ETV Bharat / bharat

سیمنٹ اور لوہے کی قیتموں میں اضافہ، تعمیراتی شعبہ پرمنفی اثرات مرتب - سیمنٹ کی قیمت میں اچانک اضافہ

سیمنٹ اور لوہے کی قیمتوں میں بے لگام اضافے کی وجہ سے ایک عام انسان کے لیے ذاتی گھر تعمیر کرنا مشکل ہو جائے گا۔

Rising cement and iron ore prices have had a negative impact on the construction sector
سیمنٹ اور لوہے کی قیتموں میں اضافہ، تعمیراتی شعبے پر منفی اثرات مرتب
author img

By

Published : Jan 13, 2021, 11:00 PM IST

Updated : Jan 13, 2021, 11:06 PM IST

لوہے اور سیمنٹ تعمیراتی انڈسٹری کے لئے دو کلیدی اشیاء ہیں۔ ملک بھر میں اِن اشیاء کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ سیمنٹ کی قیمت میں اچانک اضافہ ہوا ہے۔ اب یہ فی پچاس کلو بیگ 420 اور 430 روپے میں فروخت کیا جا رہا ہے۔ جبکہ گزشتہ سال اس کی قیمت صرف 349 روپے تھی۔اسی طرح لوہے کی قیمتیں بھی ایک سال کے اندر اندر بڑھ کر 40 ہزار روپے سے 58 ہزار روپے فی ٹن ہو گئی ہے۔

مرکزی وزیر نتن گڑکری نے حال ہی میں سٹیل کمپنیوں کے اس دعوے کو بے بنیاد قرار دیا، جس میں کہا جارہا تھا کہ خام لوہے کا حصول مہنگا ہو جانے کی وجہ سے لوہے کی قیمتیں بڑھ گئی ہیں۔ انہوں نے اصل حقائق کو سامنے لاتے ہوئے کہا کہ ملک کی تقریباً تمام سٹیل کمپنیوں کے پاس خام لوہے کی نجی کانیں ہیں۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ سٹیل بنانے والی کمپنیاں قیمتوں میں غیر مناسب اضافہ کرنے کے لئے یک جٹ ہوگئی ہیں جبکہ دوسری جانب یہ کمپنیاں مزدوروں کو پہلے جیسی اجرتیں ہی دے رہی ہیں۔

یہی صورتحال سیمنٹ کمپنیوں کی ہے۔ یاد رہے کہ پارلیمانی اسٹینڈنگ کمیٹی نے سیمنٹ کمپنیوں کو از خود اور یکسر قیمتوں میں اضافہ کرنے کا مرتکب پایا ہے۔ اس پینل نے تجویز دی ہے کہ قیمتوں کو اعتدال پر رکھنے کے لئے ایک علاحدہ نظام قائم کیا جائے۔

اٹھارہ دسمبر 2020ء کو وزیر اعظم ہند کے نام ایک خط میں کنفیڈریشن آف ریل ایسٹیٹ ڈیولپمنٹ ایسوسی ایشن آف انڈیا (سی آر ای ڈی اے آئی ) نے الزام عائد کیا ہے کہ سیمنٹ اور سٹیل کمپنیاں قیمتوں میں اضافے کے لئے ایک دوسرے کے ساتھ ساز باز کررہی ہیں۔ اس خط میں قیمتوں میں اضافے کے نتائج کے بارے میں بھی بتایا گیا ہے۔

مزکری وزیر نتن گڑکری نے معاملہ وزیر اعظم کی نوٹس میں لائے جانے کے باوجود قیمتوں میں اضافہ کئے جانے کی مذمت کرتے ہوئے قیمتوں کو اعتدال میں رکھنے کے لئے ایک ریگو لیوٹری باڈی قائم کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔

گڑکری نے کھلے عام پیداواری کمپنیوں پر مال کی فرضی ڈیمانڈ بڑھانے کی بھی کھلے عام نکتہ چینی کی ہے۔ چونکہ وزیر موصوف نے ازخود بے ضابطگیوں کی نشاندہی کی ہے، اس لئے ضرورت اس بات کی ہے کہ کوئی وقت ضائع کئے بغیر صورتحال کو ٹھیک کیا جائے۔

بلڈرز ایسویسی ایشن سیمنٹ کی قیمتوں میں نامناسب اضافے کی نکتہ چینی کرنے میں حق بجانب ہے کیونکہ یہ سب کچھ ایک ایسے وقت میں کیا جارہا ہے جب کووِڈ-19 کی وجہ پہلے کی ملک کی معاشی حالت خراب ہے۔

اس وقت بھارت سیمنٹ کی پیداوار میں چین کے بعد دُنیا میں دوسرے نمبر پر ہے۔ ملک میں سال 2019,20ء میں سیمنٹ کی پیداوار 32.9 کروڑ ٹن تک پہنچ گئی۔ توقع ہے کہ یہ پیداوار سال 2022,23 ء تک 38 کروڑ ٹن تک پہنچ جائے گی۔ اُس وقت تک سیمنٹ کی ڈیمانڈ 37.9 کروڑ ٹن تک پہنچنے کی اُمید ہے۔ اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ ملک میں سیمنٹ کی پیداواری صلاحیت سال 2025ء تک 55 کروڑ ٹن تک پہنچ جائے گی۔ سوال یہ ہے کہ ایسی صورتحال میں قیمتوں میں اضافے کا کیا جواز ہے؟

گڑکری نے واضح طور پر کہا ہے کہ اگر سٹیل اور سیمنٹ کی قیمتیں اسی طرح سے بڑھتی گئیں تو بھارت کا پانچ ٹریلین ڈالر معیشت کا ہدف حاصل کرنا مشکل ہوگا۔

سیمنٹ اور لوہے کی قیمتوں میں بے لگام اضافے کی وجہ سے ایک عام انسان کا اپنا گھر تعمیر کرنے کا خواب دھرا کا دھرا رہے گا۔ سال 2016ء میں کمپٹشن کمیشن آف انڈیا نے غیر اصولی طور پر قیمتوں میں اضافہ کرنے پر سیمنٹ کمپنیوں پر 6 ہزار کروڑ روپے کا جرمانہ عائد کیا۔ تاہم اب تک اس کا صرف دس فیصد جرمانہ ہی وصول کیا گیا ہے۔ فی الوقت یہ معاملہ عدالت میں زیر التوا ہے۔

ایک نگران میکانزم کی عدم موجودگی کی وجہ سے لوٹ کھسوٹ ایک معمول بن گیا ہے۔ سیمنٹ اور لوہے کی قیمتوں میں حالیہ اضافے کی وجہ سے فی مربع فٹ کے تعمیراتی کام کی لاگت میں دو سو روپے کا اضافہ ہوا ہے۔

مزید پڑھیں:آر بی آئی نے ڈجیٹل لون سے متعلق ورکنگ کمیٹی تشکیل دی

جس طرح حکومت زندگی بچانے کے لئے ضروری ادویات کی قیمتیں اعتدال پر رکھنے کے لئے ایک ریگولیٹری میکا نزم مرتب کیا ہے، اسی طرح سے تعمراتی سیکٹر سے جری اشیا کی قیتیں اعتدال پر رکھنے کے لئے میکانزم قائم کرنا چاہیے۔ ان صنعتوں میں من مانی کے خلاف سخت اقدامات کئے جانے چاہیے۔

لوہے اور سیمنٹ تعمیراتی انڈسٹری کے لئے دو کلیدی اشیاء ہیں۔ ملک بھر میں اِن اشیاء کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ سیمنٹ کی قیمت میں اچانک اضافہ ہوا ہے۔ اب یہ فی پچاس کلو بیگ 420 اور 430 روپے میں فروخت کیا جا رہا ہے۔ جبکہ گزشتہ سال اس کی قیمت صرف 349 روپے تھی۔اسی طرح لوہے کی قیمتیں بھی ایک سال کے اندر اندر بڑھ کر 40 ہزار روپے سے 58 ہزار روپے فی ٹن ہو گئی ہے۔

مرکزی وزیر نتن گڑکری نے حال ہی میں سٹیل کمپنیوں کے اس دعوے کو بے بنیاد قرار دیا، جس میں کہا جارہا تھا کہ خام لوہے کا حصول مہنگا ہو جانے کی وجہ سے لوہے کی قیمتیں بڑھ گئی ہیں۔ انہوں نے اصل حقائق کو سامنے لاتے ہوئے کہا کہ ملک کی تقریباً تمام سٹیل کمپنیوں کے پاس خام لوہے کی نجی کانیں ہیں۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ سٹیل بنانے والی کمپنیاں قیمتوں میں غیر مناسب اضافہ کرنے کے لئے یک جٹ ہوگئی ہیں جبکہ دوسری جانب یہ کمپنیاں مزدوروں کو پہلے جیسی اجرتیں ہی دے رہی ہیں۔

یہی صورتحال سیمنٹ کمپنیوں کی ہے۔ یاد رہے کہ پارلیمانی اسٹینڈنگ کمیٹی نے سیمنٹ کمپنیوں کو از خود اور یکسر قیمتوں میں اضافہ کرنے کا مرتکب پایا ہے۔ اس پینل نے تجویز دی ہے کہ قیمتوں کو اعتدال پر رکھنے کے لئے ایک علاحدہ نظام قائم کیا جائے۔

اٹھارہ دسمبر 2020ء کو وزیر اعظم ہند کے نام ایک خط میں کنفیڈریشن آف ریل ایسٹیٹ ڈیولپمنٹ ایسوسی ایشن آف انڈیا (سی آر ای ڈی اے آئی ) نے الزام عائد کیا ہے کہ سیمنٹ اور سٹیل کمپنیاں قیمتوں میں اضافے کے لئے ایک دوسرے کے ساتھ ساز باز کررہی ہیں۔ اس خط میں قیمتوں میں اضافے کے نتائج کے بارے میں بھی بتایا گیا ہے۔

مزکری وزیر نتن گڑکری نے معاملہ وزیر اعظم کی نوٹس میں لائے جانے کے باوجود قیمتوں میں اضافہ کئے جانے کی مذمت کرتے ہوئے قیمتوں کو اعتدال میں رکھنے کے لئے ایک ریگو لیوٹری باڈی قائم کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔

گڑکری نے کھلے عام پیداواری کمپنیوں پر مال کی فرضی ڈیمانڈ بڑھانے کی بھی کھلے عام نکتہ چینی کی ہے۔ چونکہ وزیر موصوف نے ازخود بے ضابطگیوں کی نشاندہی کی ہے، اس لئے ضرورت اس بات کی ہے کہ کوئی وقت ضائع کئے بغیر صورتحال کو ٹھیک کیا جائے۔

بلڈرز ایسویسی ایشن سیمنٹ کی قیمتوں میں نامناسب اضافے کی نکتہ چینی کرنے میں حق بجانب ہے کیونکہ یہ سب کچھ ایک ایسے وقت میں کیا جارہا ہے جب کووِڈ-19 کی وجہ پہلے کی ملک کی معاشی حالت خراب ہے۔

اس وقت بھارت سیمنٹ کی پیداوار میں چین کے بعد دُنیا میں دوسرے نمبر پر ہے۔ ملک میں سال 2019,20ء میں سیمنٹ کی پیداوار 32.9 کروڑ ٹن تک پہنچ گئی۔ توقع ہے کہ یہ پیداوار سال 2022,23 ء تک 38 کروڑ ٹن تک پہنچ جائے گی۔ اُس وقت تک سیمنٹ کی ڈیمانڈ 37.9 کروڑ ٹن تک پہنچنے کی اُمید ہے۔ اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ ملک میں سیمنٹ کی پیداواری صلاحیت سال 2025ء تک 55 کروڑ ٹن تک پہنچ جائے گی۔ سوال یہ ہے کہ ایسی صورتحال میں قیمتوں میں اضافے کا کیا جواز ہے؟

گڑکری نے واضح طور پر کہا ہے کہ اگر سٹیل اور سیمنٹ کی قیمتیں اسی طرح سے بڑھتی گئیں تو بھارت کا پانچ ٹریلین ڈالر معیشت کا ہدف حاصل کرنا مشکل ہوگا۔

سیمنٹ اور لوہے کی قیمتوں میں بے لگام اضافے کی وجہ سے ایک عام انسان کا اپنا گھر تعمیر کرنے کا خواب دھرا کا دھرا رہے گا۔ سال 2016ء میں کمپٹشن کمیشن آف انڈیا نے غیر اصولی طور پر قیمتوں میں اضافہ کرنے پر سیمنٹ کمپنیوں پر 6 ہزار کروڑ روپے کا جرمانہ عائد کیا۔ تاہم اب تک اس کا صرف دس فیصد جرمانہ ہی وصول کیا گیا ہے۔ فی الوقت یہ معاملہ عدالت میں زیر التوا ہے۔

ایک نگران میکانزم کی عدم موجودگی کی وجہ سے لوٹ کھسوٹ ایک معمول بن گیا ہے۔ سیمنٹ اور لوہے کی قیمتوں میں حالیہ اضافے کی وجہ سے فی مربع فٹ کے تعمیراتی کام کی لاگت میں دو سو روپے کا اضافہ ہوا ہے۔

مزید پڑھیں:آر بی آئی نے ڈجیٹل لون سے متعلق ورکنگ کمیٹی تشکیل دی

جس طرح حکومت زندگی بچانے کے لئے ضروری ادویات کی قیمتیں اعتدال پر رکھنے کے لئے ایک ریگولیٹری میکا نزم مرتب کیا ہے، اسی طرح سے تعمراتی سیکٹر سے جری اشیا کی قیتیں اعتدال پر رکھنے کے لئے میکانزم قائم کرنا چاہیے۔ ان صنعتوں میں من مانی کے خلاف سخت اقدامات کئے جانے چاہیے۔

Last Updated : Jan 13, 2021, 11:06 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.