بالی ووڈ اداکار سونو سود لاک ڈاؤن کے دوران کئی لوگوں کی مدد کرتے آرہے ہیں۔
ٹویٹر پر ایک صارف انکت راج گدھیہ نے اداکار سونو سود سے رابطہ کیا اور اس نے لکھا کہ 'ماؤنٹین مین دشرتھ مانجھی کے خاندان کی حالت بہت خراب ہے۔ وہ اپنی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے جدوجہد کر رہے ہیں۔ انہیں آپ کی مدد کی ضرورت ہے'۔
جلد ہی سونو سود نے جواب میں لکھا کہ 'انہیں اب مالی مدد کے لئے دوسروں پر بھروسہ نہیں کرنا پڑے گا۔ میں آج ہی ان کی مدد کروں گا'۔
-
आज से तंगी ख़त्म। आज ही हो जाएगा bhai 🙏 https://t.co/hnFyhGSSZ4
— sonu sood (@SonuSood) July 25, 2020 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data="
">आज से तंगी ख़त्म। आज ही हो जाएगा bhai 🙏 https://t.co/hnFyhGSSZ4
— sonu sood (@SonuSood) July 25, 2020आज से तंगी ख़त्म। आज ही हो जाएगा bhai 🙏 https://t.co/hnFyhGSSZ4
— sonu sood (@SonuSood) July 25, 2020
اس خبر کو سننے کے بعد دشرتھ مانجھی کے گاؤں گاسور کے لوگ سونو سود کے ذریعہ مدد کے اعلان پر خوش ہوئے اور اس طرح کی سخت صورتحال میں تعاون کرنے پر ان کا شکریہ ادا کیا۔
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے دشرتھ مانجھی کے بیٹے بھاگیرتھ مانجھی نے کہا ہے کہ 'ہم نے اپنی دو سالہ پوتی کے علاج و معالجے کے لئے 30،000 روپئے کا قرض لیا تھا، تاہم لواحقین اب حکومت سے علاج کے لئے مدد کرنے کی درخواست کررہے ہیں۔ ہماری پریشانی اس وقت اور بڑھ گئی جب میری پوتی کچھ دن قبل سڑک حادثے میں زخمی ہوگئی۔ ہم بہت خوش ہیں کہ فلمی دنیا کے ایک مشہور اداکار سونو سود نے ہماری مدد کی'۔
بھاگیرتھ نے کہا ہے کہ 'ہماری مدد کرنے کے لئے میں ان کا شکر گزار ہوں۔ سونو سود جی ایک بار میرے گھر آئیں اور دیکھیں کہ ہم کس حالت میں رہ رہے ہیں'۔
مانجھی کی پوتی انشو کماری نے کہا کہ 'ہمارا خاندان اس وقت انتہائی مشکل صورتحال سے دوچار ہے۔ ایسی صورتحال میں ہم ان لوگوں کا شکریہ ادا کرتے ہیں، جو ہماری مدد کر رہے ہیں۔ کچھ لوگ کل بھی آئے اور ہمیں دو بوریاں گندم اور دو بوری چاول دے گئے۔ سونو سود نے بھی مدد کی۔ ہم ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں'۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ دشرتھ مانجھی نے اپنی بیوی سے محبت کرتے ہوئے خود ہی پہاڑ کاٹ کر راستہ بنایا۔ اس پر ایک فلم 'مانجھی: دی ماؤنٹین مین' بھی بنائی گئی تھی جس میں نوازالدین صدیقی اور رادھیکا آپٹے نے مرکزی کردار ادا کیا تھا۔
واضح رہے کہ دشرتھ مانجھی بہار کے ضلع گیا کے رہائشی تھے۔ ان کا خاندان اب بھی گاؤں میں غربت کی زندگی گزار رہا ہے۔