انہوں بھگت سنگھ کوشیاری پر شدید نکتہ چینی کی اور کہا کہ ان کی بی جے پی نوازی پالیسی کسی سے چھپی یا ڈھنکی ہوئی نہیں ہے، وزیر اعلی ادھو ٹھاکرے کو قانون ساز کونسل کا گورنر نامزد کیے جانے کی کابینہ کی سفارش کے باوجود گورنر اسے منظوری کیوں نہیں دے رہے ہیں، گورنر کو منظوری دینے سے کون روک رہا ہے؟
انہوں نے مزید کہا کہ یہ وقت سیاست کرنے کا نہیں ہے، گورنر بھگت سنگھ کوشیاری خود وزیر اعلی رہ چکے ہیں، انہیں پتہ ہے کہ اس طرح کے حالات سے کس طرح نبرد آزما ہونا چاہیے۔
سنجے راوت نے گورنر کو مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ انہیں ایسے حالات میں وزیر اعلی ادھو ٹھاکرے کے تعلق سے مثبت قدم اٹھانا چاہئے، کرونا کے خلاف جنگ لڑنے والے وزیر اعلی ادھو ٹھاکرے کے ساتھ مضبوطی سے کھڑے رہنے کی ضرورت ہے کیونکہ یہ لڑائی ملک کی لڑائی ہے۔
'حزب مخالف جماعتوں کو لگتا ہوگا کہ اس طرح کی سیاست کرنے سے حکومت گر جائے گی تو وہ خامہ خیالی کے شکار ہیں، لاک ڈاون ہونے کے باوجود ہم غافل نہیں ہے، کوئی اگر اس طرح کے حالات میں حکومت گرانے کے لئے شطرنج کی بساط بچھارہا ہے تو بچھائے مگر مجھے یقین ہے کہ وزیر اعلی ادھو ٹھاکرے ہی مہاراشٹر کے وزیر اعلی رہیں گے۔
واضح رہے گزشتہ دنوں کابینہ نے کہا ہے کہ وزیر اعلی ادھو ٹھاکرے کی رکنیت سے متعلق گورنر کو سفارش بھیجی گئی ہے لیکن کئی روز گذر جانے کے بعد بھی ان کی سفارشاش کو گورنر نے اب تک منظوری نہیں دی ہے۔
سنجے راوت مزید کہتے ہیں کہ 'مہاراشٹر کے راج بھون میں گورنر افسران کے ساتھ بات کرتے ہیں اور حکومتی نظام چلاتے ہیں، وزیر اعلی کے احکامات مختلف ہوسکتے ہیں، ساتھ ہی گورنر کے بھی احکامات مختلف ہوسکتے ہیں، اس لئے کوروناس کے خلاف جنگ میں الجھن پیدا ہونے کا اندیشہ ہے'۔
کچھ خبریں اور غلط فہمیاں پھیلنے کی وجہ سے راج بھون موضوع بحث بنا ہوا ہے، مہاراشٹر کے گورنر خود وزیر اعلی اور پارٹی کے سرگرم رکن رہ چکے ہیں ایسے مواقع پر کیسے کام کرنا چاہئے؟ انہیں ادھو ٹھاکرے کے پیچھے مضبوطی سے کھڑے ہونا چاہئے'۔
اس دوران سنجے راوت نے یہ بھی کہا کہ کسی کو بھی سیاسی نفع نقصان کے تحت کام نہیں کرنا چاہئے۔ ادھو ٹھاکرے ہمیشہ کہتے ہیں کہ سیاست مت کرو، عوام الناس کی مدد کے لئے سب کوآگے آکر مل کر کام کرنا چاہئے۔
ان حالات میں بھی اگرکچھ لوگوں کی جانب سے سیاست ہو رہی ہے تو وہ یاد رکھیں کہ وہ لوگ دراصل ریاستی حکومت اور مرکزی حکومت کے خلاف کام کر رہے ہیں اور ایسے لوگوں کے خلاف قومی جرم کے تحت مقدمہ درج ہونا چاہئے۔
سنجے راوت کہتے ہیں کہ قانونی طور پر ادھو ٹھاکرے حکومت کوئی غلط کام نہیں کرے گی، بغیر کسی کام نام لیے انہوں نے حزب مخالف جماعت پر تنقید کیا اور کہا کہ ماضی میں ایسے کئی واقعات ہوئے ہیں کہ ایک وزیر اعلی کی حیثیت صرف ایک ایم ایل اے کی رہ گئی ہے۔