ETV Bharat / bharat

'مسلمانوں کو خیرات نہیں، بابری مسجد چاہیے'

تقریبا 5 برس بعد مٹیا محل کے سابق رکن اسمبلی شعیب اقبال نے آج اپنی گوشہ نشینی ترک کرکے میڈیا سے ایودھیا اراضی تنازعہ کے سلسلے میں اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

شعیب اقبال نے بابری مسجد فیصلہ ماننے سے انکار کیا
author img

By

Published : Nov 17, 2019, 12:44 PM IST

گوشہ نشینی ترک کرنے کے بعد مٹیہ محل، دہلی کے سابق رکن اسمبلی شعیب اقبال نے بابری مسجد اور دفعہ 370 پر عام آدمی پارٹی کے رویہ پر نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ 'کیجریوال پارٹی آر ایس ایس کی بی ٹیم ہے جسے مسلمانوں سے کوئی لینا دینا نہیں ہے'۔

انہوں نے کہا 'کیجریوال حکومت کو مسلمانوں کے ووٹ تو چاہیں لیکن ان کے پریشانیوں سے کوئی سروکار نہیں ہے۔ اگر انہیں مسلمانوں سے کوئی سروکار ہوتا تو وہ ضرور بابری مسجد اور دفعہ 370 پر بی جے پی کا ساتھ نہیں دیتے'۔

شعیب اقبال نے بابری مسجد فیصلہ ماننے سے انکار کیا

انہوں نے بابری مسجد فیصلہ پر بھی اعتراض جتاتے ہوئے کہا کہ 'جب کورٹ اس بات کو تسلیم کر رہا ہے کہ سنہ 1992 میں مسجد کو توڑنا غلط تھا جب سنہ 1949 میں مسجد میں مورتیاں رکھنا غیر قانونی تھا اور بابری مسجد کسی مندر کو توڑکر نہیں بنائی گئی تو پھر یہ فیصلہ مسجد کے حق میں کیوں نہیں آیا؟'

شعیب اقبال نے مزید کہا کہ 'جب مسلمانوں کا اس پورے معاملہ میں حق ہی نہیں بنتا تو انہیں جگہ کیوں دی گئی اور اگر زمین دی گئی ہے تو اس کا مطلب صاف ہے کہ بابری مسجد زمین پر مسلمانوں کا حق ہے'۔

انہوں نے کہا کہ 'مسلمانوں کو خیرات میں دی ہوئی زمین نہیں چاہئے اگر ضرورت ہوگی تو مسلمان خود کے پیسے سے زمین خریدنے کی حیثیت رکھتا ہے'۔

گوشہ نشینی ترک کرنے کے بعد مٹیہ محل، دہلی کے سابق رکن اسمبلی شعیب اقبال نے بابری مسجد اور دفعہ 370 پر عام آدمی پارٹی کے رویہ پر نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ 'کیجریوال پارٹی آر ایس ایس کی بی ٹیم ہے جسے مسلمانوں سے کوئی لینا دینا نہیں ہے'۔

انہوں نے کہا 'کیجریوال حکومت کو مسلمانوں کے ووٹ تو چاہیں لیکن ان کے پریشانیوں سے کوئی سروکار نہیں ہے۔ اگر انہیں مسلمانوں سے کوئی سروکار ہوتا تو وہ ضرور بابری مسجد اور دفعہ 370 پر بی جے پی کا ساتھ نہیں دیتے'۔

شعیب اقبال نے بابری مسجد فیصلہ ماننے سے انکار کیا

انہوں نے بابری مسجد فیصلہ پر بھی اعتراض جتاتے ہوئے کہا کہ 'جب کورٹ اس بات کو تسلیم کر رہا ہے کہ سنہ 1992 میں مسجد کو توڑنا غلط تھا جب سنہ 1949 میں مسجد میں مورتیاں رکھنا غیر قانونی تھا اور بابری مسجد کسی مندر کو توڑکر نہیں بنائی گئی تو پھر یہ فیصلہ مسجد کے حق میں کیوں نہیں آیا؟'

شعیب اقبال نے مزید کہا کہ 'جب مسلمانوں کا اس پورے معاملہ میں حق ہی نہیں بنتا تو انہیں جگہ کیوں دی گئی اور اگر زمین دی گئی ہے تو اس کا مطلب صاف ہے کہ بابری مسجد زمین پر مسلمانوں کا حق ہے'۔

انہوں نے کہا کہ 'مسلمانوں کو خیرات میں دی ہوئی زمین نہیں چاہئے اگر ضرورت ہوگی تو مسلمان خود کے پیسے سے زمین خریدنے کی حیثیت رکھتا ہے'۔

Intro:تقریبا 5 برس بعد مٹیہ محل کے سابق رکن اسمبلی شعیب اقبال نے آج اپنی گوشہ نشینی ترک کرکے میڈیا سے مخاطب ہوئے.


Body:گوشہ نشینی ترک کرنے کے بعد مٹیہ محل کے سابق رکن اسمبلی شعیب اقبال نے بابری مسجد اور دفعہ 370 پر عآپ کے رخ پر نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ کیجریوال پارٹی آر ایس ایس کی بی ٹیم ہے جسے مسلمانوں سے کوئی لینا دینا نہیں ہے.

انہوں نے کہا کیجریوال حکومت کو مسلمانوں کے ووٹ تو چاہیں لیکن وہ ان کے پریشانیوں سے کوئی سروکار نہیں ہے. اگر انہیں مسلمانوں سے کوئی سروکار ہوتا تو وہ ضرور بابری مسجد اور دفعہ 370 پر بی جے پی کا ساتھ نہیں دیتے.

انہوں نے بابری مسجد فیصلہ پر بھی اعتراض جتاتے ہوئے کہا کہ جب کورٹ اس بات کو تسلیم کر رہا ہے کہ سنہ 1992 میں مسجد کو توڑنا غلط تھا جب سنہ 1949 میں مسجد میں مورتیاں رکھنا غیر قانونی تھا اور بابری مسجد کسی مندر کو توڑکر نہیں بنائی گئی تو پھر یہ فیصلہ مسجد کے حق میں کیوں نہیں آیا؟

شعیب اقبال نے مزید کہا کہ جب مسلمانوں کا اس پورے معاملہ میں حق ہی نہیں بنتا تو انہیں جگہ کیوں دی گئی اور اگر زمین دی گئی ہے تو اس کا مطلب صاف ہے کہ بابری مسجد زمین پر مسلمانوں کا حق ہے.

انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کو خیرات میں دی ہوئی زمین نہیں چاہئے اگر ضرورت ہوگی تو مسلمان خود کے پیسے سے زمین خریدنے کی حیثیت رکھتا ہے.




Conclusion:شعیب اقبال، سابق رکن اسمبلی، مٹیہ محل
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.