ملک راج آنند کی پیدائش 12 دسمبر 1905 پشاور کے ایک ہندو گھرانے میں ہوئی۔ ابتدائی تعلیم حاصل کرنے کے بعد وہ انگلستان چلے گئے۔
ترقی پسند تحریک اردو ادب کی ایک منظم تحریک تھی، جس کی بنیاد لندن کے 'ناکنگ ریسٹورینٹ' میں پڑی۔ لندن کی پہلی میٹنگ میں سجاد ظہیر، ملک راج آنند، ڈاکٹر جیوتی گھوش اور ڈاکٹر دین محمد تاثیر شامل تھے۔ انجمن کا صدر ملک راج آنند کو منتخب کیا گیا۔
ملک راج آنند ایک انگریزی ادیب تھے، ان کے انگریزی کے ناول 'ان ٹچِبل (اچھوت) 1935' اور 'قلی 1936' کافی مشہور ہیں۔
اچھوت کو انھوں نے ذاتی تجربہ کے تحت لکھا ہے۔ ان کی آنٹی کو ہندو برادری سے صرف اس بنا پر باہر نکال باہر کر دیا گیا تھا کہ انہوں نے ایک مسلمان کے ساتھ بیٹھ کر کھانا کھا لیا تھا۔ آنند کی آنٹی نےاس واقعے سے دل گرفتہ ہوکر خود کشی کر لی تھی۔
علامہ اقبال سے جن دو ہندو ادیبوں نے اکتساب فیض کیا ان میں ملک راج آنند اور دیوندر ستیارتھی کا نام شامل ہے۔
در اصل علامہ اقبال کے گھر ادبی محفل کا انعقاد ہوتا تھا، جس میں لوگ ادب، سیاست، فنون لطیفہ، معاشرت، تہذیب غرض ہر موضوعات پر اظہار خیال کرتے تھے۔
اسی محفل میں ملک راج آنند بھی شرکت کرنے لگے۔ جس کا ان پر براہ راست اثر یہ ہوا کہ وہ فلسفے میں دلچسپی لینے لگے۔
ملک راج آنند اپنی خود نوشت میں علامہ اقبال کے حوالے سے لکھتے ہیں کہ 'میں نے ان سے کہا، میں آپ کے نقش قدم پر چلنا چاہتا ہوں۔ وہ بولے 'میرے نقش قدم پر چلے، تو تم میونخ (جرمنی) پہنچ جاؤ گے۔ لیکن تم تو جرمن زبان نہیں جانتے۔ پھر شاید تمہارے پاس اتنی رقم بھی نہیں کہ وہاں جا سکو۔ بہرحال تم ایسا کرو کہ لندن چلے جاؤ۔ میں اس سلسلے میں کچھ کرتا ہوں'۔
علامہ اقبال نے لندن میں اپنے دوستوں کو خط لکھے اور ملک راج کی ہر ممکن مدد کی یونیورسٹی میں داخلہ کے لیے۔ ساتھ ہی ملک راج آنند کو لندن جاتے وقت زاد راہ کے طور پر 500 روپے دیے جو اس زمانے میں بہت بڑی رقم تھی۔
اقبال کی سعی مسلسل سے ایک ہندو نوجوان کے کیریئر کا شاندار آغاز ہوتا ہے۔ علامہ اقبال نے انگلستان کے ادبا، شعرا اور دانشوروں کو خط لکھ کر آنند کو متعارف کرایا تھا۔
ملک راج آنند سنہ 2004 میں دنیا سے رخصت ہوئے اور اٹھانوے سال کی عمر پائی۔