چیف جسٹس ایس اے بوبڑے کی صدارت والی عدالت عظمیٰ کی بنچ نے کہا کہ جین مندروں کے لیے یہ رعایت دی گئی ہے اور یہ دیگر مندروں یا پروگراموں پر نافذ نہیں ہوگی۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ مرکزی حکومت کے ذریعہ مذہبی مقامات کو کھولے جانے کے تعلق سے جاری معیاری آپریٹنگ طریقہ کار(ایس او پی) کے تحت اس پر عمل کیا جانا چاہیے اور ایک مرتبہ میں پانچ افراد کو مندر کے اندر بھیجنے پر سختی سے عمل کیا جانا چاہیے۔
ایک روز میں زیادہ سے زیادہ 250 افراد کو مندر میں جانے کی اجازت دی گئی ہے۔
کورونا وائرس وبا کی صورت حال کے پیش نظر حکومت مہاراشٹر نے اس درخواست کی مخالفت کی تھی۔
حالانکہ بنچ نے مذہبی مقامات میں جزوی طور پر داخلہ کی ہدایت دیتے ہوئے کہا، ' ہمیں تعجب ہورہا ہے کہ آپ ہر چیز کو معاشی مفاد سے وابستہ کر کے اس کی اجازت دے رہے ہیں۔ لیکن اگر یہ مذہب سے متعلق ہے توآپ کہتے ہیں کہ کووڈ -19 کی وجہ سے کچھ نہیں کرسکتے ہیں۔'
حکومت مہاراشٹر کی نمائندگی کرتے ہوئے سالیسٹرجنرل تشار مہتا نے کہا کہ اگر درخواست گزار چار جون کے ایس او پی پر عمل کرتے ہیں تو مرکز کو مندروں میں دعا کی اجازت دینے میں کوئی پریشانی نہیں ہے۔
مزید پڑھیں:
سابق سی جے آئی رنجن گگوئی کے خلاف دائر عرضی خارج
انہوں نے کہا کہ اس بارے میں تفصیلی ایس او پی نافذ کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔