لیکن وہیں دوسری طرف حکومت سعودی عرب نے عمرہ پر آنے والے وہ افراد جن کی عمر چالیس سال سے کم ہے، پر پابندی عائد کر دی ہے، جس سے مسلمانوں میں بے چینی اور ناراضگی ہے ۔
ابھی تک مسلمان بہت سے مقدس مقامات پر خواہش رکھنے کےک بعد بھی نہیں جاپاتے تھے، لیکن اب زائرین غارِ حرا ،صفا مروہ، شعب ابی طالب اور تمام اہم مقامات جہاں پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے واقعات و معجزات رونما ہوئے ہیں، ان مقامات کی زیارت اب بآسانی کر سکیں گے۔
وہیں حکومت سعودی عرب نے چالیس سال سے کم عمر کے لوگ جو عمرہ پر آتے تھے ان پر پابندی لگا دی ہے کہ اب چالیس سال سے زائد عمر کے لوگ ہی عمرہ کرسکیں گے۔
حکومت سعودی عرب کی دلیل ہےکی چالیس سال سے کم عمر پر عمرہ کرنے والے افراد بڑی تعداد میں عرب میں ٹھہر جاتے ہیں اور خفیہ طریقے سے عرب ملک کے اندر کام کی تلاش کرتے ہیں، جس کی وجہ سے حکومت کو کئی دشواریاں درپیش آتی ہیں اور ان کا حکومتی نظام متاثر ہوتا ہے۔
اس پر مولانا عبدالقدوس ہادی شہر قاضی کانپور نے سعودی عرب کی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنے اس فیصلے پر نظرثانی کریں کیونکہ جوانی کی عمر میں ہی سب سے زیادہ عبادت اللہ کو پسند ہے، حکومت سے مطالبہ ہے کہ وہ عمرہ پر آنے والے لوگوں کی عمر کی معیاد کچھ کم کر دیں تاکہ جوان لوگ بھی عمرہ کرسکیں۔
مسلم نوجوانوں میں بھی اس بات کی تشویش ہے کہ عرب حکومت اپنے فیصلے پر نظرثانی کر لے تاکہ نوجوان مسلمان بھی عمرہ کر سکیں۔ کیونکہ ہندوستان سے بہت بڑی تعداد میں 40 سال سے کم عمر کے نوجوان عمرہ پر ہر سال جایا کرتے ہیں۔