سرفروشی کی تمنا اب ہمارے دل میں ہے
دیکھنا ہے زور کتنا بازوئے قاتل میں ہے
وقت آنے دے دکھا دیں گے تجھے اے آسماں
ہم ابھی سے کیوں بتائیں کیا ہمارے دل میں ہے
یہ اشعار عظیم انقلابی اور معروف مجاہد آزادی رام پرساد بسمل کے ہیں، جنھوں نے جنگ آزادی کا ایسا بگل بجایا تھا کہ اس سے برطانوی حکومت کی بنیاد ہل گئی تھی، رام پرساد بسمل نے تحریک آزادی کی وہ چنگاری جلائی تھی، جس نے بعد میں جوالا کا روپ لے لیا تھا۔
بھارت کے اس عظیم مجاہد آزادی کا ریاست مدھیہ پردیش سے بھی گہرا رشتہ رہا ہے۔ باغی بیہڑ کے نام سے مشہور گوالیار چنبل کا ضلع مُرینا اس عظیم انقلابی کی یادوں کا گواہ ہے۔ رام پرساد بسمل کی پیدائش بھلے ہی اترپردیش کے شاہ جہاں پور میں ہوئی تھی، لیکن مرینا کا بروائی گاؤں ان کا آبائی گاؤں تھا، جہاں آج رام پرساد بسمل کی یادیں بکھری پڑی ہیں۔
رام پرساد بسمل نے کاکوری منصوبہ بھی چنبل کی ہی زمین میں تیار کیا تھا۔
بسمل میں آزادی کا جنون اس قدر بھرا ہوا تھا کہ وہ اپنے خاندان والوں کو بھی خطرے میں ڈالنے سے نہیں چونکے۔ گوالیار سے خریدے گئے ہتھیار بسمل کی بہن شاردا دیوی اپنے کپڑوں میں چھپا کر شاہجہاں پور لے گئی تھی، جبکہ پیسے کم پڑنے پر بسمل نے اپنی ماں سے قرض لیے تھے۔
رام پرساد بسمل، چندر شیکھر آزاد، اشفاق اللہ خان اور روشن سنگھ جیسے عظیم انقلابیوں نے کاکوری میں چلتی ٹرین سے ہتھیار اور پیسے لوٹ لیے تھے، جس کے بعد برطانوی حکومت نے رام پرساد بسمل اور اشفاق اللہ خان کو سولی پر چڑھا دیا تھا۔ لیکن رام پرساد بسمل نے انقلاب کی ایک چنگاری جلائی تھی، جو ہر نوجوان کے سینے میں شولا بن کر بھڑک اٹھی اور برطانوی حکومت بھارت سے ختم ہو گئی۔
باغی بیہڑوں کا علاقہ آج بھی اپنے بہادر رام پرساد بسمل پر ناز کرتا ہے۔ مرینا کے ڈائٹ پریسر میں بسمل کا مندر بھی بنایا گیا ہے، جہاں لوگ آج بھی ان کی پوچا کرتے ہیں۔
بَربائی گاؤں میں جلد ہی اس عظیم مجاہد آزادی کی یاد میں ایک میوزیم بنوایا جائے گا، جہاں آنے والی نسل اس فولادی ارادوں کے مالک عظیم مجاہد آزادی کے بارے میں جانے گی۔