جیورجیا اسٹیٹ یونیورسٹی کے ایک محقق کی نئی تحقیق میں انکشاف کیا گیا ہے کہ بزرگوں میں کووڈ 19 کا خطرہ زیادہ ہے کیونکہ وہ دوسروں کے مقابلے اس بیماری کو زیادہ سنجیدگی سے نہیں لے رہے ہیں۔
جیرونٹولی اور نفسیاتی ریسرچر سارہ باربر کی یہ تحقیق ہے۔انہوں نے کووڈ 19 کےتاثرات اور طرز عمل میں ہونے والی تبدیلوں کا اندازہ لگانے کے لیے ایک آن لائن سوالنامہ کو تیار کیا تھا۔اس تحقیق کے نتائج کو جرنلز آف جیرونٹولوجی نے شائع کیا ہے۔
وبائی مرض کے حوالے سے پوچھے گئے ان سوالوں کا جواب دینے والوں میں تقریبا 146 نابالغوں اور 156 بڑی عمر کے لوگوں نے حصہ لیا ۔اس سوالنامہ میں لوگوں سے پوچھا گیا کیا انہیں لگتا ہے کہ عوام زیادہ پریشان ہیں۔
اس تحقیق میں یہ بھی پوچھا گیا کہ اس مہلک وائرس کا خود میں منتقل ہونے اور اپنے کنبہ کےکسی افراد میں منتقل ہونے کے حوالے سے وہ کس حد تک پریشان ہیں۔شرکاء نے طرز زندگی میں پیدا ہوئی تبدیلیوں اور معاشی بحران سے متعلق پوچھے گئے سوالات کے جواب دئیے۔
محقق کے مطابق زیادہ تر شرکاء کووڈ 19 کے بارے میں فکر مند تھے جبکہ دوسروں کے مقابلے میں معمر افراد کم فکرمند تھے۔اس کا مطلب ہے کہ بزرگوں نے اپنے طرز عمل میں کچھ ہی تبدیلی کی ہے۔وہ ماسک پہننے اور اپنے چہرے کو نہیں چھونے جیسی عادتوں کو اپنا نہیں پارہے ہیں۔
اس تحقیق کے نتائج تشویشناک ہے کیونکہ سینٹرز فار ڈیسیس کنٹرول او پروینشن(سی ڈی ایس) کے اعداد و شمار کے مطابق عمر کے ساتھ ہی کووڈ 19 کی اموات کی شرح میں مسلسل اضافہ ہوتا جارہا ہے اور عورتوںکے مقابلے مردوں کو زیادہ خطرہ لاحق ہے۔
محقق نے کہا کہ عمومی طور پر عمر رسیدہ افراد کم پریشان ہوتے ہیں، شاید اس لئے کہ ان کے پاس مقابلہ کرنے کی بہتر حکمت عملی موجود ہوتی ہے، جو شاید انہوں نے تجربے کے ذریعہ حاصل کی ہے۔
تاہم محقق امید کرتے ہیں کہ اگر معمر افراد اس وائرس کے بارے میں زیادہ معلومات رکھیںتو وہ پریشانی نہ محسوس کرنے کے باوجود بھی حفاظتی طرز عمل اختیار کرسکتے ہیں۔