قومی دارالحکومت دہلی کے کمانی آڈیٹوریم میں منعقد ایک باوقار تقریب میں اکیڈمی کے صدر چندرشیکھر کمبار اور ممتاز نغمہ نگار اور فلم ڈائریکٹر گلزار نے یہ ایوارڈز پیش کیے۔
پروفیسر شافع قدوائی کی پیدائش 8 اپریل 1960 میں اترپردیش کے لکھنؤ میں ہوئی۔ انہوں نے آرٹ اور جرنلزم میں ایم اے پی ایچ ڈی کی ہے۔ وہ ہندی اور انگریزی زبان کی بھی بہترین معلومات رکھتے ہیں اور اس وقت وہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں پروفیسر ہیں۔
ان کا پہلا مضمون 1978 میں نیادور شائع ہوا تھا۔ ان کی اہم کتابوں میں فکشن مطالعات مابعد جدید تناظر، خبرنگاری اور انگریزی میں اردو لٹریچر اینڈ جرنلزم:کریٹکل پراسپکٹیو، دی رول آف مولانا آزادالہلال ان نیشنل اویکنگ وغیرہ شامل ہیں۔
تقریب میں ڈوگری مصنف اوم شرما 'جندریاڈی' کو بعد ازمرگ اس ایوارڈ سے نوازا گیا۔ لوک سبھا کے رکن پارلیمنٹ ششی تھرور کو ان کی کتاب 'این ایئر آف ڈارکنیس' کے لیے ایوارڈ دیا گیا جبکہ اچاریہ کو ان کے شعری مجموعہ 'چھلتے اپنوں کو' کے لیے ایوارڈ دیا گیا۔
تقریب میں اردو کے مصنف شافع قدوائی کو ان کی کتاب 'سوانح سرسید: ایک بازدید' کے لیے یہ ایوارڈ ادیا گیا۔ میتھلی کے لئے کمار منیش اروند کو ان کے شعری مجموعہ 'جنگی اوریاں اون کریت' کے لئے یہ ایوارڈ دیا گیا۔
ایوارڈ میں ہر ایک ایوارڈ یافتگان کو ایک لاکھ روپیہ، تعریفی سند اور علامتی نشان کے طور پر پیش کیا گیا۔ سنسکرت میں پینا مدھوسودن، کشمیری میں عبد الاحد حاجنی، پنجابی میں کرپال قزاق، بنگلہ میں چنمے گوہا، مراٹھی میں انورادھا پاٹل، تمل میں چو دھرمن، ملیالم میں مدھوسودن نائر، کنڑ میں وجیا کو، گجراتی میں رتی لال بوری ساگر، آسامی میں جے شری گوسوامی مہنت، اوڑیہ میں ترون کانتی گھوش کو تیلگو میں بانڈی نارائن سوامی وغیرہ کو دیا گیا۔