ETV Bharat / bharat

'ریزرو بینک نے بھی نوٹ بندی کی مخالفت کی تھی' -

ملک میں 8 نومبر 2016 کو 1000 اور 500 روپے کے نوٹوں کے استعمال پر پابندی عائد کردی گئی تھی۔

ss
author img

By

Published : Mar 11, 2019, 6:55 PM IST

کانگریس نے کہا کہ 'اب یہ واضح ہوگیا ہے کہ ریزروبینک بھی نوٹوں کی منسوخی کے حق میں نہیں تھا لیکن وزیراعظم نریندر مودی کے دباؤ میں بینک نے ان کے فیصلے کی حمایت کی اور اس سے ملک بڑے اقتصادی بحران میں پھنس گیا'۔

کانگریس کے سینیئر ترجمان جے رام رمیش اور پروفیسر راجیو گوڑا نے پریس کانفرنس میں کہا کہ 'وزیر اعظم مودی نے 8 نومبر 2016کو رات 8 بجے ملک سے خطاب کرتے ہوئے نوٹوں کی منسوخی کا اعلان کرتے ہوئے دعوی کیا تھا کہ اس سے بلیک منی ختم ہوگی، فرضی کرنسی بند ہوگی اور دہشت گردی پر روک لگے گی'۔

دونوں رہنماؤں نے کہا کہ 'نوٹوں کی منسوخی پر حق اطلاعات (آر ٹی آئی) کے تحت حاصل شدہ ایک معلومات سے اب انکشاف ہوا ہے کہ مودی کے نوٹوں کی منسوخی کے اعلان کے محض ڈھائی گھنٹے پہلے ساڑھے پانچ بجے ریزرو بینک کے سنٹرل بورڈ آف ڈائرکٹرس کی دہلی میں 561 ویں میٹنگ ہوئی تھی۔ اس میٹنگ کی باضابطہ خبر کسی کو نہیں دی گئی تھی۔

اطلاع میں اس میٹنگ کی تفصیلات بھی دی گئی ہیں۔ میٹنگ کے چھ صفحات کی تفصیلات میں کہا گیا ہے کہ ہمارے ملک میں بلیک منی سونا، زمین یا رئیل اسٹیٹ میں رکھا جاتا ہے، نقدی میں نہیں رکھا جاتا اس لیے نوٹوں کی منسوخی کا بلیک منی پر کوئی اثر نہیں ہوگا جبکہ مسٹر مودی دعوی کرتے رہے کہ نوٹوں کی منسوخی سے بلیک منی ختم ہوجائے گا۔

میٹنگ میں ریزرو بینک کے گورنر کے علاوہ بینک کے موجودہ گورنر شکتی کانت داس بھی تھے۔

کانگریس کے رہنماؤں نے کہا کہ 'بینک کے اس وقت کے گورنر مسٹر پٹیل تین پارلیمانی کمیٹیوں قانون ساز کمیٹی، بپلک اکاونٹس کمیٹی اور مالیاتی امور کی اسٹینڈنگ کمیٹی کے سامنے پیش ہوئے لیکن ہر مرتبہ انہوں نے کہا کہ نوٹوں کی منسوخی کا فیصلہ حکومت نے کیا تھا اور ہم نے اس کی حمایت کی'۔

کانگریس کے ترجمان نے کہاکہ 'جب مودی کہہ رہے تھے کہ ملک میں پندرہ لاکھ کروڑ قیمت کے نوٹ چلن میں ہیں۔ یہ ملک کی معیشت کے لئے خطرناک ہے اور اسے کم کیا جانا چاہیے اسی وقت ریزرو بینک نے کہا تھا کہ نوٹوں کی منسوخی سے فرضی نوٹوں کے چلن پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ پندرہ لاکھ کروڑ روپے کے نوٹوں میں 400کروڑ روپے کے فرضی نوٹ بہت بڑی رقم نہیں ہے۔ نوٹوں کی منسوخی جیسے فیصلوں کا اس پر اثر نہیں ہوگا'۔

بینک کی میٹنگ میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ نوٹوں کی منسوخی کا ریلوے اسٹیشن، پاسپورٹ، ٹیکسی ڈرائیور، قلی، سیاح اور سیاحت پر فوری طور پر منفی اثر ہوگا۔

انہوں نے کہاکہ بینک کی میٹنگ کی تفصیلات سات صفحات میں ہے۔ وزیراعظم نے نوٹوں کی منسوخی کے جو بھی اسباب گنائے ریزرو بینک کے سنٹرل بورڈ آف ڈائرکٹرس نے انہیں خارج کیا ہے حالانکہ میٹنگ کے آخر میں نوٹوں کی منسوخی کی حمایت کی گئی ہے۔

انہوں نے کہاکہ میٹنگ میں تفصیلات کی آخری لائن میں صاف طورپر کہا گیا ہے کہ ان پر نوٹوں کی منسوخی کی سفارشات کی حمایت کرنے کے لئے دباؤ ڈالا گیا تھا۔

کانگریس کے ترجمان نے کہاکہ 'نوٹوں کی منسوخی کا ملک کی معیشت پر کتنا منفی اثر رہا یہ سب کے سامنے ہے۔ اس کا سب سے برا اثر غیر منظم شعبہ پر ہوا ہے اور اس شعبہ میں تقریباَ 93 فیصد لوگ کام کرتے ہیں۔ نوٹوں کی منسوخی نے غیر منظم شعبہ، دیہی علاقوں اور زرعی معیشت کو ختم کردیا ہے'۔

کانگریس نے کہا کہ 'اب یہ واضح ہوگیا ہے کہ ریزروبینک بھی نوٹوں کی منسوخی کے حق میں نہیں تھا لیکن وزیراعظم نریندر مودی کے دباؤ میں بینک نے ان کے فیصلے کی حمایت کی اور اس سے ملک بڑے اقتصادی بحران میں پھنس گیا'۔

کانگریس کے سینیئر ترجمان جے رام رمیش اور پروفیسر راجیو گوڑا نے پریس کانفرنس میں کہا کہ 'وزیر اعظم مودی نے 8 نومبر 2016کو رات 8 بجے ملک سے خطاب کرتے ہوئے نوٹوں کی منسوخی کا اعلان کرتے ہوئے دعوی کیا تھا کہ اس سے بلیک منی ختم ہوگی، فرضی کرنسی بند ہوگی اور دہشت گردی پر روک لگے گی'۔

دونوں رہنماؤں نے کہا کہ 'نوٹوں کی منسوخی پر حق اطلاعات (آر ٹی آئی) کے تحت حاصل شدہ ایک معلومات سے اب انکشاف ہوا ہے کہ مودی کے نوٹوں کی منسوخی کے اعلان کے محض ڈھائی گھنٹے پہلے ساڑھے پانچ بجے ریزرو بینک کے سنٹرل بورڈ آف ڈائرکٹرس کی دہلی میں 561 ویں میٹنگ ہوئی تھی۔ اس میٹنگ کی باضابطہ خبر کسی کو نہیں دی گئی تھی۔

اطلاع میں اس میٹنگ کی تفصیلات بھی دی گئی ہیں۔ میٹنگ کے چھ صفحات کی تفصیلات میں کہا گیا ہے کہ ہمارے ملک میں بلیک منی سونا، زمین یا رئیل اسٹیٹ میں رکھا جاتا ہے، نقدی میں نہیں رکھا جاتا اس لیے نوٹوں کی منسوخی کا بلیک منی پر کوئی اثر نہیں ہوگا جبکہ مسٹر مودی دعوی کرتے رہے کہ نوٹوں کی منسوخی سے بلیک منی ختم ہوجائے گا۔

میٹنگ میں ریزرو بینک کے گورنر کے علاوہ بینک کے موجودہ گورنر شکتی کانت داس بھی تھے۔

کانگریس کے رہنماؤں نے کہا کہ 'بینک کے اس وقت کے گورنر مسٹر پٹیل تین پارلیمانی کمیٹیوں قانون ساز کمیٹی، بپلک اکاونٹس کمیٹی اور مالیاتی امور کی اسٹینڈنگ کمیٹی کے سامنے پیش ہوئے لیکن ہر مرتبہ انہوں نے کہا کہ نوٹوں کی منسوخی کا فیصلہ حکومت نے کیا تھا اور ہم نے اس کی حمایت کی'۔

کانگریس کے ترجمان نے کہاکہ 'جب مودی کہہ رہے تھے کہ ملک میں پندرہ لاکھ کروڑ قیمت کے نوٹ چلن میں ہیں۔ یہ ملک کی معیشت کے لئے خطرناک ہے اور اسے کم کیا جانا چاہیے اسی وقت ریزرو بینک نے کہا تھا کہ نوٹوں کی منسوخی سے فرضی نوٹوں کے چلن پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ پندرہ لاکھ کروڑ روپے کے نوٹوں میں 400کروڑ روپے کے فرضی نوٹ بہت بڑی رقم نہیں ہے۔ نوٹوں کی منسوخی جیسے فیصلوں کا اس پر اثر نہیں ہوگا'۔

بینک کی میٹنگ میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ نوٹوں کی منسوخی کا ریلوے اسٹیشن، پاسپورٹ، ٹیکسی ڈرائیور، قلی، سیاح اور سیاحت پر فوری طور پر منفی اثر ہوگا۔

انہوں نے کہاکہ بینک کی میٹنگ کی تفصیلات سات صفحات میں ہے۔ وزیراعظم نے نوٹوں کی منسوخی کے جو بھی اسباب گنائے ریزرو بینک کے سنٹرل بورڈ آف ڈائرکٹرس نے انہیں خارج کیا ہے حالانکہ میٹنگ کے آخر میں نوٹوں کی منسوخی کی حمایت کی گئی ہے۔

انہوں نے کہاکہ میٹنگ میں تفصیلات کی آخری لائن میں صاف طورپر کہا گیا ہے کہ ان پر نوٹوں کی منسوخی کی سفارشات کی حمایت کرنے کے لئے دباؤ ڈالا گیا تھا۔

کانگریس کے ترجمان نے کہاکہ 'نوٹوں کی منسوخی کا ملک کی معیشت پر کتنا منفی اثر رہا یہ سب کے سامنے ہے۔ اس کا سب سے برا اثر غیر منظم شعبہ پر ہوا ہے اور اس شعبہ میں تقریباَ 93 فیصد لوگ کام کرتے ہیں۔ نوٹوں کی منسوخی نے غیر منظم شعبہ، دیہی علاقوں اور زرعی معیشت کو ختم کردیا ہے'۔

Intro:Body:Conclusion:

For All Latest Updates

TAGGED:

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.