انوپریا پٹیل نے کہا کہ 'مودی حکومت کو ایس سی/ایس ٹی اور پسماندہ طبقات کے حقوق کے تحفظ کے لئے بلا تاخیر آل انڈیا جوڈیشیل سروس کی تشکیل کرنی چاہئے۔
محترمہ پٹیل نے کہا کہ ایس سی/ایس ٹی اور او بی سی کے دستور میں دئیے گئے ریزرویشن کے خلاف سپریم کورٹ کا فیصلہ مایوس کن ہے۔ محروم طبقات کے افسران کو بے چین و افسردہ کردینے والی کوئی اور بات نہیں ہوسکتی۔
انہوں نے کہا کہ عدالت کے ذریعہ ریزرویشن کے خلاف بار بار اس طرح کے جو فیصلے آتے ہیں، اس کی وجہ یہ ہے کہ ہماری عدلیہ کے اندر ایس سی/ایس ٹی اور او بی سی کی نمائندگی نہیں ہے۔
اس لئے ان کی پارٹی مطالبہ کرتی ہے کہ ایس سی/ایس ٹی ،او بی سی کی جونمائندگی ہے اسے یقینی بنایا جائے۔ان کے حقوق کے تحفظ کے لئے آل انڈیا جوڈیشل سروس فورا تشکیل دی جائے۔
انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کے پاس یہ حق ہے کہ قانون بنا کر ایسے معاملوں کا تصفیہ کرے۔سال 2018 میں بھی ایسی ہی حالات پیدا ہوئے تھے جب ایس سی/ایس ٹی ہراسانی کے ایکٹ میں سپریم کورٹ کی جانب سے جو تبدیلیاں کی گئی تھیں۔تب مرکزی حکومت نے پارلیمنٹ میں آرڈیننس لاکر اور ایک نیا قانون بناکر محروم طبقات کے حقوق کو تحفظ فراہم کرنے کا کام کیا تھا اور آج پھر ایسی ہی خطرناک صورتحال پیدا ہوگئی ہے۔
محترمہ پٹیل نے اس معاملے میں مرکزی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ اس معاملے میں فورا مداخلت کرتے ہوئے اس کاجلد از جلد تصفیہ کرے کیونکہ ملک کا محروم طبقہ آج حاشیہ پر کھڑا ہے اور اپنی منتخب حکومت سے یہ امید کرتا ہے کہ اس طرح کے فیصلے جو بار۔بار عدالت کی جانب سے کئے جاتے ہیں۔حکومت کو اس میں سامنے آکر محروم طبقات کے حقوق کا تحفظ کرنا چاہئے۔
ترجمان راجیش پٹیل نے بتایا کہ ان کی لیڈر انوپریا پٹیل نے اس نازک معاملے کو پارلیمنٹ کے اندر بھی اٹھایا اور مطالبہ کیا کہ مرکزی حکومت اس معاملے میں فورامداخلت کرے۔ پٹیل نے کہا کہ سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ جس میں کہا گیا ہے کہ ریاستی حکومتیں سرکاری تقررات میں پرموشن میں ریزرویشن نافذ کرنے کے لئے پابند نہیں ہے۔یہ کافی مایوس کن ہے۔