سپریم کورٹ نے کوئلہ کانوں کی نیلامی کے مرکز کے فیصلے کو چیلنج دینے والی جھارکھنڈ حکومت کی عرضی پر منگل کو مرکزی حکومت سے جواب طلب کیا۔
چیف جسٹس اروند شرد بوبڑے،جسٹس آر سبھاش ریڈی اور جسٹس اے ایس بوپنا کی بینچ نے ریاستی حکومت کی ایک رٹ عرضی اور ایک آریجنل سوٹ کی سماعت کے دوران مرکزی حکومت کو نوٹس جاری کرکے چار ہفتے کے اندر جواب داخل کرنے کو کہا ہے۔ریاستی حکومت نے دلیل دی کہ مرکزی حکومت نے بغیر کسی صلاح و مشورے کے ہی یک طرفہ فیصلہ کرکے کوئلہ بلاکز کی نیلامی کی ہے،جو نامناسب ہے۔
واضح رہے کہ کوئلہ بلاکز کی تجارتی کان کنی کےلئے نیلامی کے عمل کو شروع کرنے کے مرکزی حکومت کے فیصلے کے خلاف جھارکھنڈ حکومت نے 18 جون کو سپریم کورٹ میں ایک عرضی دائر کی تھی۔اس کے بعدپچھلے دنوں ریاستی حکومت نے آئین کے آرٹیکل 131 کے تحت بھی اصل عرض داشت دائر کردی۔مرکز کے ساتھ تنازعہ ہونے پر ریاستی حکومت اسی آرٹیکل کے تحت براہ راست سپریم کورٹ میں معاملہ دائر کرتی ہے۔
وکیل تپیش کمار سنگھ کی جانب سے دائر رٹ عرضی میں جھارکھنڈ کی ہیمنت سورین حکومت نے کہا ہے کہ، کیا یہ ضروری نہیں تھا کہ پہلے سے بند پڑے صنعتی کام کاج کی ضرورتوں کا جائزہ کرلیاجاتا۔عرضی میں کہا گیا ہے کہ ریاست میں ہمیشہ کان کنی ایک اہم موضوع رہا ہے۔اس سلسلے میں اب نیا عمل اپنایا جارہا ہے۔اس کے پھر پرانے نظام میں جانے کا خدشہ ہے۔
عرضی گزاروں نے کہا ہے کہ نیلامی کا عمل قانونی طورپر صحیح نہیں کہا جاسکتا،کیونکہ معدنی قانون ترمیمی ایکٹ 14 مئی 2020 ختم ہوگیا۔
جھارکھنڈ حکومت کا الزام ہے کہ مرکزی حکومت نے اس سے مشورہ کئے بغیر ریاست کی کوئلہ کانوں کی نیلامی کا یک طرفہ اعلان کردیا ہے۔