بابری مسجد تنازع پر شیعہ وقف بورڈ کی جانب سے مسلسل بیان بازی ہوتی رہی ہے جس پر کئی بار ماحول بھی خراب ہوا ہے، جبکہ حال ہی میں شیعہ وقف بورڈ کے چیئرمین وسیم رضوی نے بابری مسجد تنازع پر کہا تھا کہ وہ رام مندر کے لیے بابری مسجد چھوڑنے کے لیے تیار ہیں۔
جس کے بعد اس بات کا بھی ذکر ہوا کہ بابری مسجد تنازع میں شیعہ وقف بورڈ تو فریق ہی نہیں ہے تو وہ کیسے بابری مسجد کی املاک کو رام مندر کی تعمیر کے لیے دے سکتا ہے؟
اس معاملے میں ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے بابری مسجد معالے میں مسلم فریق کے وکیل شاہد ندیم سے بات کی تو انہوں نے بتایا کہ شیعہ وقف بورڈ تو 70 برس قبل ہی بابری مسجد کے فریق میں شامل نہیں تھا تو وہ کس حق سے بابری مسجد کی جگہ رام مندر کی تعمیر کی اجازت دے سکتا ہے جبکہ اس کا اصلی حقدار تو سنی وقف بورڈ ہے۔
ایڈوکیٹ شاہد ندیم نے بتایا کہ 5 برس قبل شیعہ وقف بورڈ نے بابری مسجد تنازع میں فریق بننے کی کوشش کی تھی جسے مسترد کر دیا گیا تھا اور الہ آباد کورٹ کا فیصلہ بھی اس بات کو واضح کرتا ہے کہ شیعہ وقف بورڈ کا بابری مسجد پر کوئی حق نہیں ہے۔