ETV Bharat / bharat

سیاچن کے دشوار گزار شب و روز

author img

By

Published : Nov 19, 2019, 12:40 PM IST

سیاچن گلیشیئر شمالی لداخ میں واقع قراقرم پہاڑی سلسلے کا ایک حصہ ہے جو پامیرز سے نکلتا ہے۔ سیاچن قراقرم سلسلے کا پانچواں اور دنیا کا دوسرا سب سے بڑا گلیشیئر ہے۔

یخ بستہ سیاچن کے شب و روز

بالٹی زبان میں سیاچن کا مطلب 'گلاب کی جگہ' ہے (سیا کے معنی گلاب کے ہیں اور چن کا مطلب مقام یا جگہ ہے)۔

سیاچن گلیشیئر کی لمبائی 75 کلومیٹر ہے۔ یہ برف کا ایک دریا ہے جو کئی سو فٹ گہرا ہے۔ اس کے دامن میں ہی بھارتی فوج کا اصل بیس کیمپ تھا (اب پتھر کھسکنےکی وجہ سے تھوڑا سا منتقل کردیا گیا)۔ یہ ہموار نہیں بلکہ دشوار گزار ہے لیکن اسکے ساتھ والی پہاڑیوں کے مقابلے میں یہ پہاڑوں کے اوپر تقریباً ایک میز کی طرح پھیلا ہوا ہے۔

یہ برصغیر ہند میں میٹھے پانی کا سب سے بڑا زخیرہ ہے۔ سطح سمندر سے سیاچن گلیشیئر کی اوسط بلندی تقریباً 17770 فٹ ہے۔

اس علاقے میں پاکستان اور چین کی سرگرمیوں کی نگرانی کے لئے بھارتی فوج کو تعینات کیا گیا ہے۔ سنہ 1984 سے پہلے بھارت اور نہ ہی پاکستان کی اس علاقے میں مستقل طور پر موجودگی تھی۔

یخ بستہ سیاچن کے شب و روز
یخ بستہ سیاچن کے شب و روز

سنہ 1972 کے شملہ معاہدے میں سیاچن کے علاقے کو بنجر اور بیکار قرار دیا گیا تھا۔ لیکن اس معاہدے میں بھارت اور پاکستان کے مابین سرحد کا تعین نہیں کیا گیا۔

یہاں تعینات زیادہ تر فوجی اہلکاروں کی ہلاکت لڑائی یا جنگ کی وجہ سے نہیں ہوئی ہے بلکہ برفانی تودے گرنے، ہوا کے دباؤ، اونچائی پر پیش آنے والی بیماریوں اور ہوا میں آکسیجن کی کمی جیسے امور ان کی اموات کی وجہ بنے۔

سیاچن خطے میں فوج سمندری سطح سے 18ہزار سے 23 ہزار فٹ بلندی پر تعینات رہتی ہے۔ یہاں درجہ حرارت منفی 55 ڈگری سینٹی گریڈ تک گر جاتا ہے کیونکہ اس علاقے میں تقریباً 22 گلیشیئرز موجود ہیں۔

اتنی شدید ٹھنڈ میں ٹوتھ پیسٹ، ٹیوب میں ہی جم جاتا ہے، زبان کپکپانے لگتی ہے۔ 'فراسٹ بائٹ' اور 'چیل بلین' وہاں پر عام ہیں۔

دنیا کا سب سے اونچا ہیلی پیڈ 21 ہزار فٹ کی بلندی پر یہاں سونم میں واقع ہے۔

یخ بستہ سیاچن کے شب و روز
یخ بستہ سیاچن کے شب و روز

ایک اندازے کے مطابق بھارت سیاچن میں فوج کو تعینات رکھنے کے لیے ایک دن میں 10 لاکھ ڈالر (6.8 کروڑ روپئے) خرچ کرے گا جو 18 ہزار روپے فی سیکنڈ ہے۔

برفانی طوفان کی وجہ سے سنہ 2010، 2012، 2016 اور 2017 میں 44 فوجی ہلاکتیں پیش آئیں اور کئی زخمی بھی ہوئے ہیں۔

سنہ 2008 سے سنہ 2017 تک موسمی حالات کی وجہ سے سیاچن گلیشیئر میں فوجیوں کی اموات 163 کے قریب ہیں۔

بھارت اور پاکستان کے مابین سیاچن گلیشیئر کی تاریخ میں آپریشن میگدوت اور بانا پوسٹ سب سے اہم مانے جاتے ہیں جس میں دونوں ممالک کی فوجوں نے ایک دوسرے کی جگہ لینے کی کوشش کی۔

سنہ 2003 میں بھارت اور پاکستان کے مابین اسلحہ سازی کا معاہدہ ہوا۔ تب سے اس علاقے میں فائرنگ اور بمباری کا سلسلہ بند ہوگیا ہے، لیکن دونوں ممالک کی افواج یہاں پر تعینات ہے۔ بھارت نے سیاچن گلیشیئر میں 10 ہزار کے قریب فوجیوں کو تعینات کیا ہے۔

بالٹی زبان میں سیاچن کا مطلب 'گلاب کی جگہ' ہے (سیا کے معنی گلاب کے ہیں اور چن کا مطلب مقام یا جگہ ہے)۔

سیاچن گلیشیئر کی لمبائی 75 کلومیٹر ہے۔ یہ برف کا ایک دریا ہے جو کئی سو فٹ گہرا ہے۔ اس کے دامن میں ہی بھارتی فوج کا اصل بیس کیمپ تھا (اب پتھر کھسکنےکی وجہ سے تھوڑا سا منتقل کردیا گیا)۔ یہ ہموار نہیں بلکہ دشوار گزار ہے لیکن اسکے ساتھ والی پہاڑیوں کے مقابلے میں یہ پہاڑوں کے اوپر تقریباً ایک میز کی طرح پھیلا ہوا ہے۔

یہ برصغیر ہند میں میٹھے پانی کا سب سے بڑا زخیرہ ہے۔ سطح سمندر سے سیاچن گلیشیئر کی اوسط بلندی تقریباً 17770 فٹ ہے۔

اس علاقے میں پاکستان اور چین کی سرگرمیوں کی نگرانی کے لئے بھارتی فوج کو تعینات کیا گیا ہے۔ سنہ 1984 سے پہلے بھارت اور نہ ہی پاکستان کی اس علاقے میں مستقل طور پر موجودگی تھی۔

یخ بستہ سیاچن کے شب و روز
یخ بستہ سیاچن کے شب و روز

سنہ 1972 کے شملہ معاہدے میں سیاچن کے علاقے کو بنجر اور بیکار قرار دیا گیا تھا۔ لیکن اس معاہدے میں بھارت اور پاکستان کے مابین سرحد کا تعین نہیں کیا گیا۔

یہاں تعینات زیادہ تر فوجی اہلکاروں کی ہلاکت لڑائی یا جنگ کی وجہ سے نہیں ہوئی ہے بلکہ برفانی تودے گرنے، ہوا کے دباؤ، اونچائی پر پیش آنے والی بیماریوں اور ہوا میں آکسیجن کی کمی جیسے امور ان کی اموات کی وجہ بنے۔

سیاچن خطے میں فوج سمندری سطح سے 18ہزار سے 23 ہزار فٹ بلندی پر تعینات رہتی ہے۔ یہاں درجہ حرارت منفی 55 ڈگری سینٹی گریڈ تک گر جاتا ہے کیونکہ اس علاقے میں تقریباً 22 گلیشیئرز موجود ہیں۔

اتنی شدید ٹھنڈ میں ٹوتھ پیسٹ، ٹیوب میں ہی جم جاتا ہے، زبان کپکپانے لگتی ہے۔ 'فراسٹ بائٹ' اور 'چیل بلین' وہاں پر عام ہیں۔

دنیا کا سب سے اونچا ہیلی پیڈ 21 ہزار فٹ کی بلندی پر یہاں سونم میں واقع ہے۔

یخ بستہ سیاچن کے شب و روز
یخ بستہ سیاچن کے شب و روز

ایک اندازے کے مطابق بھارت سیاچن میں فوج کو تعینات رکھنے کے لیے ایک دن میں 10 لاکھ ڈالر (6.8 کروڑ روپئے) خرچ کرے گا جو 18 ہزار روپے فی سیکنڈ ہے۔

برفانی طوفان کی وجہ سے سنہ 2010، 2012، 2016 اور 2017 میں 44 فوجی ہلاکتیں پیش آئیں اور کئی زخمی بھی ہوئے ہیں۔

سنہ 2008 سے سنہ 2017 تک موسمی حالات کی وجہ سے سیاچن گلیشیئر میں فوجیوں کی اموات 163 کے قریب ہیں۔

بھارت اور پاکستان کے مابین سیاچن گلیشیئر کی تاریخ میں آپریشن میگدوت اور بانا پوسٹ سب سے اہم مانے جاتے ہیں جس میں دونوں ممالک کی فوجوں نے ایک دوسرے کی جگہ لینے کی کوشش کی۔

سنہ 2003 میں بھارت اور پاکستان کے مابین اسلحہ سازی کا معاہدہ ہوا۔ تب سے اس علاقے میں فائرنگ اور بمباری کا سلسلہ بند ہوگیا ہے، لیکن دونوں ممالک کی افواج یہاں پر تعینات ہے۔ بھارت نے سیاچن گلیشیئر میں 10 ہزار کے قریب فوجیوں کو تعینات کیا ہے۔

Intro:Body:Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.