گوشہ نشینی ترک کرنے کے بعد مٹیہ محل، دہلی کے سابق رکن اسمبلی شعیب اقبال نے بابری مسجد اور دفعہ 370 پر عام آدمی پارٹی کے رویہ پر نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ 'کیجریوال پارٹی آر ایس ایس کی بی ٹیم ہے جسے مسلمانوں سے کوئی لینا دینا نہیں ہے'۔
انہوں نے کہا 'کیجریوال حکومت کو مسلمانوں کے ووٹ تو چاہیں لیکن ان کے پریشانیوں سے کوئی سروکار نہیں ہے۔ اگر انہیں مسلمانوں سے کوئی سروکار ہوتا تو وہ ضرور بابری مسجد اور دفعہ 370 پر بی جے پی کا ساتھ نہیں دیتے'۔
انہوں نے بابری مسجد فیصلہ پر بھی اعتراض جتاتے ہوئے کہا کہ 'جب کورٹ اس بات کو تسلیم کر رہا ہے کہ سنہ 1992 میں مسجد کو توڑنا غلط تھا جب سنہ 1949 میں مسجد میں مورتیاں رکھنا غیر قانونی تھا اور بابری مسجد کسی مندر کو توڑکر نہیں بنائی گئی تو پھر یہ فیصلہ مسجد کے حق میں کیوں نہیں آیا؟'
شعیب اقبال نے مزید کہا کہ 'جب مسلمانوں کا اس پورے معاملہ میں حق ہی نہیں بنتا تو انہیں جگہ کیوں دی گئی اور اگر زمین دی گئی ہے تو اس کا مطلب صاف ہے کہ بابری مسجد زمین پر مسلمانوں کا حق ہے'۔
انہوں نے کہا کہ 'مسلمانوں کو خیرات میں دی ہوئی زمین نہیں چاہئے اگر ضرورت ہوگی تو مسلمان خود کے پیسے سے زمین خریدنے کی حیثیت رکھتا ہے'۔