گذشتہ دنوں نیپالی وزیراعظم نے ہند - نیپال سرحدی تنازعہ پر سخت مؤقف اپنایا تھا۔
تاہم ایک خوش آئند بات یہ ہے کہ انھوں نے اپنے حالیہ ٹوئٹ میں نیپال کا پرانا نقشہ استعمال کرکے ہند نیپال تعلقات میں بہتری لانے کا اشارہ دیا ہے۔
نیپال کے وزیر اعظم کے پی شرما اولی کا رویہ ہندوستان کی خفیہ ایجنسی ریسرچ اینڈ انیلیسیس ونگ (را) کے سربراہ سامنت کمار گوئل سے ملاقات کے بعد جہاں انھوں نے دسہرہ پوجا کی مبارک باد پیش کی ہے وہیں انھوں نے اپنے توئٹ میںنیپال کا پرانا نقشہ استعمال کیا ہے۔
گوئل نے بدھ کی رات اولی سے اپنی سرکاری رہائش گاہ پر تنہا ملاقات کی تھی۔
صرف یہی نہیں ہندوستانی آرمی چیف جنرل نروانے بھی آئندہ ماہ نیپال کا دورہ کرنے والے ہیں۔
نیپال کے وزیر اعظم کے پی شرما اولی سفارتی قوانین کو نظرانداز کرنے اور را کے چیف سامنت کمار گوئل سے ملاقات کرنے پر اپنی ہی پارٹی سمیت دیگر جماعتوں کے رہنماؤں کی تنقید کا مرکز بنے ہوئے ہیں۔
حکمران جماعت نیشنل کمیونسٹ پارٹی (این سی پی) کے رہنما بھیم راول نے کہا کہ را کے سربراہ گوئل اور وزیر اعظم اولی کے درمیان ملاقات سفارتی قوانین کے منافی ہے۔
این سی پی کے امور خارجہ کے سیل کے نائب سربراہ وشنو رجل نے کہا کہ سفارتی تعلقات سیاست دانوں کے ذریعہ نہیں بلکہ سفارت کاروں کے ذریعہ سنبھالنی چاہئے۔
وہیں نیپالی کانگریس کے مرکزی رہنما گگن تھاپا نے ٹویٹ کیا ، 'یہ ملاقات نہ صرف سفارتی قوانین کی خلاف ورزی ہے بلکہ ہماری قومی سلامتی کے لئے بھی خطرہ ہے۔ اس کی تحقیقات ہونی چاہئے۔
مزہد پڑھیں:پاکستانی کواڈ کاپٹر پر بھارتی فوج کی فائرنگ
خیال رہے کہ گذشتہ برس وزیر دفاع راجناتھ سنگھ نے 8 مئی2019 کو اتراکھنڈ میں لیپولیکھ اور دھاڑچولہ کو ملانے والے 80 کلومیٹر طویل راستے کے افتتاح کیا تھا، اس کے بعد دونوں ممالک کے درمیان تناؤ پیدا ہوا۔
اس کے کچھ دنوں کے بعد نیپال نے ایک نیا نقشہ جاری کیا اور لیپولیکھ ، کالاپانی اور لمپیا دھورا کو اپنی حدود میں دکھایا تھا۔
اس کے بعد بھارت نے نومبر 2019 میں ایک نیا نقشہ بھی جاری کیا ، جس نے ان علاقوں کو اپنی حدود میں دکھایا۔
بھارت نے نیپال کی جانب سے نئے نقشے کو جاری کرنے پر سخت ردعمل کا اظہار کیا تھا۔