ETV Bharat / bharat

ایودھیا کیس: سپریم کورٹ میں سماعت کا آج 18واں روز

author img

By

Published : Sep 3, 2019, 12:05 PM IST

Updated : Sep 29, 2019, 6:42 AM IST

چیف جسٹس آف انڈیا جسٹس رنجن گوگوئی کی قیادت میں سپریم کورٹ کی پانچ رکنی آئینی بنچ بابری مسجد۔رام جنم بھومی کیس کی سماعت کر رہی ہے۔

Ayodhya land dispute case hearing in sumpreme court


سپریم کورٹ میں روازنہ کی بنیاد پر بابری۔مسجد رام جنم بھومی کیس کی سماعت جاری ہے، جس میں تقریبا 16 دن تک ہندو فریق کی جانب سے بحث کی گئی اور 2 ستمبر سے مسلم فریق نے جواب دینا شروع کیا ہے۔

ایودھیا کیس: مسلم فریق کی طرف سے بحث کا آغاز

متنازعہ زمین پر مندر کا کوئی ثبوت نہیں: مسلم فریق

سپریم کورٹ میں اجودھیا تنازعہ کی سماعت کے دوران دو ستمبر کو سنی وقف بورڈ نے دلیل دی کہ متنازعہ مقام پر مندر کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔

بورڈ کی جانب سے پیش سینئر وکیل راجیو دھون نے چیف جسٹس رنجن گوگوئی،جسٹس ایس اے بوبڑے،جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ،جسٹس اشوک بھوشن اور جسٹس ایس عبدالنظیر کی آئینی بینچ کے سامنے اپنی دلیلیں شروع کیں۔

انہوں نے کہا تھا کہ متنازعہ مقام پر مندر کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔انہوں نے کہاکہ ہندوستانی آثار قدیمہ سروے (اے ایس آئی)کا محکمہ بھی یہ ثابت نہیں کر پایا ہے۔

مسٹر دھون نے دلیل دی تھی کہ اجودھیا میں لوگوں کے ذریعہ پریکرما کرنے سے متعلق ایک دلیل ہندو فریق نے دی ہے، لیکن پوجا کے لیے کی جانے والی بھگوان کی پریکرما کوئی ثبوت نہیں ہوسکتی۔

انہوں نے کہا تھا: 'پریکرما پوجا کی ایک قسم ہے جس کے بارے میں ہندو فریق نے دلیل دی تھی، لیکن وہ ثبوت نہیں ہوسکتا۔ ہندو فریقوں نے حملے پر دلیل دی ہے۔ میں اس میں نہیں جانا چاہتا۔ میں حملے کی دلیل کو خارج کرتا ہوں۔ دوسری فریق یعنی ہندو فریقوں میں سے کسی نے بھی حقائق پر جرح نہیں کی۔صرف رنجیت کمار(گوپال سنگھ وشارد کے وکیل)نے حقائق پر دلیل دی ہے۔'

چیف جسٹس آف انڈیا جسٹس رنجن گوگوئی کی قیادت میں سپریم کورٹ کی پانچ رکنی آئینی بنچ بابری مسجد۔رام جنم بھومی کیس کی سماعت کر رہی ہے۔


سپریم کورٹ میں روازنہ کی بنیاد پر بابری۔مسجد رام جنم بھومی کیس کی سماعت جاری ہے، جس میں تقریبا 16 دن تک ہندو فریق کی جانب سے بحث کی گئی اور 2 ستمبر سے مسلم فریق نے جواب دینا شروع کیا ہے۔

ایودھیا کیس: مسلم فریق کی طرف سے بحث کا آغاز

متنازعہ زمین پر مندر کا کوئی ثبوت نہیں: مسلم فریق

سپریم کورٹ میں اجودھیا تنازعہ کی سماعت کے دوران دو ستمبر کو سنی وقف بورڈ نے دلیل دی کہ متنازعہ مقام پر مندر کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔

بورڈ کی جانب سے پیش سینئر وکیل راجیو دھون نے چیف جسٹس رنجن گوگوئی،جسٹس ایس اے بوبڑے،جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ،جسٹس اشوک بھوشن اور جسٹس ایس عبدالنظیر کی آئینی بینچ کے سامنے اپنی دلیلیں شروع کیں۔

انہوں نے کہا تھا کہ متنازعہ مقام پر مندر کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔انہوں نے کہاکہ ہندوستانی آثار قدیمہ سروے (اے ایس آئی)کا محکمہ بھی یہ ثابت نہیں کر پایا ہے۔

مسٹر دھون نے دلیل دی تھی کہ اجودھیا میں لوگوں کے ذریعہ پریکرما کرنے سے متعلق ایک دلیل ہندو فریق نے دی ہے، لیکن پوجا کے لیے کی جانے والی بھگوان کی پریکرما کوئی ثبوت نہیں ہوسکتی۔

انہوں نے کہا تھا: 'پریکرما پوجا کی ایک قسم ہے جس کے بارے میں ہندو فریق نے دلیل دی تھی، لیکن وہ ثبوت نہیں ہوسکتا۔ ہندو فریقوں نے حملے پر دلیل دی ہے۔ میں اس میں نہیں جانا چاہتا۔ میں حملے کی دلیل کو خارج کرتا ہوں۔ دوسری فریق یعنی ہندو فریقوں میں سے کسی نے بھی حقائق پر جرح نہیں کی۔صرف رنجیت کمار(گوپال سنگھ وشارد کے وکیل)نے حقائق پر دلیل دی ہے۔'

چیف جسٹس آف انڈیا جسٹس رنجن گوگوئی کی قیادت میں سپریم کورٹ کی پانچ رکنی آئینی بنچ بابری مسجد۔رام جنم بھومی کیس کی سماعت کر رہی ہے۔

Intro:Body:Conclusion:
Last Updated : Sep 29, 2019, 6:42 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.