ETV Bharat / bharat

لداخ میں تعینات فوجیوں کے لئے منگوائی گئی جیکٹس دہلی میں دھول چاٹ رہی ہیں

author img

By

Published : Oct 19, 2020, 12:17 AM IST

لداخ میں ہنگامی صورتحال کے بعد بھارتی فوجیوں کے لیے سخت موسم سے محفوظ رکھنے کے مقصد کے تحت بھارت اور امریکہ کے درمیان محض دو روز میں معاہدہ طئے پایا تھا جبکہ تقریبا 15 ہزار جیکٹس کی پہلی کھیپ 2 اکتوبر کے آس بھارت دہلی پہنچ چکی ہے اور ابھی تک دہلی کے ایک فوجی ڈپو میں پڑی ہوئی ہے۔

لداخ میں تعینات فوجیوں کے لئے منگوائی گئی جیکٹس دہلی میں دھول چاٹ رہی ہیں
لداخ میں تعینات فوجیوں کے لئے منگوائی گئی جیکٹس دہلی میں دھول چاٹ رہی ہیں

مشرقی لداخ میں شدید سردی اور انتہائی اونچائی والے علاقے لائن آف ایکچول کنٹرول (ایل اے سی) پر تعینات بھارتی فوجیوں کے لئے خصوصی اونچائی والے لباس تقسیم کرنے میں نا اہلی کی داستان یہ ہے کہ ایسی کم از کم 15 ہزار جیکٹس گزشتہ 15 روز سے دہلی میں آرڈیننس ڈیپو میں دھول چاٹ رہی ہیں۔

بھارت اور چین کے درمیان فوجی کشیدگی خطرناک حد تک بڑھ گئی ہے، اور اندیشہ ہے کہ یہ کشیدگی سردیوں میں بھی جاری رہے گی۔ حکومت نے تیس ہزاراسپیشل جیکٹس امریکہ سے منگوائی تھیں۔ یہ اسپیشل 'ڈاون' جیکٹ فوجیوں کو شدید سردی سے بچاتی ہے۔

ذرائع کے مطابق، معاہدہ محض دو روز میں طے پایا گیا تھا کیونکہ لداخ میں ہنگامی صورتحال پیدا ہوئی تھی اور اس طرح کی تقریبا 15 ہزار جیکٹس کی پہلی کھیپ 2 اکتوبر کے آس بھارت پہنچی، لیکن اس کے بعد سے وہ دہلی کے ایک فوجی ڈیپو میں پڑی ہیں، جو بھارت چین سرحدی محاذ پر فوجیوں کے حوالے کرنے کی منتظر ہیں۔

فون پر متعدد کوششوں اور ٹیکسٹ میسج کے باوجود آرمی حکام نے اس سنگین مسئلے کا جواب دینے کی زحمت نہیں کی۔ ایل او سی پر تعینات فوجی عارضی پناگاہوں میں شدید سردی کا مقابلہ کرتے ہیں۔ یہاں درجہ حرارت منفی 25 ڈگری سے کم ہوتا ہے۔

سردی کو شکست دینے کے لئے امریکہ سے تیار کی جانے والی ان جیکٹس میں کم سے کم تین پرتیں ہوتی ہیں۔ ان میں 'ہوڈی' ہوتا ہے اور ان کا وزن کافی کم ہوتا ہے جو ان علاقوں میں اہم مانا جاتا ہے جہاں ہوا، آکسیجن سے محروم ہے اور آسان جسمانی کام کرنے میں بھی بہت محنت لگتی ہے۔

جبکہ اندرونی تہہ اونی ہوتی ہے۔ بیرونی پرتیں پالسٹر سے بنی ہیں اور ان کا وزن 2.5 کلوگرام کے قریب ہوتا ہے۔ تھرمل واسکٹ کے ساتھ واٹر پروف، یہ جیکٹس انتہائی سردی کا مقابلہ کرنے کے لئے بہترین ہیں۔

یہ خصوصی جیکٹس فوجیوں کو صرف ایک بار دی جاتی اور انہیں ری سائیکل نہیں کیا جاتا۔ حالیہ دنوں میں اس علاقے میں سب سے بڑی فوجی نقل و حرکت انجام دی گئی جس دوران 50 ہزار سے زیادہ بھارتی فوجیوں کو تعینات کیا گیا ہے۔

واضح رہے دونوں ایشیائی فوجی طاقتوں کے مابین فوجی تناؤ کا آغاز اپریل - مئی میں اچانک ہوا جس دوران 20 سے زائد بھارتی فوجیوں کو بھی جان گنوانی پڑی۔

ای سی سی اینڈ ای سامان مشرقی کمانڈ میں 9 ہزار فٹ اونچائی سے زیادہ اور دیگر کمانڈز میں 6 ہزار فٹ کی اونچائی والے علاقوں میں تعینات جوانوں کو دیا جاتا ہے۔ ایس سی ایم ای اشیاء سیاچن اور اب مشرقی لداخ میں انتہائی اونچائی والے علاقوں میں سپاہیوں کو فراہم کی جاتی ہیں۔

مشرقی لداخ میں شدید سردی اور انتہائی اونچائی والے علاقے لائن آف ایکچول کنٹرول (ایل اے سی) پر تعینات بھارتی فوجیوں کے لئے خصوصی اونچائی والے لباس تقسیم کرنے میں نا اہلی کی داستان یہ ہے کہ ایسی کم از کم 15 ہزار جیکٹس گزشتہ 15 روز سے دہلی میں آرڈیننس ڈیپو میں دھول چاٹ رہی ہیں۔

بھارت اور چین کے درمیان فوجی کشیدگی خطرناک حد تک بڑھ گئی ہے، اور اندیشہ ہے کہ یہ کشیدگی سردیوں میں بھی جاری رہے گی۔ حکومت نے تیس ہزاراسپیشل جیکٹس امریکہ سے منگوائی تھیں۔ یہ اسپیشل 'ڈاون' جیکٹ فوجیوں کو شدید سردی سے بچاتی ہے۔

ذرائع کے مطابق، معاہدہ محض دو روز میں طے پایا گیا تھا کیونکہ لداخ میں ہنگامی صورتحال پیدا ہوئی تھی اور اس طرح کی تقریبا 15 ہزار جیکٹس کی پہلی کھیپ 2 اکتوبر کے آس بھارت پہنچی، لیکن اس کے بعد سے وہ دہلی کے ایک فوجی ڈیپو میں پڑی ہیں، جو بھارت چین سرحدی محاذ پر فوجیوں کے حوالے کرنے کی منتظر ہیں۔

فون پر متعدد کوششوں اور ٹیکسٹ میسج کے باوجود آرمی حکام نے اس سنگین مسئلے کا جواب دینے کی زحمت نہیں کی۔ ایل او سی پر تعینات فوجی عارضی پناگاہوں میں شدید سردی کا مقابلہ کرتے ہیں۔ یہاں درجہ حرارت منفی 25 ڈگری سے کم ہوتا ہے۔

سردی کو شکست دینے کے لئے امریکہ سے تیار کی جانے والی ان جیکٹس میں کم سے کم تین پرتیں ہوتی ہیں۔ ان میں 'ہوڈی' ہوتا ہے اور ان کا وزن کافی کم ہوتا ہے جو ان علاقوں میں اہم مانا جاتا ہے جہاں ہوا، آکسیجن سے محروم ہے اور آسان جسمانی کام کرنے میں بھی بہت محنت لگتی ہے۔

جبکہ اندرونی تہہ اونی ہوتی ہے۔ بیرونی پرتیں پالسٹر سے بنی ہیں اور ان کا وزن 2.5 کلوگرام کے قریب ہوتا ہے۔ تھرمل واسکٹ کے ساتھ واٹر پروف، یہ جیکٹس انتہائی سردی کا مقابلہ کرنے کے لئے بہترین ہیں۔

یہ خصوصی جیکٹس فوجیوں کو صرف ایک بار دی جاتی اور انہیں ری سائیکل نہیں کیا جاتا۔ حالیہ دنوں میں اس علاقے میں سب سے بڑی فوجی نقل و حرکت انجام دی گئی جس دوران 50 ہزار سے زیادہ بھارتی فوجیوں کو تعینات کیا گیا ہے۔

واضح رہے دونوں ایشیائی فوجی طاقتوں کے مابین فوجی تناؤ کا آغاز اپریل - مئی میں اچانک ہوا جس دوران 20 سے زائد بھارتی فوجیوں کو بھی جان گنوانی پڑی۔

ای سی سی اینڈ ای سامان مشرقی کمانڈ میں 9 ہزار فٹ اونچائی سے زیادہ اور دیگر کمانڈز میں 6 ہزار فٹ کی اونچائی والے علاقوں میں تعینات جوانوں کو دیا جاتا ہے۔ ایس سی ایم ای اشیاء سیاچن اور اب مشرقی لداخ میں انتہائی اونچائی والے علاقوں میں سپاہیوں کو فراہم کی جاتی ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.