میڈیکل کونسل آ ف انڈیا (ایم سی آئی) نے مرکزی حکومت کی سابقہ منظوری کے ساتھ انڈین میڈیکل کونسل (پیشہ ورانہ رویہ، آداب اور اخلاقیات) ریگولیشنز، 2002 کو مشتہر کیا ہے جو منجملہ دیگر چیزوں کے یہ ہدایت دیتا ہے کہ ایک معالج کو طبی تعلیم جاری رکھنے (سی ایم وی) کے ایک حصہ کے طور پر پیشہ ورانہ میٹنگوں میں شرکت کرنی چاہئے۔
معالجین کی پیشہ ورانہ صلاحیت کو بڑھانے اور ان کی طبی معلومات کو اپ ڈیٹ کرنے کے لیے اس طرح کی ایس ایم ای میں طبی پیشہ وروں کو ہر پانچ سال میں کم از کم 30 گھنٹے ضرور شرکت کرنی چاہئے۔ جس ایس ایم ای کا انعقاد مشہور پیشہ ورانہ تعلیمی اداروں یا کوئی دیگر مجاز شدہ تنظیموں کے ذریعہ کیا گیا ہو۔ مزید برآں ایسے طبی پیشہ وروں کے سلسلہ میں مرکزی سطح پر ایسی کوئی ڈیٹا تیار نہیں کی جاتی ہے جنہوں نے ایس ایم ای کے حصے کے طور پر پیشہ ورانہ میٹنگوں میں اپنی شرکت کے بارے میں معلومات نہ سونپی ہو۔
طبی پیشہ وروں کا دوبارہ رجسٹریشن
صحت اور خاندانی فلاح و بہبود کے وزیر مملکت اشونی کمار چوبے نے لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں بتایا کہ آج کی تاریخ تک انڈین میڈیکل کونسل ایکٹ، 1956 ڈاکٹروں کا دوبارہ رجسٹریشن نہیں کراتا ہے۔
میڈیکل کونسل آ ف انڈیا (ایم سی آئی) نے مرکزی حکومت کی سابقہ منظوری کے ساتھ انڈین میڈیکل کونسل (پیشہ ورانہ رویہ، آداب اور اخلاقیات) ریگولیشنز، 2002 کو مشتہر کیا ہے جو منجملہ دیگر چیزوں کے یہ ہدایت دیتا ہے کہ ایک معالج کو طبی تعلیم جاری رکھنے (سی ایم وی) کے ایک حصہ کے طور پر پیشہ ورانہ میٹنگوں میں شرکت کرنی چاہئے۔
معالجین کی پیشہ ورانہ صلاحیت کو بڑھانے اور ان کی طبی معلومات کو اپ ڈیٹ کرنے کے لیے اس طرح کی ایس ایم ای میں طبی پیشہ وروں کو ہر پانچ سال میں کم از کم 30 گھنٹے ضرور شرکت کرنی چاہئے۔ جس ایس ایم ای کا انعقاد مشہور پیشہ ورانہ تعلیمی اداروں یا کوئی دیگر مجاز شدہ تنظیموں کے ذریعہ کیا گیا ہو۔ مزید برآں ایسے طبی پیشہ وروں کے سلسلہ میں مرکزی سطح پر ایسی کوئی ڈیٹا تیار نہیں کی جاتی ہے جنہوں نے ایس ایم ای کے حصے کے طور پر پیشہ ورانہ میٹنگوں میں اپنی شرکت کے بارے میں معلومات نہ سونپی ہو۔
news
Conclusion: