ETV Bharat / bharat

ایودھیا کیس: مسلم فریق سے بحث جاری

author img

By

Published : Sep 4, 2019, 11:35 AM IST

Updated : Sep 29, 2019, 9:45 AM IST

سپریم کورٹ میں آج بابری مسجد۔رام جنم بھومی کیس کی سماعت کا 19واں روز ہے، جس میں مسلم فریق کی طرف سے بحث جاری ہے۔

Ayodhya land dispute case hearing in sumpreme court

سپریم کورٹ میں روازنہ کی بنیاد پر بابری۔مسجد رام جنم بھومی کیس کی سماعت جاری ہے، جس میں تقریبا 16 دن تک ہندو فریق کی جانب سے بحث کی گئی اور 2 ستمبر سے مسلم فریق نے جواب دینا شروع کیا ہے۔

گزشتہ روز سماعت کے دوران مسلم فریق نے کہا کہ مسجد کے اندر 1949 میں بتوں کا ظاہر ہونا کوئی آسمانی معجزہ نہیں، بلکہ وہ ایک منظم حملہ تھا۔

سنی وقف بورڈ کی جانب سے پیش سینئر وکیل راجیو دھون نے چیف جسٹس رنجن گوگوئی، جسٹس ایس اے بوب ڈے، جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ، جسٹس اشوک بھوشن اور جسٹس ایس عبد النذیر کی آئینی بنچ کے سامنے اپنی دلیل دی کہ متنازع اراضی کے ڈھانچےکے محراب کے اندر کے مخطوطات پرلفظ ’اللہ‘ ملا ہے۔ مسلم فریق کے وکیل یہ واضح کرنے کی کوشش کر رہے تھے کہ متنازع مقام پر مندر نہیں بلکہ مسجد تھی۔

انہوں نے کہا کہ بابری مسجد میں بھگوان رام للا کی مورتی قائم کرنافریب سے حملہ کرنا ہے۔ انہوں نے کہا مسجد کے اندر 1949 میں بتوں کا ظاہر ہونا کوئی آسمانی معجزہ نہیں بلکہ وہ ایک منظم حملہ تھا۔

راجیو دھون نے کہا تھا کہ اجودھیا تنازع پر روک لگنا چاہئے۔ اب رام کے نام پر پھر کوئی رتھ یاترا نہیں نكلني چاہئے۔

چیف جسٹس آف انڈیا جسٹس رنجن گوگوئی کی قیادت میں سپریم کورٹ کی پانچ رکنی آئینی بنچ بابری مسجد۔رام جنم بھومی کیس کی سماعت کر رہی ہے۔

سپریم کورٹ میں روازنہ کی بنیاد پر بابری۔مسجد رام جنم بھومی کیس کی سماعت جاری ہے، جس میں تقریبا 16 دن تک ہندو فریق کی جانب سے بحث کی گئی اور 2 ستمبر سے مسلم فریق نے جواب دینا شروع کیا ہے۔

گزشتہ روز سماعت کے دوران مسلم فریق نے کہا کہ مسجد کے اندر 1949 میں بتوں کا ظاہر ہونا کوئی آسمانی معجزہ نہیں، بلکہ وہ ایک منظم حملہ تھا۔

سنی وقف بورڈ کی جانب سے پیش سینئر وکیل راجیو دھون نے چیف جسٹس رنجن گوگوئی، جسٹس ایس اے بوب ڈے، جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ، جسٹس اشوک بھوشن اور جسٹس ایس عبد النذیر کی آئینی بنچ کے سامنے اپنی دلیل دی کہ متنازع اراضی کے ڈھانچےکے محراب کے اندر کے مخطوطات پرلفظ ’اللہ‘ ملا ہے۔ مسلم فریق کے وکیل یہ واضح کرنے کی کوشش کر رہے تھے کہ متنازع مقام پر مندر نہیں بلکہ مسجد تھی۔

انہوں نے کہا کہ بابری مسجد میں بھگوان رام للا کی مورتی قائم کرنافریب سے حملہ کرنا ہے۔ انہوں نے کہا مسجد کے اندر 1949 میں بتوں کا ظاہر ہونا کوئی آسمانی معجزہ نہیں بلکہ وہ ایک منظم حملہ تھا۔

راجیو دھون نے کہا تھا کہ اجودھیا تنازع پر روک لگنا چاہئے۔ اب رام کے نام پر پھر کوئی رتھ یاترا نہیں نكلني چاہئے۔

چیف جسٹس آف انڈیا جسٹس رنجن گوگوئی کی قیادت میں سپریم کورٹ کی پانچ رکنی آئینی بنچ بابری مسجد۔رام جنم بھومی کیس کی سماعت کر رہی ہے۔

Intro:Body:Conclusion:
Last Updated : Sep 29, 2019, 9:45 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.