ان طلباء نے اتر پردیش کے دیکر شہروں میں ہوئی گولی باری اور لاٹھی چارج میں مارے گئے لوگوں کے اہل خانہ سے ملاقات کی۔
دہلی کے پریس کلب آف انڈیا میں پریس کانفرنس کے دوران دہلی یونیورسٹی، جامعہ ملیہ اسلامیہ، بنارس ہندو یونیورسٹی، آئی آئی ٹی دہلی، جواہر لعل نہرو یونیورسٹی، الہ آباد یونیورسٹی اور دوسری یونورسٹیز کے طلبہ نے اتر پردیش کی پولیس کی کارکردگی کو شرمناک بتاتے ہوئے اس کی قانونی جانچ کا مطالبہ کیا۔
اس موقع پر دہلی یونیورسٹی کی طالبہ اننیہ بھاردواج نے بتایا کہ ان کی ٹیم نے میرٹھ کے دیگر علاقوں کا دورہ کیا تھا، جس میں پایا کہ لوگوں میں ابھی بھی خوف ہے۔ تقریبا 240 لوگوں کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ہم نے دیکھا کہ اتر پردیش پولیس نے بہت سی پبلک پراپرٹی کو نقصان پہنچایا اور الزام احتجاجیوں پر لگا ہے۔
انہوں نے افسوس کے ساتھ بتایا کہ کئی اساتذہ کو ڈنڈوں سے پیٹا گیا اور مدرسوں کے بچوں کو جانوروں کی طرح مارا پیٹا گیا۔ ان کی غلطی یہ تھی کہ وہ سڑکوں پر اتر کر پر امن احتجاج کر رہے تھے۔
آئی آئی ایم سی کے طالب علم آکاش پانڈے نے بتایا کہ پرنٹ میڈیا فرضی خبریں شائع کر پولیس کو خوش کر رہا ہے۔ جبکہ جو وہاں پولیس کی غنڈہ گردی ہوئی ہے وہ سب نے دیکھی ہے۔ اتر پردیش پولیس کی جانب سے کی گئی غنڈہ گردی شرمناک ہے۔
طالب علم سدھانشو نے افسوس کے ساتھ کہا کہ پر امن احتجاج کرنے والوں کو پولیس کی کاروائی افسوس ناک ہے، جو لوگ قانون کی کاپیاں اور ترنگا لے کر مظاہرہ کر رہے تھے انہیں غدار بتایا گیا یہ شرمناک ہے۔ آج ہم ایسے سماج کو تیار کرنے کی ضرورت ہے، جو اقلیتوں، دلتوں اور قبائلیوں پر ہو رہے ظلم پر آواز بلند کر سکیں۔