قومی دار الحکومت دہلی کے اسمبلی انتخابات میں زبردست شکست کے بعد وزیر داخلہ امت شاہ نے اعتراف کیا ہے کہ 'بی جے پی کو اشتعال انگیز تقریروں کا خمیازہ بھگتنا پڑا ہے۔'
انہوں نے یہ بھی قبول کیا کہ 'گولی مارو اور دہلی انتخابات کو ہندوستان - پاکستان میچ سے تعبیر کرنا جیسے بیانات سے بی جے پی کو لوگوں کی ناراضگی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔'
امت شاہ نے کہا کہ 'گولی مارو..' اور ’ہند - پاک میچ‘ جیسے بیانات سے بی جے پی کو گریز کرنا چاہئے تھا نیز پارٹی رہنماؤں کے نفرت انگیز بیانات کی وجہ سے انتخابات میں بی جے پی کو نقصان اٹھانا پڑا ہے۔'
واضح رہے کہ بی جے پی کے رہنما کپل مشرا نے ترمیم شدہ شہریت قانون (سی اے اے) کے خلاف احتجاج کرنے والوں کے خلاف مارچ کی قیادت کی تھی، جس میں انہوں نے نعرہ لگایا، 'ملک کے غداروں کو گولی مارو… کو'۔ اتنا ہی نہیں انتخابات سے عین قبل انہوں نے دہلی کے انتخابات کو 'ہندوستان بمقابلہ پاکستان' قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس انتخابات میں پاکستان کو شکست ہوگی، تاہم فی الحال ان کی ہی ہار ہو گئی۔
انتخابی مہم کے دوران نئی دہلی لوک سبھا سیٹ سے رکن پارلیمنٹ پرویش ورما نے بھی وزیراعلیٰ اروند کیجریوال کو 'دہشت گرد' اور سی اے اے کے خلاف جاری شاہین باغ مظاہرے کے حوالہ سے متنازع بیانات دیے۔
انہوں نے کہا کہ 'شاہین باغ میں بیٹھے مظاہرین کل آپ کے (ہندوؤں) گھروں میں گھس کر آپ کی ماؤں - بہنوں کے ساتھ ریپ کریں گے نیز، دہلی میں کشمیر جیسے حالات پیدا کیے جا رہے ہیں۔ اس کے علاوہ مرکزی وزیر انوراگ ٹھاکر نے بھی 'غداروں کو گولی مارو..' جیسے اشتعال انگیز نعرے لگائے اور تقریر میں زہر اگلا۔'
انہوں نے اسٹیج سے ہاتھ اٹھا کر نعرہ دیا کہ دیش کے غداروں کو، جسے ان کے حامیوں نے 'گولی مار ... کو' کہتے ہوئے پورا کیا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ رٹھالہ جہاں انوراگ ٹھاکر نے یہ نعرے لگوایا تھا وہاں سے بی جے پی کے امیدوار کو ہار کا سامنا کرنا پڑا۔
واضح رہے کہ دہلی کی 70 اسمبلی نشستوں میں بی جے پی کو صرف 8 نشستیں حاصل ہوئی ہیں، جبکہ عام آدمی پارٹی نے 62 نشستوں پر کامیابی حاصل کی ہے۔