہیں کیا جاسکتا۔

اس معاملے کی سماعت کرتے ہوئے جسٹس سنجے کشن کنول، جسٹس انیرودھ بوس اور جسٹس کرشنا مراری کے بینچ نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ شاہین باغ میں ثالثی کی کوششیں کامیاب نہیں ہوئی، ہمیں اس کا افسوس نہیں ہے۔

سی اےا ے کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کے پیش نظر شاہین باغ سے متعلق سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ عوامی مقامات اور سڑکوں کو غیر معینہ مدت تک دھرنا نہیں کیا جاسکتا
سی اےا ے کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کے پیش نظر شاہین باغ سے متعلق سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ عوامی مقامات اور سڑکوں کو غیر معینہ مدت تک دھرنا نہیں کیا جاسکتا

سپریم کورٹ نے دہلی کے شاہین باغ میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف سڑک پر کیے جانے والے احتجاج پر اپنا فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ شاہین باغ جیسے مظاہرے قبول نہیں کیے جاسکتے ہیں۔

اپنے فیصلے میں عدالت نے کہا کہ ہمیں یہ واضح کرنا ہوگا کہ عوامی مقامات پر غیر معینہ مدت کے لیے قبضہ نہیں کیا جاسکتا، تاہم احتجاج صرف متعینہ علاقوں میں ہی ہوسکتے ہیں۔

اس معاملے میں عدالت نے مزید کہا کہ سفر کے حق کو غیر معینہ مدت تک نہیں روکا جاسکتا۔

سپریم کورٹ کے مطابق، شہریت ترمیمی قانون کے حامی اور اس کی مخالفت کرنے والوں کا اپنا حصہ ہے۔ عدالت نے کہا کہ سی اے اے کو چیلنج اس عدالت کے سامنے الگ الگ کیا گیا ہے۔

جسٹس سنجے کشن کنول، جسٹس انیرودھ بوس اور جسٹس کرشنا مراری کے بینچ نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ شاہین باغ میں ثالثی کی کوششیں کامیاب نہیں ہوئیں، لیکن ہمیں اس کا افسوس نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ جلسوں پر پابندی عائد نہیں کی جاسکتی لیکن ان کو مخصوص علاقوں میں ہونا چاہیے۔

عدالت نے کہا کہ آئین احتجاج کا حق دیتا ہے لیکن اسے مساوی فرائض کے ساتھ منسلک کیا جانا چاہیے۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ احتجاج کے حق کو ٹریفک کے حق کے ساتھ متوازن کرنا ہوگا۔

عدالت نے کہا ہے کہ عوامی مقامات پر غیر معینہ مظاہرے نہیں ہوسکتے ہیں چاہے وہ شاہین باغ ہو یا کوئی اور جگہ۔

واضح رہے کہ دسمبر سنہ 2019 میں مرکزی حکومت نے پارلیمنٹ سے شہریت ترمیمی ایکٹ منظور کیا تھا، جس کے تحت پاکستان، افغانستان اور بنگلہ دیش سے آنے والی مذہبی اقلیتوں کو شہریت دینے کی بات کی گئی تھی۔

اسی قانون کے خلاف دہلی سے شاہین باغ تک ملک کے بیشتر علاقوں میں مظاہرے کیے گئے، اور یہ دعویٰ کیا گیا کہ اس قانون کو مذہب کی بنیاد پر بنایا گیا ہے۔

خیال رہے کہ شاہین باغ میں دسمبر سے مسلسل مارچ تک احتجاجی مظاہرے ہوتے رہے جب تک کورونا لاک ڈاؤن نہیں ہوا تھا۔

سپریم کورٹ نے آج شاہین باغ میں شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کے خلاف احتجاج پر سپریم کورٹ نے آج فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ کہ سڑکوں کو غیر معینہ مدت تک بند نہیں کیا جاسکتا۔

اس معاملے کی سماعت کرتے ہوئے جسٹس سنجے کشن کنول، جسٹس انیرودھ بوس اور جسٹس کرشنا مراری کے بینچ نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ شاہین باغ میں ثالثی کی کوششیں کامیاب نہیں ہوئی، ہمیں اس کا افسوس نہیں ہے۔

سی اےا ے کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کے پیش نظر شاہین باغ سے متعلق سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ عوامی مقامات اور سڑکوں کو غیر معینہ مدت تک دھرنا نہیں کیا جاسکتا
سی اےا ے کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کے پیش نظر شاہین باغ سے متعلق سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ عوامی مقامات اور سڑکوں کو غیر معینہ مدت تک دھرنا نہیں کیا جاسکتا

سپریم کورٹ نے دہلی کے شاہین باغ میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف سڑک پر کیے جانے والے احتجاج پر اپنا فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ شاہین باغ جیسے مظاہرے قبول نہیں کیے جاسکتے ہیں۔

اپنے فیصلے میں عدالت نے کہا کہ ہمیں یہ واضح کرنا ہوگا کہ عوامی مقامات پر غیر معینہ مدت کے لیے قبضہ نہیں کیا جاسکتا، تاہم احتجاج صرف متعینہ علاقوں میں ہی ہوسکتے ہیں۔

اس معاملے میں عدالت نے مزید کہا کہ سفر کے حق کو غیر معینہ مدت تک نہیں روکا جاسکتا۔

سپریم کورٹ کے مطابق، شہریت ترمیمی قانون کے حامی اور اس کی مخالفت کرنے والوں کا اپنا حصہ ہے۔ عدالت نے کہا کہ سی اے اے کو چیلنج اس عدالت کے سامنے الگ الگ کیا گیا ہے۔

جسٹس سنجے کشن کنول، جسٹس انیرودھ بوس اور جسٹس کرشنا مراری کے بینچ نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ شاہین باغ میں ثالثی کی کوششیں کامیاب نہیں ہوئیں، لیکن ہمیں اس کا افسوس نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ جلسوں پر پابندی عائد نہیں کی جاسکتی لیکن ان کو مخصوص علاقوں میں ہونا چاہیے۔

عدالت نے کہا کہ آئین احتجاج کا حق دیتا ہے لیکن اسے مساوی فرائض کے ساتھ منسلک کیا جانا چاہیے۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ احتجاج کے حق کو ٹریفک کے حق کے ساتھ متوازن کرنا ہوگا۔

عدالت نے کہا ہے کہ عوامی مقامات پر غیر معینہ مظاہرے نہیں ہوسکتے ہیں چاہے وہ شاہین باغ ہو یا کوئی اور جگہ۔

واضح رہے کہ دسمبر سنہ 2019 میں مرکزی حکومت نے پارلیمنٹ سے شہریت ترمیمی ایکٹ منظور کیا تھا، جس کے تحت پاکستان، افغانستان اور بنگلہ دیش سے آنے والی مذہبی اقلیتوں کو شہریت دینے کی بات کی گئی تھی۔

اسی قانون کے خلاف دہلی سے شاہین باغ تک ملک کے بیشتر علاقوں میں مظاہرے کیے گئے، اور یہ دعویٰ کیا گیا کہ اس قانون کو مذہب کی بنیاد پر بنایا گیا ہے۔

خیال رہے کہ شاہین باغ میں دسمبر سے مسلسل مارچ تک احتجاجی مظاہرے ہوتے رہے جب تک کورونا لاک ڈاؤن نہیں ہوا تھا۔

Last Updated : Oct 7, 2020, 12:02 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.