عدالت نے کہا کہ 'طویل وقت تک عوامی مقامات پر دھرنا ٹھیک نہیں ہے، عدالت نے اس معاملے میں پولیس اور مرکزی حکومت کو نوٹس بھیج کر ایک ہفتے کے اندر جواب طلب کیا ہے۔
خیال رہے کہ شاہین باغ میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف جاری احتجاجی مظاہرے کو ختم کرنے اور مظاہرین کو ہٹانے کی سپریم کورٹ میں دو عرضیاں داخل کی گئی تھیں جس پر گزشتہ روز پہلی سماعت کرتے ہوئے کورٹ نے تشویش کا اظہار کیا تھا اور حتمی نتیجے پر پہنچنے کے لیے آج 17 فروری کی تاریخ طے کی تھی۔
اس سے قبل جسٹس سنجے کوشل اور جسٹس جوزف کی بینچ نے اس معاملے کی سماعت کے دوران کہا تھا کہ کہ ہم اس معاملے میں فکر مند ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ دھرنے کی وجہ سے نوئیڈا کی جانب جانے والی شاہراہ پوری طرح سے بند ہیں، جس سے لوگوں کو آمد و رفت میں دشواریوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، لہٰذا سپریم کورٹ میں مفاد عامہ کی دو عرضی داخل کر کے اس دھرنے کو ختم کرانے کی عدالت سے اپیل کی گئی ہے۔
اس اپیل پر سماعت کرتے ہوئے کورٹ نے کہا تھا کہ وہ اس معاملے میں فکر مند ہے لیکن دہلی اسمبلی انتخابات کے پیش نظر اس معاملے کی سماعت ملتوی کر دی تھی۔
واضح رہے کہ دہلی ہائی کورٹ نے بھی دھرنے کے مقام کو خالی کرانے کے لیے دہلی پولیس کو اختیار دیا تھا اور کہا تھا کہ وہ اپنے اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے شہریوں کے حقوق کا خیال رکھ کر دھرنے والے مقام کو خالی کرائے اور عوام سے تبادلہ خیال کرنے کی راہیں ہموار کرے۔