ای ٹی وی بھارت سے خصوصی گفتگو کے دوران کسان رہنما یوگیندر یادو نے کہا کہ کسانوں کی ہمت دن بدن بڑھتی جارہی ہے۔ 26 جنوری کے بعد یکم فروری کو پارلیمنٹ کا گھیراؤ کیا جائے گا اور اس کے لیے تیاریاں شروع کردی گئی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کو ہر حال میں زرعی قوانین واپس لینے ہوں گے جبکہ حکومت یہ بھی کہہ رہی ہے کہ وہ اس قانون میں ترمیم کے لیے تیار ہے تو اس کا مطلب صاف یہی ہے کہ قانون میں ضرور کچھ کمی ہے۔
بھارتی کسان یونین کے رہنما راکیش ٹکیت نے کہا کہ 'یوم جمہوریہ کے موقع پر دہلی میں کسانوں کی ٹریکٹر ریلی کے دوران تشدد اور ہنگامہ آرائی کسانوں نے نہیں بلکہ مخصوص سیاسی پارٹیوں کی ایما پر ہوئی ہے۔
یکم فروری کو پارلیمنٹ مارچ کے بارے میں راکیش ٹکیت نے کہا کہ 'ہم اس مارچ کا حصہ نہیں ہوں گے نیز ٹریکٹر ریلی کے دوران پولیس نے جن ٹریکٹرز کو نقصان پہنچایا ہے ہم اس کا ہرجانہ وصول کریں گے، کیوں کہ ہمارا نقصان ہوا ہے'۔
دہلی پولیس کے جوائنٹ کمشنر آلوک کمار نے بتایا کہ کسان رہنماؤں کے ساتھ بات چیت میں راستوں کا تعین کیا گیا تھا لیکن صبح 9:30 بجے ایک گروپ نے اس بیریکیڈ کو توڑنے کی کوشش کی اور پہلا تصادم غازی پور بارڈر کے قریب پولیس کے ساتھ ہوا۔
آلوک کمار نے بتایا کہ ٹریکٹر کے ذریعے پولیس اہلکاروں کو کچلنے کی بھی کوشش کی گئی اور بڑے پیمانے پر توڑ پھوڑ بھی ہوئی۔ یہ ریلی کافی پرتشدد تھی اور اس پر قانونی کارروائی کی جائے گی۔
بی جے پی رہنما کپل مشرا نے دہلی کے وزیراعلیٰ اروند کیجریوال کو اس تشدد کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے کہا کہ کیجریوال نے ہی کسانوں کو دہلی میں بیٹھایا ہے اور ابھی وہ غائب ہیں۔
کپل مشرا نے نے کہا کہ ' ٹریکٹر ریلی کے دوران تشدد کرنے والے کسانوں پر سخت کارروائی ہونی چاہیے نیز ان کے رہنما راکیش ٹکیت اور یوگیندر یادو پر این ایس اے لگا کر انہیں جیل میں ڈال دینا چاہیے۔