ریاست آسام پورے ملک میں چائے کی مختلف انواع و اقسام کی پیداورا کے سلسلے میں بہت مشہور ہے۔
چائے کی کاشت کاری سے متعلق مزدوروں یا زرعی کاشتکاروں کی جانب سے پیش ہوئے سینئر ایڈووکیٹ کولن گونسلز نے کہا کہ 'ریاست کے چائے والے باغ مالکان کورونا وائرس لاک ڈاؤن کا بہانہ بناکر اپنے ملازمین کو تنخواہ نہیں دے رہے ہیں'۔
چیف جسٹس آف انڈیا ایس اے بوبڈے کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے ایک بینچ نے بدھ کے روز آسام حکومت کو ایک درخواست پر جواب داخل کرنے کا حکم دیا۔
اس حکم میں یہ دعوی کیا گیا ہے کہ ریاست میں چائے کی کاشت کے ملازمین کو مناسب راشن اور اجرت نہیں دی جارہی ہے۔
عدالت نے حکومت سے 10 دن میں جواب داخل کرنے کو کہا اور معاملہ کو مزید سماعت کے لئے ملتوی کردیا۔