انھوں نے کہا کہ یہ ملک ہمارا ہے، یہ آئین ہمارا ہے، دستور بنانے والے ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر کے آئین کے مطابق ہی یہ ملک چلے گا مگرافسوس کی بات یہ ہے موجودہ سرکار آئین کو توڑنا چاہتی ہے،
مشکور احمد عثمانی نے کہا کہ ان مجاہدین کی شہادت کو داغدار کرنے کی کوشش کر رہی ہے جنہوں نے اس ملک کی حفاظت میں اپنی جان نچھاور کی اور جنہوں نے ملک کے آئین مرتب کیا، یاد رکھئے یہ حکومت جن وعدوں پر تخت پر بیٹھی تھی وہ اب تک پورے نہیں ہوئے ہیں جس بنا پر منصوبہ بند طریقے سے یہ ہنگامہ برپا کیا گیا ہے.
مذکورہ باتیں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی طلباء یونین کے سابق صدر مشکور احمد عثمانی نے مدرسہ میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف ایک احتجاجی اجلاس عام سے خطاب کرتے ہوئے کہی.
پروگرام میں مرد کے علاوہ بڑی تعداد میں خواتین پہنچی تھی جو مسلسل مجوزہ این آر سی و سی اے اے قانون واپس لئے جانے کی مانگ کر رہی ہے.
پروگرام کی صدارت الحاج عبدالحفیظ نے کی جبکہ نظامت کے فرائض سنودھان سنگھرش مورچہ کے سکریٹری نظر عالم نے انجام دئے.
پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے گجرات کے رکن اسمبلی جگنیش میوانی نے کہا کہ یہ لڑائی صرف مسلمانوں کی نہیں بلکہ ہر اس بھارتی کی ہے جو یہاں کا ہندوستانی ہے، جو اس ملک میں پیدا ہوا مگر وہ غریب ہے، پسماندہ ہے، جس کے پاس گھر نہیں ہے، کھانے کے لئے دو وقت کی روٹی نہیں ہے، جس کے پاس کوئی زمین زائیداد نہیں ہے، وہ کہاں سے کاغذ دکھائے گا، عمر خالد نے کہا کہ آج بھی ہندوستان میں ایسے ایسے علاقے ہیں جہاں سیلاب سب کچھ بہا لے جاتی ہے، جو اپنے گھر بچے نہیں بچا پاتے وہ کیسے اپنی شہریت ثابت کریں گے. مرکزی حکومت یہاں کے اقلیتوں میں ایک خوف پیدا کر کے رکھنا چاہتی ہے.