اس تعلق سے پرنسپل سکریٹری گنا اور ایکسائز سنجے آر بھوسریڈی کو ایس آئی ٹی کا چیئرمین بنایا گیا ہے، جبکہ اے ڈی جی پولیس ہاؤسنگ کارپوریشن ہریرام شرما اور ایس آئی ٹی کے ڈی آئی جی، جے رویندر گور ایس آئی ٹی کے ممبر ہوں گے۔اس تحقیقات کو 31 جولائی تک مکمل کرنا ہوگا۔
ریاستی حکومت کے ترجمان نے وضاحت کی کہ ایس آئی ٹی کو پورے واقعے کی تفصیلی تحقیقات کرنی ہوں گی۔ اس میں اب تک ملزم وکاس دبے کے تعلق سے کیا کیا مقدمے چل رہے ہیں اور ان پر اب تک کیا کارروائی کی گئی ہے، آیا وکاس اور اس کے ساتھیوں کو سزا دینے کے لئے مناسب کارروائی کی گئی ہے یانہیں؟ مزید یہ بھی کہ وکاس کی ضمانت منسوخ کرنے کے لئے کیا کارروائی کی گئی، وکاس دوبے کے خلاف 13 مارچ کو مقدمہ درج کیا گیا ، جس کا ذکر سی او دیویندر مشرا نے اپنی رپورٹ میں کیا ہے، اس میں ضمانت منسوخی کی کارروائی کیوں نہیں کی گئی؟ ان تمام نکات پر یہ ٹیم تفصیلی چھان بین کرے گی۔
ایس آئی ٹی وکاس دوبے کی ایک سال کی کال ڈیٹیل کی بھی چھان بین کرے گی، کہ اس نے ایک سال کے دوران کس کس پولیس افسران اور اہلکاروں سے بات کی؟
ایس آئی ٹی کو یہ بھی پتہ لگانا ہوگا کہ وکاس دوبے کے خلاف کتنی شکایات آئی ہیں اور ان پر پولیس تھانہ چوبے پور اور ضلع کے دیگر افسران نے کیا تحقیقات کی ہیں اور حقائق کی بنیاد پر کیا کارروائی کی گئی ان سبھی باتوں کا تفصیلی جائزہ لیا جائے گا۔
گینگسٹر ایکٹ، غنڈا ایکٹ، این ایس اے کے تحت وکاس دبے اور اس کے ساتھیوں کے خلاف کیا کارروائی کی گئی اور کس سطح پر کارروائی کرنے میں غفلت برتی گئی اور اگر کارروائی نہیں کی گئی تو اس میں کس حد تک لاپرواہی برتی گئی؟
مزید پڑھیں:
وکاس دوبے انکاؤنٹر معاملہ پر سپریم کورٹ میں عرضی داخل
ایس آئی ٹی اس بات کی بھی چھان بین کرے گی کہ واقعے کے دن اسلحہ رکھنے والے ملزم کی فائر پاور سے متعلق معلومات اکٹھا کرنے میں کون لاپرواہی برتتا تھا؟ کیا تھانے کو یہ سب معلوم نہیں تھا؟ ایس آئی ٹی اپنی تحقیقات کے ساتھ ساتھ ملزمان کی شناخت کے لئے بھی کام کرے گی۔