دانشور اور سماجی کارکن اس بل کو خواتین کو مزید سخت مشکلات میں ڈالنے کے مترادف ٹھہرارہے ہیں۔
اس بل سے متعلق مختلف خیالات سامنے آ رہے ہیں جہاں ایک طرف کچھ مسلمان اس بل کو خواتین کے لیے مددگار بتا رہے ہیں وہیں کچھ لوگ اسے ایک چھلاوہ قرار دے رہے ہیں۔
لوک سبھا سے منظوری کے بعد مودی حکومت کے لیے اس بل کو ایوانِ بالا یعنی راجیہ سبھا سے منظور کروانا کافی مشکل کام تھا۔لیکن کچھ سیاسی پارٹیوں کے واک آوٹ کے بعد راجیہ سبھا میں اس کی منظوری آسان ہو گئی تھی۔
اب اس بل کو منظوری کے لیے صدر جمہوریہ کے پاس بھیجا جائے گا۔ راجیہ سبھا میں اس بل کے حق میں 99 جبکہ مخالفت میں 84 ووٹ پڑے۔
حالانکہ سنہ 2001 میں سپریم کورٹ نے ایک اکثریتی فیصلے میں مسلمانوں میں ایک ساتھ تین طلاق کے عمل کو غیر آئینی قرار دیدیا تھا ۔اور حکومت کو اس سلسلے میں نیا قانون بنانے کا حکم دیا تھا۔
پانچ ججوں پر مشتمل بینچ نے جن میں سے تین ججوں نے تین طلاق کو غیر آئینی قرار دیا جبکہ دو ججوں نے اس کے حق میں فیصلہ دیتے ہوئے حکومت سے کہا تھا کہ وہ اس بارے میں قانون بنائے۔