اڑیسہ کے بالاسور پارلیمانی حلقے سے بی جے پی کے رکن پارلیمان اور فائر برانڈ رہنما پرتاب چندر سارنگی نے جمعرات کے روز مودی کی نئی ٹیم میں وزیرمملکت کے طور پر عہدہ اور رازداری کا حلف لیا۔
بی جے پی کے نو منتخب رکن پارلیمان پرتاب چندر سارنگی کی کئی تصویریں سوشل میڈیا پر خوب وائرل ہو رہی ہیں۔
کبھی گمچھے پہنے، کبھی گھر کے باہر نل کے پاس نہاتے ہوئے یا پھر سائیکل پر یا آٹو رکشہ پر انتخابی مہم چلاتے ہوئے یا پھر مندر کے باہر پوجا کرتے ہوئے ان کی تصویریں سوشل میڈیا پر چھائی ہوئی ہیں۔
پرتاب چندر سارنگی نے اڑیسہ میں بجرنگ دل کے صدر کے طور بھی کام کیا ہے اور اس سے قبل وہ ریاست میں وشو ہندو پریشد کے سینیئر رکن بھی رہ چکے ہیں۔ آر ایس ایس سے لمبے عرصے سے جڑے رہنے والے پرتاب سارنگی ایک متحرک کارکن بھی رہے ہیں۔
زیادہ تر سوشل میڈیا صارفین نے پرتاب سارنگی کی زندگی سے جڑے ان واقعات کی خوب تعریفیں کی ہیں۔
ایک سوشل میڈیا صارف نے بتایا کہ پرتاب سارنگی کو اڑیسہ کے نریندر مودی کے طور پر مانا جانا ہے۔
پرتاب سارنگی کے انتخابی حلف نامے کے مطابق ان کے پاس 15 ہزار روپے موجود ہے۔ ان کے منقولہ جائیداد کی مالیت ڈیرھ لاکھ ہے، جبکہ غیر منقولہ جائیداد کی مالیت 15 لاکھ ہے۔
حلف نامے کے مطابق پرتاب سارنگی کو مذہبی بنیاد پر فرقہ وارانہ فسادات، دو گروپوں کے درمیان لڑوانے، دشمنی کو فروغ کو دینے، ڈر اور خوف پھیلانے سمیت کئی سنگین مجرمانہ مقدمات کا سامنا ہے۔
ان میں زیادہ تر مقدمات پرتاب سارنگی پر اڑیسہ میں بی جے پی۔جے ڈی ایس اتحاد حکومت کے درمیان درج کیے گئے۔
مارچ 2002 میں پرتاب چندر سارنگی کو فساد بھڑکانے، آتش زدگی، ہراسانی اور حکومت کے جائیداد کو نقصان پہنچانے کے جرم میں گرفتار کیا گیا تھا۔ اس وقت آر ایس ایس کی ذیلی تنظیم بجرنگ دل کے ریاستی صدر تھے۔
وشو ہندو پریشد، درگا واہنی اور بجرنگ دل کی قیادت میں تقریبا 500 افراد پر مشتمل ہجوم نے اڑیسہ کی اسمبلی کی بلڈنگ پر حملہ کر دیا تھا۔ یہ ہجوم ایودھیا میں رام مندر کی تعمیر کے لیے متنازع زمین کی حوالگی کا مطالبہ کر رہا تھا۔
سنہ 1999 میں بجرنگ دل سے جڑے ایک گروپ نے آسٹریلیا کے گراہم اسٹینس اور ان کے گیارہ برس کے بیٹے فِلپ اور سات برس کے بیٹے ٹموتھی کو اس وقت جلادیا تھا، جب وہ ایک جیپ میں سورہے تھے۔
آسٹریلوی مِشنری گراہم اسٹینس نے اڑیسہ میں جذام یعنی کوڑھ کے مریضوں کی دیکھ بھال میں 30 برس صرف کیے تھے۔ ان کی بیوہ گلیڈیز اب بھی اڑیسہ میں یہ کام جاری رکھے ہوئے ہیں۔
سنہ 1999 میں ہونے والے اس حادثے کی اس وقت پوری دنیا میں مذمت کی گئی تھی۔
جب پرتاب چندر سارنگی سے وکیل استغاثہ نے اس کیس کے حوالے سے پوچھا تھا، تو انہوں نے اس واقعے میں کسی بھی طرح کی شمولیت سے انکار کر دیا تھا۔ اس کے بعد وکیل استغاثہ نے بھی کوئی جرح نہیں کی۔
ریاست اڑیسہ میں پرتاب سارنگی کی قیادت میں بجرنگ دل اور آر ایس ایس نے جارحانہ طریقے سے عیسائی مشنریوں کی مخالفت کی اور الزام عائد کیا کہ عیسائی مشنریاں قبائلیوں سے تبدیلی مذہب کرا رہی ہیں۔
میڈیا ادارے ریڈیف کو انٹرویو دیتے ہوئے فروری 1999 میں پرتاب چندر سارنگی نے عیسائی مشنری کے قتل میں بجرنگ دل کی شمولیت سے انکار کیا تھا اور اس حادثے کی مذمت کی تھی۔
اس وقت سارنگی نے اڑیسہ میں عیسائیوں کی بڑھتی ہوئی آبادی پر تحفظات کا اظہار کیا تھا اور عیسائی مشنریوں پر جبری تبدیلیٔ مذہب کا الزام عائد کیا تھا۔