ETV Bharat / bharat

'بابری مسجد پر شیعہ وقف بورڈ کا کوئی حق نہیں ہے'

بابری مسجد معاملے میں سپریم کورٹ میں مسلم فریق کے وکیل ایڈووکیٹ شاہد ندیم نے بتایا کہ 5 برس قبل شیعہ وقف بورڈ نے بابری مسجد تنازع میں فریق بننے کی کوشش کی تھی جسے مسترد کر دیا گیا تھا۔

ایڈووکیٹ شاہد ندیم
author img

By

Published : Sep 8, 2019, 5:35 PM IST

Updated : Sep 29, 2019, 9:50 PM IST

بابری مسجد تنازع پر شیعہ وقف بورڈ کی جانب سے مسلسل بیان بازی ہوتی رہی ہے جس پر کئی بار ماحول بھی خراب ہوا ہے، جبکہ حال ہی میں شیعہ وقف بورڈ کے چیئرمین وسیم رضوی نے بابری مسجد تنازع پر کہا تھا کہ وہ رام مندر کے لیے بابری مسجد چھوڑنے کے لیے تیار ہیں۔

ایڈووکیٹ شاہد ندیم، ویڈیو

جس کے بعد اس بات کا بھی ذکر ہوا کہ بابری مسجد تنازع میں شیعہ وقف بورڈ تو فریق ہی نہیں ہے تو وہ کیسے بابری مسجد کی املاک کو رام مندر کی تعمیر کے لیے دے سکتا ہے؟

اس معاملے میں ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے بابری مسجد معالے میں مسلم فریق کے وکیل شاہد ندیم سے بات کی تو انہوں نے بتایا کہ شیعہ وقف بورڈ تو 70 برس قبل ہی بابری مسجد کے فریق میں شامل نہیں تھا تو وہ کس حق سے بابری مسجد کی جگہ رام مندر کی تعمیر کی اجازت دے سکتا ہے جبکہ اس کا اصلی حقدار تو سنی وقف بورڈ ہے۔

ایڈوکیٹ شاہد ندیم نے بتایا کہ 5 برس قبل شیعہ وقف بورڈ نے بابری مسجد تنازع میں فریق بننے کی کوشش کی تھی جسے مسترد کر دیا گیا تھا اور الہ آباد کورٹ کا فیصلہ بھی اس بات کو واضح کرتا ہے کہ شیعہ وقف بورڈ کا بابری مسجد پر کوئی حق نہیں ہے۔

بابری مسجد تنازع پر شیعہ وقف بورڈ کی جانب سے مسلسل بیان بازی ہوتی رہی ہے جس پر کئی بار ماحول بھی خراب ہوا ہے، جبکہ حال ہی میں شیعہ وقف بورڈ کے چیئرمین وسیم رضوی نے بابری مسجد تنازع پر کہا تھا کہ وہ رام مندر کے لیے بابری مسجد چھوڑنے کے لیے تیار ہیں۔

ایڈووکیٹ شاہد ندیم، ویڈیو

جس کے بعد اس بات کا بھی ذکر ہوا کہ بابری مسجد تنازع میں شیعہ وقف بورڈ تو فریق ہی نہیں ہے تو وہ کیسے بابری مسجد کی املاک کو رام مندر کی تعمیر کے لیے دے سکتا ہے؟

اس معاملے میں ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے بابری مسجد معالے میں مسلم فریق کے وکیل شاہد ندیم سے بات کی تو انہوں نے بتایا کہ شیعہ وقف بورڈ تو 70 برس قبل ہی بابری مسجد کے فریق میں شامل نہیں تھا تو وہ کس حق سے بابری مسجد کی جگہ رام مندر کی تعمیر کی اجازت دے سکتا ہے جبکہ اس کا اصلی حقدار تو سنی وقف بورڈ ہے۔

ایڈوکیٹ شاہد ندیم نے بتایا کہ 5 برس قبل شیعہ وقف بورڈ نے بابری مسجد تنازع میں فریق بننے کی کوشش کی تھی جسے مسترد کر دیا گیا تھا اور الہ آباد کورٹ کا فیصلہ بھی اس بات کو واضح کرتا ہے کہ شیعہ وقف بورڈ کا بابری مسجد پر کوئی حق نہیں ہے۔

Intro:بابری مسجد تنازعہ پر شیعہ سینٹرل وقف بورڈ کی جانب سے مسلسل بیان بازی ہوتی رہی ہے جس پر کئی بار ماحول بھی خراب ہوا ہے.


Body:حال ہی میں شیعہ سینٹرل وقف بورڈ کے چیئرمین سید وسیم رضوی نے بابری مسجد تنازعہ پر یہ کہا تھا کہ وہ رام مندر کے لیے بابری مسجد چھوڑنے کے لیے تیار ہیں. اس طرح کے بیانات کے پیچھے یہ باتیں بھی سامنے آئی کہ وسیم رضوی مودی حکومت کو خوش کرنے کے لیے یہ سب کر رہا ہے.

جس کے بعد اس بات کا بھی ذکر ہوا کہ بابری مسجد تنازعہ میں شیعہ وقف بورڈ تو فریق ہی نہیں ہے تو وہ کیسے بابری مسجد کی املاک کو رام مندر بنانے کے لیے دے سکتا ہے؟

اسی سے متعلق ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے مسلم فریق کے وکیل شاہد ندیم سے بات کی جس میں انہوں نے بتایا کہ شیعہ وقف بورڈ تو 70 برس قبل ہی بابری مسجد کے فریق میں شامل نہیں تھا تو وہ کس حق سے رام مندر بنانے کی اجازت دے سکتا ہے جبکہ اس کا اصلی حقدار تو سنی وقف بورڈ ہے.

ایڈوکیٹ شاہد ندیم نے بتایا کہ گذشتہ 5 برس قبل شیعہ وقف بورد نے بابری مسجد تنازعہ میں فریق بننے کی کوشش کی تھی جسے مسترد کر دیا گیا تھا اور الہ آباد کورٹ کا فیصلہ بھی اس بات کو واضح کرتا ہے کہ شیعہ وقف بورد کا بابری مسجد پر کوئی حق نہیں ہے.



Conclusion:ایڈوکیٹ شاہد ندیم
Last Updated : Sep 29, 2019, 9:50 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.