ETV Bharat / bharat

عدالت مجھے جو بھی سزا دے وہ قبول ہے: پرشانت بھوشن

author img

By

Published : Aug 20, 2020, 7:41 PM IST

سینیئر وکیل پرشانت بھوشن کو توہین عدالت کا مجرم قرار دیے جانے کے بعد سزا پر سماعت ملتوی کرنے کی درخواست مسترد کردی گئی ہے، اٹارنی جنرل کے کے وینوگوپال نے عدالت سے استدعا کیا کہ پرشانت بھوشن کو توہین عدالت میں سزا نہ دی جائے۔

lawyer prashant bhushan
سینیئر وکیل پرشانت بھوشن

سپریم کورٹ نے آج سماجی کارکن اور سینیئر وکیل پرشانت بھوشن کی توہین عدالت کی کاروائی میں سزا کا فیصلہ کرنے کے لیے عدالت عظمیٰ کی دوسری بینچ سے کرانے کی درخواست مسترد کردی۔

پرشانت بھوشن نے مہاتما گاندھی کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا 'میں رحم کی اپیل نہیں کرتا ہوں۔ میرے مستند بیان پر عدالت کی جانب سے جو بھی سزا ملے گی، وہ مجھے قبول ہے، بھوشن نے مزید کہا 'یہ افسوسناک ہے کہ مجھے توہین عدالت کا مرتکب قرار دیا گیا ہے۔'

اٹارنی جنرل کے کے وینوگوپال نے عدالت سے استدعا کی کہ پرشانت بھوشن کو سزا نہ دی جائے کیونکہ انھیں پہلے ہی توہین عدالت کی سزا سنائی جاچکی ہے۔

عدالت نے کہا کہ وہ اس وقت تک اٹارنی جنرل کی اس درخواست پر غور نہیں کرسکتے جب تک کہ پرشانت بھوشن اپنے ٹویٹ پر معذرت نہ کرنے کے اپنے پہلے موقف پر نظر ثانی کرتے ہیں۔

عدالت نے سینئر ایڈوکیٹ راجیو دھون سے توہین عدالت کے قانونی پہلو پر پیش کش کرنے کو کہا اور بھوشن کو نظرثانی کے لئے دو دن کا وقت دیا ہے۔

جسٹس ارون مشرا کی سربراہی میں بنچ نے بھوشن کو یقین دلایا کہ اس وقت تک سزا سے متعلق کوئی کاروائی نہیں کی جائے گی جب تک کہ انہیں توہین عدالت میں کے فیصلے کے خلاف نظر ثانی کی درخواست کا فیصلہ نہیں کیا جاتا ہے۔

بینچ نے بھوشن کے وکیل دشیانت دیو کو بتایا کہ وہ عدالت سے غلط کام کرنے کو کہہ رہے ہیں کہ سزا سنانے کے متعلق دوسری بینچ کاروائی کرے۔

ابتدا میں دیو نے کیس میں سزا کا فیصلہ کرنے کی درخواستوں کی سماعت ملتوی کرنے کا فیصلہ کیا اور کہا کہ وہ سزا کے حکم کے خلاف نظرثانی درخواست دائر کریں گے۔

واضح رہے کہ عدالت عظمیٰ نے 14 اگست کو بھوشن کو چیف جسٹس پر دو ٹویٹس کے سبب توہین عدالت کا مرتکب قرار دیا تھا۔ جسٹس ارون مشرا ، جسٹس بی آر گوی اور جسٹس کرشنا مراری پر مشتمل بنچ نے پرشانت بھوشن کو توہین عدالت کا مرتکب قرار دیا اور کہا کہ اس کی سزا کی مقدار پر بحث 20 اگست کو ہوگی۔

سپریم کورٹ نے آج سماجی کارکن اور سینیئر وکیل پرشانت بھوشن کی توہین عدالت کی کاروائی میں سزا کا فیصلہ کرنے کے لیے عدالت عظمیٰ کی دوسری بینچ سے کرانے کی درخواست مسترد کردی۔

پرشانت بھوشن نے مہاتما گاندھی کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا 'میں رحم کی اپیل نہیں کرتا ہوں۔ میرے مستند بیان پر عدالت کی جانب سے جو بھی سزا ملے گی، وہ مجھے قبول ہے، بھوشن نے مزید کہا 'یہ افسوسناک ہے کہ مجھے توہین عدالت کا مرتکب قرار دیا گیا ہے۔'

اٹارنی جنرل کے کے وینوگوپال نے عدالت سے استدعا کی کہ پرشانت بھوشن کو سزا نہ دی جائے کیونکہ انھیں پہلے ہی توہین عدالت کی سزا سنائی جاچکی ہے۔

عدالت نے کہا کہ وہ اس وقت تک اٹارنی جنرل کی اس درخواست پر غور نہیں کرسکتے جب تک کہ پرشانت بھوشن اپنے ٹویٹ پر معذرت نہ کرنے کے اپنے پہلے موقف پر نظر ثانی کرتے ہیں۔

عدالت نے سینئر ایڈوکیٹ راجیو دھون سے توہین عدالت کے قانونی پہلو پر پیش کش کرنے کو کہا اور بھوشن کو نظرثانی کے لئے دو دن کا وقت دیا ہے۔

جسٹس ارون مشرا کی سربراہی میں بنچ نے بھوشن کو یقین دلایا کہ اس وقت تک سزا سے متعلق کوئی کاروائی نہیں کی جائے گی جب تک کہ انہیں توہین عدالت میں کے فیصلے کے خلاف نظر ثانی کی درخواست کا فیصلہ نہیں کیا جاتا ہے۔

بینچ نے بھوشن کے وکیل دشیانت دیو کو بتایا کہ وہ عدالت سے غلط کام کرنے کو کہہ رہے ہیں کہ سزا سنانے کے متعلق دوسری بینچ کاروائی کرے۔

ابتدا میں دیو نے کیس میں سزا کا فیصلہ کرنے کی درخواستوں کی سماعت ملتوی کرنے کا فیصلہ کیا اور کہا کہ وہ سزا کے حکم کے خلاف نظرثانی درخواست دائر کریں گے۔

واضح رہے کہ عدالت عظمیٰ نے 14 اگست کو بھوشن کو چیف جسٹس پر دو ٹویٹس کے سبب توہین عدالت کا مرتکب قرار دیا تھا۔ جسٹس ارون مشرا ، جسٹس بی آر گوی اور جسٹس کرشنا مراری پر مشتمل بنچ نے پرشانت بھوشن کو توہین عدالت کا مرتکب قرار دیا اور کہا کہ اس کی سزا کی مقدار پر بحث 20 اگست کو ہوگی۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.