جسٹس اشوک بھوشن اور وی رماسبرامنیم پر مشتمل ڈویژن بینچ نے کہا کہ وہ تمام ریاستوں کا جواب سنے بغیر کوئی عبوری حکم جاری نہیں کر سکتی۔
عدالت کو بتایا گیا کہ اب تک صرف دہلی اور اتر پردیش حکومتوں نے ہی اس معاملے میں اپنے جوابی حلف نامے داخل کیے ہیں۔
آسام، منی پور اور اروناچل پردیش کی طرف سے جوابات آنا ابھی باقی ہیں۔ اس کے بعد عدالت عظمیٰ نے کہا کہ وہ تمام ریاستوں کا جواب دیکھے بغیر عبوری حکم جاری نہیں کرسکتی۔
تاہم عدالت نے منی پور، اروناچل پردیش اور آسام کو شرجیل امام پر دائر مقدمات پر اپنے حلف نامے دو ہفتوں کے اندر داخل کرنے کی ہدایت دی۔ اس کیس کی آئندہ سماعت تین ہفتوں کے بعد ہوگی۔
اس سے قبل سماعت کے دوران، شرجیل امام کی جانب سے پیش ہونے والے سینئر وکیل سدھارتھ دوے نے موقف اختیار کیا کہ 27 مئی کو عدالت نے پانچ ریاستوں کو نوٹس جاری کیا تھا، لیکن ان میں سے کسی نے بھی وقت پر نوٹس کا جواب داخل نہیں کیا ہے۔
اترپردیش حکومت نے اس پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ ریاستی حکومت نے اپنا جواب عدالت عظمیٰ میں پیش کیا ہے۔ اسی دوران، سالیسٹر جنرل تشارمہتا نے یہ بھی کہا کہ دہلی حکومت کا جواب بھی تیار ہے، جو آج شام تک دائر کردیا جائے گا۔