ETV Bharat / bharat

خصوصی رپورٹ: بھارت میں خودکشی کا بڑھتا رجحان، اسباب و وجوہات - لوگوں کی قوت برداشت جواب دینے لگی

بھارت میں بیماریوں کو لے کر لوگ ڈاکٹرز کے پاس تو جاتے ہیں، وہیں اگر ڈپریشن کی بات کی جائے جو دھیمی موت کے مترادف ہے تو ہمارا سماج اس سلسے میں خاموش یہ رہتا ہے۔

suicidsuicidee
suicide
author img

By

Published : Sep 10, 2020, 2:40 PM IST

Updated : Sep 10, 2020, 10:19 PM IST

دنیا بھر میں کورونا وائرس اور دیگر نامساعد حالات کی وجہ سے لوگ پریشانیوں کا شکار ہو رہے ہیں، نامساعد حالات کی وجہ سے لوگوں کی قوت برداشت جواب دینے لگی ہے اور ایسے حالات کی وجہ سے لوگ خودکشی کا راستہ اختیار کر رہے ہیں۔

خصوصی رپورٹ: بھارت میں خودکشی کا بڑھتا رجحان، اسباب و وجوہات

نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو کی ایک رپورٹ کے مطابق بھارت میں روزاانہ 381 لوگ خودکشی کر رہے ہیں، ملک میں دن بہ دن خودکشی کرنے والوں کا گراف بڑھتا ہی جا رہا ہے۔

سنہ 2018 میں خودکشی کے واقعات کی تعداد ایک لاکھ 34 ہزار 516 درج کی گئی تھیں جبکہ سنہ 2019 میں تقریباً ایک لاکھ 39 ہزار 123 درج کی گئی، یعنی 2018 کے مقابلے 2019 میں 4 ہزار 607 خودکشی کے واقعات بڑھے ہیں۔

حال ہی میں اداکار سُشنات سنگھ راجپوت کی خودکشی کے معاملے کی خبر سامنے آنے کے بعد اس موضوع پر نئے سرے سے بحث شروع ہو گئی ہے۔

آئیے اب بھارت میں الگ الگ طبقات میں خودکشی کے معاملات کو تفصیل جانتے ہیں۔۔

نیشنل کرائم رکارڈ بیورو کی 2019 کی ایک رپورٹ کے مطابق ہر چار گھنٹوں میں ایک شخص خودکشی کر لیتا ہے، اس درمیان خودکشی کرنے والے ہر تین فرد میں سے ایک نے گھریلو پریشانیوں کی وجہ سے خودکشی کی ہے۔

رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ملک میں گاوں کے بہ نسبت شہروں میں سب سے زیادہ خودکشی کے معاملے سامنے آئے ہیں، این سی آر بی کے مطابق کیرالا کا کولم شہر بھارت کا سوسائیڈ کیپیٹل بن چکا ہے۔

سنہ 2019 میں خودکشی کرنے والوں میں 66.7 فیصد لوگ شادی شدہ تھے جبکہ 66.2 فیصد افراد کی سالانہ آمدنی 1 لاکھ روپے سے کم تھی۔

اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ کم آمدنی والے اور شادی شدہ لوگوں میں خودکشی کے واقعات زیادہ ہیں۔ کم آمدنی میں کسانوں کا نام ہمیشہ سر فہرست رہا ہے۔

بھارت میں کسانوں کی خودکشی کے معاملے ہمیشہ موضوع بحث رہے ہیں لیکن ابھی بھی کسانوں کی خودکشی کی خبریں رکی نہیں ہیں۔

گذشتہ برسوں کے مقابلے سنہ 2019 میں کسانوں کی خودکشی کے معاملوں میں 6 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ سنہ 2019 میں تقریباً 42 ہزار 480 کسانوں نے خودکشی کی تھی۔

یہ بھی پڑھیے
'اچھا ہوتا اگر جیل میں ہی رہتے'

وہیں اس کے علاوہ خاص بات یہ رہی ہے کہ مغربی بنگال، بہار، اڑیسہ، اتراکھنڈ جیسی ریاستیں جہاں اکثر خودکشی کے معاملات سامنے آتے تھے، سنہ 2019 میں ان ریاستوں میں ایک بھی کسان نے خودکشی نہیں کی۔

اگر ہم عمر کے لحاظ سے خودکشی کے معاملات کے بارے میں بات کریں تو سب سے زیادہ نوجوان ہی خودکشی کر رہے ہیں، گذشتہ برس 18 سے 30 سال کے درمیان 17930 نواجوانوں نے خودکشی کی ہے، جبکہ 5 ہزار 208 خودکشی کرنے والے وہ نوجوان ہیں جن کی عمر 18 سال سے کم تھی۔

وزارت داخلہ کی جانب سے ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تقریباً 26000 طلبہ نے گذشتہ تین برسوں میں خودکشی کی ہے، اس ڈیٹا کے مطابق ایک گھنٹہ میں ایک طالب علم نے خودکشی کی ہے۔

خواتین اور مردوں کے لحاظ سے اگر بات کی جائے تو 100 میں سے 70.2 فیصد خودکشی کے معاملے مردوں میں درج کیے گئے جبکہ 29.8 فیصد معاملوں میں خواتین کا ذکر ہوا۔

خودکشی کی تعداد میں دن بہ دن تیزی سے اضافہ ہوتا جا رہا ہے اس لیے اب خودکشی کی وجوہات کو جاننا بہت ضرورری ہے۔

لوگ خودکشی کیوں کر رہے ہیں؟۔ آئیے اس کے بارے میں تفصیل سے جانتے ہیں!

بھارت میں بیماریوں کو لے کر لوگ ڈاکٹرز کے پاس تو جاتے ہیں، وہیں اگر ڈپریشن کی بات کی جائے جو دھیمی موت کے مترادف ہے، ہمارا سماج اس کے بارے میں کوئی بات ہی نہیں کرتا۔

سال 2019 -20 کی ہی بات کریں تو ان دو سالوں کے درمیان مشہور تاجر وی جی سدھارتھا، ادکار کوشل پنجابی، ادکار سشانت سنگھ راجپوت، اداکار سمیر شرما، کنڈ اداکار سشیل گوڑا، اداکارہ پریکشا مہتا اور ادکارہ سیجل شرما نے خود کشی کی۔

اداکار سشانت سنگھ راجپورت کی موت کے بعد ڈپریشن کا موضوع لوگوں میں عام ہوا ہے اور لوگ اب اس کے بارے میں جاننا چاہتے ہیں۔

خودکشی کی اصلی وجہ ڈپریشن کو ہی مانا جاتا ہے، لوگ اپنی پریشانیوں کی وجہ سے ڈپریشن کا شکار ہوجاتے ہیں اور اس کے بعد وہ خودکشی کا انتخاب کرتے ہیں۔

این سے آر بی کے مطابق گھریلو پریشانیوں اور بیماریوں کی وجہ سے سب سے زیادہ خودکشی کے معاملے سامنے آئے ہیں، اس کے بعد منشیات کی لت، لو افیرس، شادی کے متعلق پریشانیوں کی وجہ سے لوگوں نے خودکشی کی ہے۔

کورونا وائرس کے باعث جہاں لوگوں کی نوکریاں و کاروبار متاثر ہورہے ہیں، وہیں خودکشی کے معاملوں میں بھی اضافہ درج کیا گیا ہے، گھریلو تشدد کی وجہ سے جہاں خواتین کی خودکشی کی خبریں سامنے آئیں وہیں گھریلو پریشانیوں کی وجہ سے مردوں کی خودکشی کے معاملے بھی سامنے آئے۔

اس کے علاوہ نوجوانوں کی خودکشی کی شرح میں سب سے زیادہ اضافہ دیکھا گیا ہے، نوکریاں نہ ہونا، امتحانات میں ناکامی وغیرہ نوجوانوں کی خودکشی کی وجہ بن رہی ہے۔

آئیے اب جانتے ہیں! ڈپریشن سے کیسے بچا جاسکتا ہے؟

  • اگر آپ ذہنی تناو کا شکار ہیں تو سب سے پہلے آپ ماہر نفسیات سے رجوع کریں، اس دوران ایک معمول بنا لیں اور اس معمول کے مطابق اپنی زندگی گزاریں۔
  • اپنی زندگی میں ہر روز گول سیٹ کریں، اکثر آپ کو محسوس ہوگا کہ آپ کچھ نہیں کر سکتے، ایسے میں آپ کے سیٹ کیے ہوئے گولس کی مدد سے آپ کی ذہنی صحت بہتر ہوگی۔
  • روزانہ کثرت کریں، کثرت کی وجہ سے آپ روٹین کے مطابق زندگی گزاریں گے۔ اس کے ساتھ ساتھ صحت مند کھانا کھائیں اور اپنی نیند پوری کریں، کم سے کم چھ گھنٹے نیند لیا کریں۔
  • اس کے علاوہ آپ کے ذہن میں جو منفی خیالات آتے ہیں، ان پر قابو پائیں، ان پر قابو اس طرح سے پائیں کہ جب آپ کو منفی خیالات آئیں تو کچھ نیا کریں، جس سے آپ کے ذہن پر مثبت اثر مرتب ہوگا۔ اس کے ساتھ ساتھ آپ تفریح بھی کر سکتے ہیں۔ تفریح سے آپ کا زہنی تناو کم ہو سکتا ہے۔

دنیا بھر میں کورونا وائرس اور دیگر نامساعد حالات کی وجہ سے لوگ پریشانیوں کا شکار ہو رہے ہیں، نامساعد حالات کی وجہ سے لوگوں کی قوت برداشت جواب دینے لگی ہے اور ایسے حالات کی وجہ سے لوگ خودکشی کا راستہ اختیار کر رہے ہیں۔

خصوصی رپورٹ: بھارت میں خودکشی کا بڑھتا رجحان، اسباب و وجوہات

نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو کی ایک رپورٹ کے مطابق بھارت میں روزاانہ 381 لوگ خودکشی کر رہے ہیں، ملک میں دن بہ دن خودکشی کرنے والوں کا گراف بڑھتا ہی جا رہا ہے۔

سنہ 2018 میں خودکشی کے واقعات کی تعداد ایک لاکھ 34 ہزار 516 درج کی گئی تھیں جبکہ سنہ 2019 میں تقریباً ایک لاکھ 39 ہزار 123 درج کی گئی، یعنی 2018 کے مقابلے 2019 میں 4 ہزار 607 خودکشی کے واقعات بڑھے ہیں۔

حال ہی میں اداکار سُشنات سنگھ راجپوت کی خودکشی کے معاملے کی خبر سامنے آنے کے بعد اس موضوع پر نئے سرے سے بحث شروع ہو گئی ہے۔

آئیے اب بھارت میں الگ الگ طبقات میں خودکشی کے معاملات کو تفصیل جانتے ہیں۔۔

نیشنل کرائم رکارڈ بیورو کی 2019 کی ایک رپورٹ کے مطابق ہر چار گھنٹوں میں ایک شخص خودکشی کر لیتا ہے، اس درمیان خودکشی کرنے والے ہر تین فرد میں سے ایک نے گھریلو پریشانیوں کی وجہ سے خودکشی کی ہے۔

رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ملک میں گاوں کے بہ نسبت شہروں میں سب سے زیادہ خودکشی کے معاملے سامنے آئے ہیں، این سی آر بی کے مطابق کیرالا کا کولم شہر بھارت کا سوسائیڈ کیپیٹل بن چکا ہے۔

سنہ 2019 میں خودکشی کرنے والوں میں 66.7 فیصد لوگ شادی شدہ تھے جبکہ 66.2 فیصد افراد کی سالانہ آمدنی 1 لاکھ روپے سے کم تھی۔

اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ کم آمدنی والے اور شادی شدہ لوگوں میں خودکشی کے واقعات زیادہ ہیں۔ کم آمدنی میں کسانوں کا نام ہمیشہ سر فہرست رہا ہے۔

بھارت میں کسانوں کی خودکشی کے معاملے ہمیشہ موضوع بحث رہے ہیں لیکن ابھی بھی کسانوں کی خودکشی کی خبریں رکی نہیں ہیں۔

گذشتہ برسوں کے مقابلے سنہ 2019 میں کسانوں کی خودکشی کے معاملوں میں 6 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ سنہ 2019 میں تقریباً 42 ہزار 480 کسانوں نے خودکشی کی تھی۔

یہ بھی پڑھیے
'اچھا ہوتا اگر جیل میں ہی رہتے'

وہیں اس کے علاوہ خاص بات یہ رہی ہے کہ مغربی بنگال، بہار، اڑیسہ، اتراکھنڈ جیسی ریاستیں جہاں اکثر خودکشی کے معاملات سامنے آتے تھے، سنہ 2019 میں ان ریاستوں میں ایک بھی کسان نے خودکشی نہیں کی۔

اگر ہم عمر کے لحاظ سے خودکشی کے معاملات کے بارے میں بات کریں تو سب سے زیادہ نوجوان ہی خودکشی کر رہے ہیں، گذشتہ برس 18 سے 30 سال کے درمیان 17930 نواجوانوں نے خودکشی کی ہے، جبکہ 5 ہزار 208 خودکشی کرنے والے وہ نوجوان ہیں جن کی عمر 18 سال سے کم تھی۔

وزارت داخلہ کی جانب سے ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تقریباً 26000 طلبہ نے گذشتہ تین برسوں میں خودکشی کی ہے، اس ڈیٹا کے مطابق ایک گھنٹہ میں ایک طالب علم نے خودکشی کی ہے۔

خواتین اور مردوں کے لحاظ سے اگر بات کی جائے تو 100 میں سے 70.2 فیصد خودکشی کے معاملے مردوں میں درج کیے گئے جبکہ 29.8 فیصد معاملوں میں خواتین کا ذکر ہوا۔

خودکشی کی تعداد میں دن بہ دن تیزی سے اضافہ ہوتا جا رہا ہے اس لیے اب خودکشی کی وجوہات کو جاننا بہت ضرورری ہے۔

لوگ خودکشی کیوں کر رہے ہیں؟۔ آئیے اس کے بارے میں تفصیل سے جانتے ہیں!

بھارت میں بیماریوں کو لے کر لوگ ڈاکٹرز کے پاس تو جاتے ہیں، وہیں اگر ڈپریشن کی بات کی جائے جو دھیمی موت کے مترادف ہے، ہمارا سماج اس کے بارے میں کوئی بات ہی نہیں کرتا۔

سال 2019 -20 کی ہی بات کریں تو ان دو سالوں کے درمیان مشہور تاجر وی جی سدھارتھا، ادکار کوشل پنجابی، ادکار سشانت سنگھ راجپوت، اداکار سمیر شرما، کنڈ اداکار سشیل گوڑا، اداکارہ پریکشا مہتا اور ادکارہ سیجل شرما نے خود کشی کی۔

اداکار سشانت سنگھ راجپورت کی موت کے بعد ڈپریشن کا موضوع لوگوں میں عام ہوا ہے اور لوگ اب اس کے بارے میں جاننا چاہتے ہیں۔

خودکشی کی اصلی وجہ ڈپریشن کو ہی مانا جاتا ہے، لوگ اپنی پریشانیوں کی وجہ سے ڈپریشن کا شکار ہوجاتے ہیں اور اس کے بعد وہ خودکشی کا انتخاب کرتے ہیں۔

این سے آر بی کے مطابق گھریلو پریشانیوں اور بیماریوں کی وجہ سے سب سے زیادہ خودکشی کے معاملے سامنے آئے ہیں، اس کے بعد منشیات کی لت، لو افیرس، شادی کے متعلق پریشانیوں کی وجہ سے لوگوں نے خودکشی کی ہے۔

کورونا وائرس کے باعث جہاں لوگوں کی نوکریاں و کاروبار متاثر ہورہے ہیں، وہیں خودکشی کے معاملوں میں بھی اضافہ درج کیا گیا ہے، گھریلو تشدد کی وجہ سے جہاں خواتین کی خودکشی کی خبریں سامنے آئیں وہیں گھریلو پریشانیوں کی وجہ سے مردوں کی خودکشی کے معاملے بھی سامنے آئے۔

اس کے علاوہ نوجوانوں کی خودکشی کی شرح میں سب سے زیادہ اضافہ دیکھا گیا ہے، نوکریاں نہ ہونا، امتحانات میں ناکامی وغیرہ نوجوانوں کی خودکشی کی وجہ بن رہی ہے۔

آئیے اب جانتے ہیں! ڈپریشن سے کیسے بچا جاسکتا ہے؟

  • اگر آپ ذہنی تناو کا شکار ہیں تو سب سے پہلے آپ ماہر نفسیات سے رجوع کریں، اس دوران ایک معمول بنا لیں اور اس معمول کے مطابق اپنی زندگی گزاریں۔
  • اپنی زندگی میں ہر روز گول سیٹ کریں، اکثر آپ کو محسوس ہوگا کہ آپ کچھ نہیں کر سکتے، ایسے میں آپ کے سیٹ کیے ہوئے گولس کی مدد سے آپ کی ذہنی صحت بہتر ہوگی۔
  • روزانہ کثرت کریں، کثرت کی وجہ سے آپ روٹین کے مطابق زندگی گزاریں گے۔ اس کے ساتھ ساتھ صحت مند کھانا کھائیں اور اپنی نیند پوری کریں، کم سے کم چھ گھنٹے نیند لیا کریں۔
  • اس کے علاوہ آپ کے ذہن میں جو منفی خیالات آتے ہیں، ان پر قابو پائیں، ان پر قابو اس طرح سے پائیں کہ جب آپ کو منفی خیالات آئیں تو کچھ نیا کریں، جس سے آپ کے ذہن پر مثبت اثر مرتب ہوگا۔ اس کے ساتھ ساتھ آپ تفریح بھی کر سکتے ہیں۔ تفریح سے آپ کا زہنی تناو کم ہو سکتا ہے۔
Last Updated : Sep 10, 2020, 10:19 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.