اس سلسلہ میں بنگلورو میں مرکز الصفہ ٹرسٹ کی جانب ایک ریہابیلیشن سنٹر قائم کیا گیا جسمیں نشہ سے متاثرہ لڑکوں کو نشہ سے چھٹکارہ حاصل کرنے کی تربیت دی جارہی ہے۔
مذکورہ سنٹر میں 30 سے زائد بچے تربیت پاکر نشہ چھوڑ چکے ہیں۔
نوجوان نسل میں نشہ کی لت کی وجہ انکے اہل خانہ کو کافی پریشان ہونا پڑتا ہے اور اس کی وجہ گھر تباہ ہوجاتے ہیں۔حکومت کی جانب سے نشہ آور اشیا پر پابندی کے دعوے کیے جاتے ہیں اور اس کی روک تھام کی مہم بھی چلارہی ہے مگر اس کا اثر نہیں ہو پارہا ہے۔ ان حالات میں مرکز الصفہ کی خدمات قابل تحسین ہے۔اس سلسلے میں مرکز صفہ ٹرسٹ ریہابیلیشن سینٹر پر ایک اجلاس کا اہتمام کیا گیا جس میں شہر کے علما کرام نے شرکت کی۔اس موقع پر بنگلورو کے معروف عالم دین دار العلوم سبیل ارشاد کے سربراہ صغیر احمد رشادی نے معاشرے میں منشیات کے بڑتے خطرات پر تشویش کا اظہار کیا۔ مولانا نے زمانہ جاہلیت کی مثال دیتے ہوئےکہا کہ زمانہ جاہلیت میں لوگ کثرت سے شراب نوشی کیا کرتے تھے،اللہ تعالیٰ کی جانب سے وحی کے نازل ہونے کے بعد اسے فوری چھوڑ دیا گیا، انھوں نے کہا کہ صحابہ کرام نے رسول اللہﷺکے فرمان پر اخلاص کے ساتھ عمل کیا اور شراب ترک کردی۔ مولانا رشادی نے کہا کہ منشیات سے معاشرے کو ناقابل تلافی نقصان پہونچایا جارہا ہے لہٰذا معاشرے کی اصلاح ہر فرد کی ذمہ داری ہے۔اس موقع انھوں نے کہا کہ منشیات کے عادی افراد کو اسلامی تربیت دی جائے تو معاشرہ میں تبدیلی ضرور آئے گی۔