دہلی کی سڑکوں پر ہنگامہ آرائی کرنے والے مشتعل ہجوم نے 40 سے زیادہ افراد کو ہلاک اور متعدد کو شدید زخمی کردیا۔ ہجوم نے اس علاقے کے اسکولوں کو بھی نہیں بخشا جہاں ہنگامے پھوٹ پڑے تھے۔
دار الحکومت کے شمال مشرقی ضلع کے کئی اسکولس جن میں راجدھانی پبلک اسکول اور ڈی آر پی اسکول بھی شامل ہیں غنڈوں نے توڑ پھوڑ کی اور جلادیا۔
جمعہ کے روز شیو وہار کے راجدھانی پبلک اسکول کے پانچویں جماعت کے طالب علم ارمان ملک نے اپنے دوستوں کے میڈلز ، کتابیں اور کچھ اسٹیشنری کے ساتھ فرش پر پڑے قومی پرچم کو اٹھایا جو اسکول کے احاطے میں بکھرا ہوا تھا ۔ اپنے اسکول کو اس حالت میں دیکھنے پر اس کی آنکھوں میں صدمہ سے آنسو بھر آئے۔
ارمان جو منگل کے روز آخری مرتبہ اسکول گیا تھا کہا کہ میں یقین نہیں کرسکتا کہ یہ میرا اسکول ہے ، کچھ بھی نہیں بچا ، غنڈوں نے میرے کلاس روس ، کتابیں اسمبلی ہال ہر چیز کو تباہ کردیا۔ طالب علم نے کہا کہ وہ نہیں بتا سکتا کہ یہ سب دوبارہ کب ٹھیک ہوگا۔
ارمان نے کہا کہ اس نے اپنے دوست ریحان ، فیض روہن اور سانیزا سے دو دنوں سے ملاقات نہیں کی۔ وہ دو پہر کے کھانے میں ایک دوسرے کے ٹفن باکس شئیر کرتے تھے۔ میں اپنے اسکول اور اپنے دوستوں کو بہت یاد کرتا ہوں۔
ڈی پی آر اسکول جو راجدھانی پبلک اسکول کے سامنے واقع ہے اسے بھی ہجوم نے توڑ دیا ان دونوں اسکولوں میں کئی طبقات سے تعلق رکھنے والے 1400 سے زائد طلبہ زیر تعلیم ہیں۔
راجدھانی پبلک اسکول کی ایک ٹیچر میناکشی شرما بھی اپنے اسکول کو اس حالت میں دیکھنے کے بعد جذباتی ہوگئیں ۔ انہوں نے کہا کہ میں نہیں جانتی کہ کس طرح ہمیں طلبہ یہاں آئیں گے اور پڑھائی کریں گے۔
اس اسمبلی علاقہ میں تمام طبقات کے طلبہ جمع ہوتے تھے اور کھیلا کرتے تھے کوئی بھی ایک اسکول پر حملہ کیسے کرسکتا ہے جو ہمارے طلبہ کے لیے تعلیم کا مندر ہے۔ یہ ایک بد قسمتی ہے کہ دہلی تشدد میں اسکولس بھی محفوظ نہیں رہے۔ میناکشی شرما نے کہا کہ عوام مطالبہ کررہے ہیں کہ تحقیقات کی جائیں اور غنڈوں کو سزا دی جائے۔
منوج کالونی نے جو ایک سکیورٹی گارڈ ہے اور مذکورہ اسکول کی 18 سالوں سے نگرانی کررہے ہیں بتایا کہ غنڈوں نے کس طرح اسکول پر حملہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ تقریباً 500 غنڈے جو بندوقوں ، راڈس ، پٹرول بم ، غلیل ، چاقو اور دیگر دھماکو اشیاء سے لیس تھے اسکول پر حملہ کردیا اور ہم نے اپنے آپ کو کمرہ میں بند کرلیا جب تک کہ وہ چلے نہیں گئے۔
تین دن چلے اس تشدد میں 42 افراد جن میں ایک پولیس ہیڈ کانسٹبل اور انٹلیجنس بیورو اہلکار بھی شامل ہیں ہلاک ہوئے جبکہ 200 افراد زخمی ہوئے۔ دہلی پولیس کرائم برانچ نے تشدد کی تحقیقات کے لیے دو اسپیشل انوسٹی گیشن ٹیمیں تشکیل دی ہیں۔