ETV Bharat / bharat

'ہندو خواتین کو بے یار و مددگار چھوڑنے والوں کے خلاف قانون کیوں نہیں؟' - what is The Muslim Women (Protection of Rights on Marriage) Bill, 2019

طلاق ثلاثہ بل کے پاس ہونے کے بعد جہاں ایک طرف حکومت اسے ایک تاریخی قدم قرار دے رہی ہے تو دوسری جانب مسلم طبقے کے سرکردہ افراد نے اس قدم کو تاریخ کا سیاہ باب قرار دیا ہے.

'ہندو خواتین کو بے یار و مددگار چھوڑنے والوں کے خلاف قانون کیوں نہیں؟'
author img

By

Published : Aug 1, 2019, 12:02 AM IST


دانشور اور سماجی کارکن اس بل کو خواتین کو مزید سخت مشکلات میں ڈالنے کے مترادف ٹھہرارہے ہیں۔

اس بل سے متعلق مختلف خیالات سامنے آ رہے ہیں جہاں ایک طرف کچھ مسلمان اس بل کو خواتین کے لیے مددگار بتا رہے ہیں وہیں کچھ لوگ اسے ایک چھلاوہ قرار دے رہے ہیں۔

'ہندو خواتین کو بے یار و مددگار چھوڑنے والوں کے خلاف قانون کیوں نہیں؟'

لوک سبھا سے منظوری کے بعد مودی حکومت کے لیے اس بل کو ایوانِ بالا یعنی راجیہ سبھا سے منظور کروانا کافی مشکل کام تھا۔لیکن کچھ سیاسی پارٹیوں کے واک آوٹ کے بعد راجیہ سبھا میں اس کی منظوری آسان ہو گئی تھی۔

اب اس بل کو منظوری کے لیے صدر جمہوریہ کے پاس بھیجا جائے گا۔ راجیہ سبھا میں اس بل کے حق میں 99 جبکہ مخالفت میں 84 ووٹ پڑے۔

حالانکہ سنہ 2001 میں سپریم کورٹ نے ایک اکثریتی فیصلے میں مسلمانوں میں ایک ساتھ تین طلاق کے عمل کو غیر آئینی قرار دیدیا تھا ۔اور حکومت کو اس سلسلے میں نیا قانون بنانے کا حکم دیا تھا۔

پانچ ججوں پر مشتمل بینچ نے جن میں سے تین ججوں نے تین طلاق کو غیر آئینی قرار دیا جبکہ دو ججوں نے اس کے حق میں فیصلہ دیتے ہوئے حکومت سے کہا تھا کہ وہ اس بارے میں قانون بنائے۔


دانشور اور سماجی کارکن اس بل کو خواتین کو مزید سخت مشکلات میں ڈالنے کے مترادف ٹھہرارہے ہیں۔

اس بل سے متعلق مختلف خیالات سامنے آ رہے ہیں جہاں ایک طرف کچھ مسلمان اس بل کو خواتین کے لیے مددگار بتا رہے ہیں وہیں کچھ لوگ اسے ایک چھلاوہ قرار دے رہے ہیں۔

'ہندو خواتین کو بے یار و مددگار چھوڑنے والوں کے خلاف قانون کیوں نہیں؟'

لوک سبھا سے منظوری کے بعد مودی حکومت کے لیے اس بل کو ایوانِ بالا یعنی راجیہ سبھا سے منظور کروانا کافی مشکل کام تھا۔لیکن کچھ سیاسی پارٹیوں کے واک آوٹ کے بعد راجیہ سبھا میں اس کی منظوری آسان ہو گئی تھی۔

اب اس بل کو منظوری کے لیے صدر جمہوریہ کے پاس بھیجا جائے گا۔ راجیہ سبھا میں اس بل کے حق میں 99 جبکہ مخالفت میں 84 ووٹ پڑے۔

حالانکہ سنہ 2001 میں سپریم کورٹ نے ایک اکثریتی فیصلے میں مسلمانوں میں ایک ساتھ تین طلاق کے عمل کو غیر آئینی قرار دیدیا تھا ۔اور حکومت کو اس سلسلے میں نیا قانون بنانے کا حکم دیا تھا۔

پانچ ججوں پر مشتمل بینچ نے جن میں سے تین ججوں نے تین طلاق کو غیر آئینی قرار دیا جبکہ دو ججوں نے اس کے حق میں فیصلہ دیتے ہوئے حکومت سے کہا تھا کہ وہ اس بارے میں قانون بنائے۔

Intro:راجیہ سبھا میں بھی طلاق ثلاثہ بل منظور ہونے کے بعد اب یہ قانونی جامع میں آگیا ہے. حکومت اس بل کو مسلم خواتین کے لءے کافی کارآمد ثابت کر رہی ہے، لیکن مسلم دانشوروں کی رائے قدر مختلف ہے.


Body:دانشور اور سماجی کارکن اس بل کو خواتین کے لءے سخت مشکلات میں ڈالنے والا قرار دے رہے ہیں. طلاق ثلاثہ بل کو نہ صرف شوہر کے لءے بلکہ زوجہ کے لئے بھی تباہ کن تصور کیا جا رہا ہے.


Conclusion:شوہر جیل میں نان نفقہ دینے سے قاصر ہوگا اور بیوی باہر رہ کر طلاق ثلاثہ ثابت کرنے میں ناکام رہے گی ایسی دانشوروں کی رائے ہے.

باءٹ. ڈاکٹر محیب الحق، دانشور
ڈاکٹر عزیز احمد، سماجی کارکن
جمیل خان، سماجی کارکن

سید فرحان
ای ٹی وی بھارت
مءو
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.