مرکزی وزیر نے اپوزیشن اراکین پارلیمنٹ کے تحفظات کو بے بنیاد قرار دیا کہ حکومت ثالثی مرکز اور ثالثی کمیشن کی تشکیل میں کوئی گڑبڑ کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں گھریلو اور غیر ملکی سرمایہ کاری کو جاری رکھنے کے لیے تجارتی تنازعات کو وقت پر سلجھایا جانا ضروری ہے اور اسی لیے ان آئینی اداروں کو تشکیل دیا جا رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا نئی دہلی عالمی ثالثی مرکز بل 2019گذشتہ دو مارچ کو جاری آرڈیننس کی جگہ لایا گیا ہے۔ اس کا قیام ہونے سے عالمی تجارتی تنازعات کو ملک میں ہی سلجھایا جا سکے گا۔
انہوں نے کہا کہ سنگاپور اور ہانگ کانگ میں بھی حکومت نے ہی ثالثی مرکز قائم کیا ہے اس لیے ملک میں اس طرح کے مرکز کے قیام کے سلسلے میں شبہ نہیں کیا جانا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ ثالثی اور صلح (ترمیمی) بل کے تحت سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کو یہ حق ہوگا کہ وہ وقت وقت پر ثالثی اداروں کی تشکیل کریں گے اور ثالثیوں کے پینل کو تشکیل دیں گے۔
ہندوستانی ثالثی کمیشن تنازعات کے حل کے علاوہ ٹریننگ دینے کے ساتھ ساتھ ورکشاپ کا بھی انعقاد کرے گا۔ ایک برس کے متعینہ وقت میں معاملات کا نمٹارہ نہ ہونے پر جرمانے کا التزام بھی کیا گیا ہے اور وقت سے پہلے حل پر ترغیبی رقم بھی دی جائے گی۔