وزیر خزانہ نرملاسیتارمن نے خود انحصاری بھارت مہم کے لئے 20 لاکھ کروڑ روپے کے معاشی پیکیج کی چوتھی قسط کے تعلق سے کہا کہ بہت سے شعبوں کو مضبوط بنانے کے لئے پالیسی میں تبدیلی کی ضرورت ہے۔
وزیر خزانہ نے 8 ایسے سیکٹرز کے لئے بڑے اعلانات کیے ہیں جن علاقوں میں کان کنی، معدنیات، ہوا بازی اور دفاع شامل ہیں۔
ایس ای سی ایل کے مرکزی جنرل سکریٹری ہریدوار سنگھ نے حکومت کے اس اعلان پر ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ مزدوروں اور چھتیس گڑھ کے مفاد میں نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ قدرت نے ریاست چھتیس گڑھ کو کوئلہ اور معدنیات سے نوازا ہے۔ حکومت کی جانب سے پہلا بڑا اعلان کوئلہ کے شعبے کے لئے اور دوسرا معدنیات کے لئے کیا گیا ہے۔ کوئلے کے شعبے میں تجارتی کان کنی ہوگی۔ حکومت کی اجارہ داری ختم ہوجائے گی۔
وزیر خزانہ نے کوئلے کے شعبے کے لئے 50 ہزار کروڑ روپے دینے کا اعلان کیا۔ ہریدوار سنگھ نے کہا کہ حکومت کا یہ فیصلہ عوامی شعبے کے لئے مناسب نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ سنہ 1991میں نرسمہا راؤ نے کہا تھا کہ ان کی حکومت عوامی شعبے کو کسی طرح کی بجٹ نہیں دے سکے گی۔
نرسمہا راؤ نے مزید کہا تھا کہ کول انڈیا اپنے پیروں پر کھڑے ہوکر مزدوروں کو اچھی تنخواہیں، مکانات اور تمام سہولیات دیں۔
انہوں نے کہا کہ کول انڈیا تقریبا 33 لاکھ افراد کو اچھے طریقے سے روزگار مہیا کرا رہا ہے، لیکن یہ فیصلہ تباہی کی جانب لے جانے والا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یونین کے لوگ کسی بھی قیمت پر اس پر عمل درآمد نہیں ہونے دیں گے۔
ہریدوار سنگھ نے کہا کہ حکومت 50 ہزار کروڑ روپے دے رہی ہے، ہمیں اس بھیک کی ضرورت ہے اور نہ کول انڈیا کو اس احسان کی۔
انہوں نے کہا کہ 22 مئی کو 4 یونینیں مشترکہ طور پر اس اعلان کے خلاف احتجاج کریں گی۔ اگر اس کی ضرورت ہوئی تو کول انڈیا غیر معینہ مدت تک ہڑتال کرے گا۔
ہریدوار سنگھ نے بتایا کہ کوئلہ بنانے کا سب سے بڑا علاقہ گاورا ہے۔ گیورا کُشمندا اور دیپکا پورے بھارت میں 20 فیصد سے زیادہ کوئلے کی پیداوار کرتے ہیں۔
حکومت ان تینوں شعبوں پر نگاہ رکھے ہوئے ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ حکومت ان تینوں شعبوں کو نجی ہاتھوں میں دینا چاہتی ہے۔ 4 ہزار گڑھ سے زیادہ رائلٹی چھتیس گڑھ کو ایس ای سی ایل سے ملتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کی تمام توجہ اب ارب پتیوں، سرمایہ داروں تاجروں کو نوازنے پر ہے۔ اس سے ملک اور چھتیس گڑھ کو کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ چھتیس گڑھ کوئلے کی پیداوار کا ایک بہت بڑا مرکز ہے۔ لوگوں کو اس کے ذریعہ روزگار ملتا ہے، چھوٹی صنعتیں پھلتی پھولتی ہیں، لیز کی منتقلی سے سب کچھ تباہ ہوجائیں گے۔ سوشل سیکیورٹی بھی ختم ہوجائے گی۔