ETV Bharat / bharat

طاقتور حضرات سپریم کورٹ نہیں چلا سکتے: جسٹس مشرا - چیف جسٹس رنجن گگوئی

سریم کورٹ نے آج واضح کیا ہے کہ وہ وکیل کی اس دعوے کی تہہ تک جائیں گے کہ چیف جسٹس رنجن کوگوئی کے خلاف ایک بڑی سازش کی کوشش کی گئی ہے۔

sc
author img

By

Published : Apr 25, 2019, 3:03 PM IST

جسٹس ارون مشرا، جسٹس آر ایف نریمن اور جسٹس دیپک گپتا کی تین رکنی بنچ نے کہا کہ اگر دعوے کے مطابق فکسر عدالت کے ساتھ ہیرا بھیری کرتے ہیں، تو وہ نہ تو اس ادارے سے اور نہ ہی ہم سے بچے گا۔

جسٹس ارون مشرا نے کہا کہ پیسے والے اور طاقتور حضرات سپریم کورٹ نہیں چلا نہیں سکتے ہیں۔

گزشتہ روز عدالت نے سی بی آئی، آئی بی اور دہلی پولیس کے کمشنر کو طلب کیا تھا اور کہا کہ ہم اس معاملے کی تہہ تک جائیں گے۔

چیف جسٹس رنجن گگوئی کی سابق جونیئر اسسٹنٹ نے سپریم کورٹ کے 22 ججوں کو خط لکھ‌کر الزام لگایا تھا کہ چیف جسٹس رنجن گگوئی نے اکتوبر 2018 میں ان کا جنسی استحصال کیا تھا۔

الزام عائد کرنے والی یہ خاتون عدالت میں جونیئر کورٹ اسسٹنٹ کے عہدے پر کام کر رہی تھیں۔

ان کا کہنا ہے کہ چیف جسٹس کے ذریعے ان کے ساتھ کیے گئے 'غیر مناسب اور قابل اعتراض سلوک' کی مخالفت کرنے کے بعد سے ہی انہیں،ان کے شوہر اور فیملی کو اس کا خمیازہ بھگتنا پڑ رہا ہے۔

اس کے بعد وکیل اتسو بینس نے دعوی کیا تھا کہ چیف جسٹس کو بدنام کرنے کی سازش کی جا رہی ہے اور اس کا ان کے ثبوت ہیں۔ انہوں نے یہ بھی انکشاف کیا تھا کہ چیف جسٹس کے خلاف بیان دینے پر انہیں ڈیڑھ کروڑ روپے کا آفر کیا گیا تھا۔

سپریم کورٹ نے گزشتہ روز وکیل اتسو بینس سے کہا تھا کہ وہ جعرات کے روز ساڑھے 10 بجے تک دوبارہ حلف نامہ داخل کریں۔

جسٹس ارون مشرا، جسٹس آر ایف نریمن اور جسٹس دیپک گپتا کی تین رکنی بنچ نے کہا کہ اگر دعوے کے مطابق فکسر عدالت کے ساتھ ہیرا بھیری کرتے ہیں، تو وہ نہ تو اس ادارے سے اور نہ ہی ہم سے بچے گا۔

جسٹس ارون مشرا نے کہا کہ پیسے والے اور طاقتور حضرات سپریم کورٹ نہیں چلا نہیں سکتے ہیں۔

گزشتہ روز عدالت نے سی بی آئی، آئی بی اور دہلی پولیس کے کمشنر کو طلب کیا تھا اور کہا کہ ہم اس معاملے کی تہہ تک جائیں گے۔

چیف جسٹس رنجن گگوئی کی سابق جونیئر اسسٹنٹ نے سپریم کورٹ کے 22 ججوں کو خط لکھ‌کر الزام لگایا تھا کہ چیف جسٹس رنجن گگوئی نے اکتوبر 2018 میں ان کا جنسی استحصال کیا تھا۔

الزام عائد کرنے والی یہ خاتون عدالت میں جونیئر کورٹ اسسٹنٹ کے عہدے پر کام کر رہی تھیں۔

ان کا کہنا ہے کہ چیف جسٹس کے ذریعے ان کے ساتھ کیے گئے 'غیر مناسب اور قابل اعتراض سلوک' کی مخالفت کرنے کے بعد سے ہی انہیں،ان کے شوہر اور فیملی کو اس کا خمیازہ بھگتنا پڑ رہا ہے۔

اس کے بعد وکیل اتسو بینس نے دعوی کیا تھا کہ چیف جسٹس کو بدنام کرنے کی سازش کی جا رہی ہے اور اس کا ان کے ثبوت ہیں۔ انہوں نے یہ بھی انکشاف کیا تھا کہ چیف جسٹس کے خلاف بیان دینے پر انہیں ڈیڑھ کروڑ روپے کا آفر کیا گیا تھا۔

سپریم کورٹ نے گزشتہ روز وکیل اتسو بینس سے کہا تھا کہ وہ جعرات کے روز ساڑھے 10 بجے تک دوبارہ حلف نامہ داخل کریں۔

Intro:Body:

news


Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.